ہندوستانی تیل کمپنیوں کو بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کا مشورہ - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-06

ہندوستانی تیل کمپنیوں کو بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کا مشورہ - وزیراعظم مودی

5/دسمبر
ہندوستانی تیل کمپنیوں کو بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کا مشورہ
پیٹروٹیک کانفرنس سے وزیر اعظم نریندر مودی کا خطاب
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان میں تیل و گیس کی دریافت و نکاسی کے لئے عالمی ہائیڈرو کاربن کمپنی کو دعوت دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سرخ فیتہ کو سرخ قالین سے تبدیل کردیاجائے گا ۔ پٹروٹیک کانفرنس کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہنودستان کی مسلسل یہ کوشش ہے کہ کاروبار کو آسان بنانے ہندوستان کے مظاہرہ کو بہتر کیاجائے ۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارا عہد مضبوط ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ سرخ فیتہ کو سرخ قالین سے تبدیل کردیاجائے ۔ مودی نے دیسی تیل و گیس شعبہ کی کمپنیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بیرونی ممالک کی ہم منصب کمپنیوں سے معاہدے کریں اور زیادہ سے زیادہ مقدار میں تیل کی پیداوار کے امکانات تلاش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی توانائی کمپنیوں کو لازماََ بین الاقوامی بننا چاہئے اور ہند۔ مشرق وسطی، ہند۔ وسطی ایشیا اور ہند۔ جنوبی ایشیا توانائی کواریڈورس کی سمت کام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ حا ل ہی میں روس میں5.6بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعہ15ملین ٹن تیل کی پیداوار کی گئی ، یہ ایک مثال ہے ۔ ملک کی گھریلو تیل و گیس پیداوار کو بڑھانے کی ضرورت ہے، تاکہ، درآمدی انحصار کم کیاجائے۔ مودی نے کہا کہ ان کی حکومت نے2022ء تک دس فیصد درآمدی انحصار کم کرنے کم کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے، جو اس مدت کے دوران تیل کی پیداوار میں اضافہ کے ذریعہ حاصل کیاجاسکتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کو ایک حقیقی سرمای ہدوست مقام میں تبدیل کرنے کے مقصد سے ایک نئی ہائیڈروکاربن دریافت و پیداوار پالیسی متعارف کروائی گئی ہے ، تاکہ اس کے ذریعہ ہائیڈرو کاربنس کی تمام قسموں کی دریافت و پیداوار کے لئے یکساں لائسنس فراہم کیاجائے ۔ مودی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میک ان انڈیا ، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسٹانڈ اپ انڈیا جیسے پروگراموں کے آغاز سے نوجوانوں کے لئے ہندوستانی تیل و گیس شعبہ میں وینچرس شروع کرنے کے مواقع ہاتھ آئیں گے اور اس سے اختراعی نظریات بھی سامنے آئیں گے۔
PM Modi asks Indian energy companies to become MNCs

ملازمین تنخواہوں اور وظیفہ یاب پنشن سے محروم
حکومت، سنگین صورتحال کا ازالہ کرے ۔ راجیہ سبھا میں مسلسل ا پوزیشن کی ہنگامی آرائی ، کارروائی ملتوی
نئی دہلی
یو این آئی
نوٹ بندی کے مسئلہ پر مسلسل راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن اس مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی سے معذرت خواہی کے مطالبہ پر اڑی رہی۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے سبب ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی کرنی پڑی اور آخری مرتبہ دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی ۔ مابعد لنچ سیشن میں دو بجے دن ایوان کی کارروائی کے آغاز پر نریش اگر وال اپنی نشست سے اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ملک بھر میں نقدی کی شدید قلت پیداہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایر انڈیا کے ملازین سے فون کالس موصول ہورہے ہیں کہ انہیں اپنی تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں، جہاں ایک جانب ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں تو وہیں وظیفہ یاب لوگ بھی اپنی پنشن سے محروم ہیں۔ مرکزی حکومت نے پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک میں نقدی کی شدید قلت پیدا کردی ہے ۔ اس کے فوری بعد اپوزیشن کانگریس اور ترنمول کانگریس کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگے ۔ اسی ہنگامہ آرائی کے بیچ نائب صدر نشین پی جے کورین نے ارکان سے اپیل کی کہ وہ معذورین کے حق کا بل2014منظور کرنے کی اجازت دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر متنازعہ بل ہے، ارکان کو اسے منظور کرنا چاہئے۔ پروفیسر کورین نے وزیر سماجی انصاف تھاور چند گہلوٹ سے کہا کہ وہ ایوان میں غوروخوض کے لئے یہ بل پیش کریں۔ جیسے ہی وزیر بل پیش کرنے اپنی نشست سے اٹھے، شوروغل میں کوئی بات نہیں سنی جاسکی ۔ کانگریس کے آنند شرما نے کہا کہ ارکان اس بات پر برہم ہیں کہ ملازمین کو ان کی تنخواہیں نہیں مل پارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائد اپوزیشن نے آج صبح یہ مسئلہ اٹھایا تھا ، صورتحال بے حد سنگین ہے ۔ کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے محروم ہوچکے ہیں ۔ ملازمین کو تنخواہیں اور وظیفہ یابوں کو پنشن نہیں ملی ہے ۔ حکومت کو اس صورتحال کا ازالہ کرنا چاہئے۔ آئی اے این ایس کے بموجب سینئر کانگریس قائد راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈر آف اپوزیشن آنند شرما نے بھی ملازمین کو تنخواہ نہ ملنے کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ اختتام ہفتہ تک صورتحال ابتر ہوگئی، نقدی کی قلت کی وجہ سے عوام پریشان رہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جب تک اس مسئلہ کی یکسوئی نہیں کرتی، ایوان میں صورتحا ل بہتر نہیں ہوگی ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین کی اس درخواست پر کہ معذورین بل کو منظور کیاجائے ، کیوں کہ یہ غیر متنازعہ اور اہم ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی اپوزیشن رکن اس بل(معذورین کے حقوق بل2014کی مخالفت نہیں کررہا ہے ، لیکن اس ہنگامہ میں یہ بل منظور نہیں کیاجاسکتا ۔ کانگریس کے پرمود تیواری نے جاننا چاہا کہ آیا حکومت دیوالیہ ہوگئی ہے ، جو عوام کے بقایہ جات انہیں ادا کرنے سے قاصر ہے۔ آج صبح گیارہ بجے دن ایوان کی کارورائی کے آغاز کے کچھ ہی دیر بعد قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ نقدی کی قلت کے سبب عوام مصائب کا سامنا کررہے ہیں،صورتحا لبد سے بدتر ہوتی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اختتام ہفتہ پر ہزاروں لوگ ہم سے ملقات کرتے ہیں، انہیں کوئی رقم نہیں دی گئی ہے ، اور وہ مصائب کا سامنا کررہے ہیں۔ آزاد نے نوٹ بندی کے فیصلہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ احاطہ پارلیمنٹ کے اے ٹی ایمس میں بھی رقم نہیں ہے ۔ اس پر مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور اس پر بحث ہونی چاہئے۔

سرتاج عزیز کی خاطر مدارات میں کوئی کمی نہیں کی گئی
پاکستان کی شکایت بے بنیاد۔ ہندوستان کا رد عمل
امرتسر
پی ٹی آئی
’’کرم فرما میزبان‘‘ کے طور پر ہندوستان نے سرتاج عزیز کو تمام سہولتیں فراہم کیں جو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لئے یہاں آئے تھے۔ حکومت کے ذرائع نے آج یہ بات بتائی ۔ انہوںنے کہا کہ شکایت کی کوئی نہیں۔پاکستان نے کل دعویٰ کیا تھا کہ سرتاج عزیز کی نقل و حرکت پر بندش تھی اور انہیں میڈیا سے بات چیت کرنے نہیں دیا گیا ۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ سرتاج عزیز کو جنہوں نے پاکستانی وفد کی قیادت کی تھی، آمد اور واپسی میں استثنیٰ دیا گیا جو شاید ہی کسی کو دیاجاتا ہے ۔ انہوں نے ذریعہ طیارہ امرتسر آنے جانے کی اجازت دی گئی جب کہ فضائی سفر کرنے والے پاکستانی شہری، امرتسر سے ہندوستان میں نہ تو داخل ہوسکتے ہیں اور نہ واپس۔ خصوصی طیارہ کے ذریعہ آمد میں ان کی لمحہ آخر میں تبدیلی کے باوجود انہیں فوری کلیرنس دیاگیا۔ امرتسر سے کل رات واپسی کے بعد عجلت میں طلب کردہ پریس کانفرنس میں سرتاج عزیز نے ہندوستان پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستانی میڈیا سے ٹھیک برتاؤ نہیں کیا اور انہیں(سرتاج عزیز )پریس کانفرنس کرنے نہیں دیا گیا۔ انہوںنے الزام عائد کیا کہ میڈیا کے ساتھ رویہ ٹھیک نہیں تھا۔میں اپنے میڈیا سے بات چیت کرنا چاہتا تھا لیکن اجازت نہیں دی گئی ۔ کل پاکستان نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ سرتاج عزیز کو گولڈن ٹیمپل(سنہری گرودوارہ) جانے نہیں دیا گیا۔ انہیں ہوٹل میں پاکستانی میڈیا سے بات چیت کرنے نہیں دیاگیا۔ جب کہ ہندوستان کا کہنا ہے کہ سیکوریٹی کے مد نظر ایسا کیا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شکایت کی کوئی وجہ نہیں۔ ہم نے کر م فرما میزبانی کی۔ ٹارمیا تک رسائی ہم نے دی۔ زائد کمرے ہم نے دئیے۔ بکتر بند کاریں دیں( جو ہر وزیر خارجہ کو نہیں دی جاتی) خصوصی سیکوریٹی ضروریات کے مد نظر یہ سب کیا گیا۔ یہ لمحہ آخر تبدیلی کے باوجود کیا گیا۔ سرتاج عزیز خصوصی طیارہ سے بارہ گھنٹے پیشگی پہنچے تھے ۔ تازہ فلائٹ کلیرنس، منٹوں میں دیا گیا۔ سرتاج عزیز کو اتوار کو آنا تھا لیکن وہ موسم خراب ہونے کے مد نظر ایک دن قبل ہی امرتسر پہنچ گئے تھے ۔ گزشتہ دو دن سے لگ بھگ پورے شمالی ہند پر کہر کی دبیز چادر تنی ہے۔ پروازوں اور ٹرین خدمات میں تاخیر ہورہی ہے ۔

سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد خارج از بحث
کانگریس تنہا مقابلہ کرے گی۔ ریاستی صدر راج ببر کاانٹر ویو
لکھنو
پی ٹی آئی
ان اشاروں کے درمیان کے سماج وادی پارٹی قائد و چیف منسٹر اکھلیش یادو کانگریس کے ساتھ اتحاد کے مسئلہ پر غور کررہے ہیں، یوپی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر را ج ببر نے آج کہا کہ ان کی پارٹی ریاست میں تنہا مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے ایسی تمام باتوں کو فرضی قرار دیا۔ انہوں نے یہاں ایک انٹر ویو میں کہا کہ اتحاد کی بات سے کسی حد تک کارکنوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ مجھے ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ پارٹی قیادت نے مجھ سے یہ نہیں کہا کہ میں کسی کے ساتھ اتحاد کے راستے تلاش کروں اور اس پر غور بھی نہیں کیاجارہا ہے ۔ یہ سب قیاس آرائیاں اور فرضی باتیں ہیں۔ اکھلیش نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی اپنے بل بوتے پر اکثریت حاصل کرنے کی کافی صلاحیت رکھتی ہے ، لیکن اگر کانگریس کے ساتھ اتحاد ہوجائے تو دونوں جماعتیں مل کر زائد از 300نشستیں حاصل کرسکتی ہیں۔ ان کے اسبیان پر مقابل انتخابات اتحاد کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں۔ اکھلیش کے والد اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے کسی ماقبل انتخابات اتحاد کو پہلے ہی مسترد کردیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف انضمان ہوسکتا ہے۔ بہر حا چیف منسٹر نے کہا کہ اتحاد کے بارے میں قطعی فیصلہ سماج وادی پارٹی سربراہی کریں گے اور وہ تو صرف تجاویز پیش کرسکتے ہیں۔ اکھلیش نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ کانگریس کو یہ بات قبول کرنی ہوگی کہ اتحاد کی صورت میں اسے کم نشستوں پر مقابلہ کرنا ہوگا، کیوں کہ اگر فائدہ یا نقصان کی اصطلاحوں میں سوچا جائے تو اتحاد کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ اس بارے میں سوال پر راج ببر نے زور دے کر کہا کہ کانگریس یوپی اسمبلی انتخابات میں تنہا مقابلہ کرے گی اور جاریہ ماہ کے اواخر تک پارٹی کے امید واروں کی پہلی فہرست جاری کی جاسکتی ہے ۔2017ء میں پارٹی کے مظاہرہ سے متعلق سوا ل پر انہوں نے کہا کہ ریاست کی صورتحال تبدیل ہورہی ہے ، جو لوگ کانگریس کو صفر سمجھ رہے تھے اب وہ اس کے بارے میں بات کرنے لگے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران عوام سے جڑنے کی مختلف مہمات کامیاب ثابت ہوئی ہیں اور اب وہ ایک متبادل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ،سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کے خلاف سماج میں برہمی پائی جاتی ہے۔ بی جے پی کو نوٹ بندی کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ، جب کہ سماج وادی پارٹی میں جھگڑے ہوئے ہیں اور عوام کو بی ایس پی کے سابقہ ریکارڈ کی وجہ سے اس پر بھروسہ نہیں رہا ۔ اب واحد متبادل کانگریس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی،2017کے اسمبلی انتخابات میں یقینا اپنی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کرے گی، جسے2012ء میں29نشستیں ملی تھیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں