جیہ للیتا کی موت عوام کے لئے ناقابل تلافی نقصان - قومی قائدین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-07

جیہ للیتا کی موت عوام کے لئے ناقابل تلافی نقصان - قومی قائدین

6/دسمبر
جیہ للیتا کی موت عوام کے لئے ناقابل تلافی نقصان
چیف منسٹرس اور مرکزی وزراء کی چینائی آمد، آنجہانی قائد کر بھرپور خراج ۔ مداحوں اور حامیوں سے اظہار تعزیت
چینائی
پی ٹی آئی
جیہ للیتا کو خراج عقیدت پیش کرنے کئی چیف منسٹرس آج یہاں پہنچے اور ٹاملناڈو کی اپنی ہم منصب کو عوامی قائد قرار دیتے ہوئے ان کی ستائش کی اور کہا کہ ان کی موت کی وجہ سے عوامی زندگی میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے جسے پر نہیں کیاجاسکتا ۔ چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیورا سنگھ چوہان نے کہا کہ اپنی ریاست کی خواتین کی فلاح وبہبود کے لئے جیہ للیتا کی کوششوں نے انہیں حقیقی معنوں میں اماں بنادیا۔ انہوں نے خواتین ماؤں اور بچیوں کے لئے جو کچھ کیا ، اس نے انہیں اماں بنادیا۔ ان کی موت سے عوامی زندگی میں ایسا خلا پیدا ہوا ہے جسے پر نہیں کیا جاسکتا ۔ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے جیہ للیتا کو غریبوں کا قائد قرار دیا ۔ انہوں نے یہاں کہا کہ وہ ایک حساس اور بہادر قائد تھیں۔ ان کا دل عام آدمی کے لئے دھڑکتا تھا ۔ ہندوستانی سیاسی نظام میں اس خلا کو پرکرنا مشکل ہے ۔ ان کی موت پر دہلی کے عوام بھی سوگوار ہیں اور میں ان کی جانب سے تعزیت کرنے آیا ہوں ۔ چیف منسٹر اوڈیشہ نوین پٹنائک نے اپنے تعزیتی پیام میں کہا کہ جیہ للیتا نے ٹاملناڈو کے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود میں زبردست حصہ ادا کیا ۔ جیہ للیتا کی افسوسناک موت سے ہمیں گہرا صدمہ پہنچا ہے وہ عوامی قائد تھیں اور انہوں نے ٹاملناڈو کے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے زبردست حصہ ادا کیا ۔ چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے بھی67سالہ قائد کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ سینئر بی جے پی قائد وزیر شہری ترقی وینکیا نائیڈو نے کہا کہ جیہ للیتا کی موت ٹاملناڈو کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے ۔ وہ عوام کے دل میں رہتی تھیں۔ ٹاملناڈو کے عوام انہیں اپنی ماں سمجھتے تھے اور پیارے سے انہیں اماں کہتے تھے ۔ سارا ملک ان کی موت پر سوگوار ہے ۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق چیفمنسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے آ جکہا کہ ترنمول کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ ڈیریک اوبرائن اور کلیان بنرجی ان کی جانب سے چیف منسٹر ٹاملناڈو کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے ، کیوں کہ وہ خود جانے سے قاصر ہیں ۔ آر ایس ایس نے بھی آنجہانی چیف منسٹر جیہ للیتا کی موت پر اظہار تعزیت کیا اور ان کے قومی جذبہ اور دشواریوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت کی تعریف کی ۔ آر ایس ایس کے ریاستی صدر ایم ایل راجا نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ وہ ریاستی سیات تک محدود تھیں ، لیکن قومی یکجہتی میں کٹر یقین رکھتی تھیں ۔ وہ سنیما اور سیاست دونوں ہی شعبوں کا جگمگاتا ستارہ تھیں۔ بی جے پی کے سرکردہ قائدین نے بھی جیہ للیتا کی موافق غریب سیاست کی ستائش کی اور انہیں انتہائی مثالی ہندوستانی سیاسی قائد قرار دیا۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے کہا چیف منسٹر جیہ للیتا کی موت پر بے حد دکھ ہوا ہے میں اس دکھ کی گھڑی میں ان کی پارٹی اور حامیوں سے دلی اظہار تعزیت کرتا ہوں ۔ مرکزی وزیر پرکاش جاودیکر نے کہا کہ انہوں نے برانڈ اماں تخلیق کیا، جومختلف قسم کی موافق غریب سیاست ہے۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جیہ للیتا سماج کے کمزور طبقات کی طاقتور آواز تھیں۔ انہوںنے ٹوئٹر پر کہا کہ جیہ للیتا نے ہمیشہ غریبوں اور ضرورت مندوں کے فائدے کے لیے کام کیا۔ انہوں نے ٹاملناڈو کی سیاست پر انمٹ نقوش چھیڑے ہیں۔ سیلوی جیہ للیتا ہندوستان کی ایک مثای سیاسی قائد تھیں۔ جن کا ٹاملناڈو کے عوام پر بہت زیادہ اثر تھا ۔ کانگریس قائد سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے جیہ للیتا کی موت پر رنج و غم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیاست اور حکمرانی میں ایک سخت اور غیر سمجھوتہ والا طرز متعارف کیا تھا، جس کی ستائش اور جس پر تنقید بھی کی گئی۔ چدمبرم نے سلسلہ وار ٹوئٹر پیامات میں کہا کہ ان کے رہنما آنجہانی ایم جی رام چندرن کی طرف آنجہانی چیف منسٹر کے بھی بے شمار وفادار سیاسی مداح تھے ۔ انٹر نیٹ یوز کرنے والوں نے بھی جیہ للیتا کے گزر جانے پر اظہار تعزیت کے لئے سائبر اسپیس کا استعما کیا اور انہیں خاتون آہن اور صلاحیتوں کا آتش فشاں قرار دیا۔ عوام نے سوشل میڈیا پر مشہور شخصیتوں کے ساتھ اظہار تعزیت میں شامل ہوتے ہوئے
#RIPAmma
#RIPJayalalithaa
#IRONLADY
جیسے ہیش ٹیکس کا استعمال کیا۔ ایک ٹوئٹر پیام میں کہا گیا کہ اس بات پر یقین کرنا بے حد دشوار ہے کہ اماں نہیں رہیں۔ وہ حقیقی قائد تھیں۔ آپ کو کبھی نہیں بھلایاجاسکتا ۔ آپ ہمیشہ ہمارے ذہن میں چھائی رہیں گی۔
Jayalalithaa's death 'irreparable loss' to nation

بابری مسجد کی یاد، ملک بھرمیں یوم سیاہ، احتجاج اور بند
ایودھیا
یو این آئی
ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کی چوبیسیوں برسی پر آج مسلمانوں نے ملک بھرمیں یوم سیاہ منایا۔ احتجاجی مظاہرے کیے اور جلسے و جلوسوں کا اہتمام کیا اور ایودھیا سمیت کئی شہروں میں رضاکارانہ اور پر امن بند بھی منایا گیا۔ دوسری جانب چند ہندو تنظیموں نے شوریہ دیوس منایا جب کہ سماج کے بیشتر طبقات نے اسے یوم سیاہ قرار دیا ۔ آج ہی کے دن1992ء میں سولہویں صدی کی اس تاریخی مسجد کو ہزاروں کارسیوکوں نے اس جگہ رام مندر ہونے کا دعوی کرتے ہوئے شہید کردیا تھا۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ یہ مسجد مغل بادشاہ بابر کے حکم پر ان کے وزیر میرباقی نے1528میں تعمیر کی تھی۔ اس موقع پر سیکوریٹی کے سخت انتظامات کے درمیان ایودھیا میں امن و سکون رہا ۔ ایودھیا میں مسلم تنظیموں نے خصوصی نماز ادا کی اور بابری مسجد کی از سر نو تعمیر کے لئے دعا کی جب کہ ہندو تنظیموں نے بھی ایک بڑے مندر کی تعمیر کا عہد دہرایا ۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر حاجی آفاق احمد خان نے بابری مسجد کے مدعی مرحوم محمد ہاشم انصاری کی رہائش گاہ پر کہا کہ ملک کے اس وقت کے وزیر اعظم نرسمہا راؤ کی طرف سے مسجد کو اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس پر آج تک عمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کو منہدم کرنے والے قصور واروں کو عدالت سے سزا بھی نہیں دلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسجد، مندر کا تنازعہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان عدالت عظمیٰ کا فیصلہ تسلیم کریں گے۔ انڈین یونین مسلم لیگ نے بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر آج مظاہرہ کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم سے وعدہ نبھاو مسجدبناؤ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ6دسمبر1992ء کو اشرارنے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا ۔ ملک کے سابق وزیرا عظم کے ذریعہ کیا گیا وعدہ آج تک نبھایا نہیں گیا۔ آل انڈیا مجلس نے بھی صدر کو بھی میمورنڈم دے کر کہا کہ مرکزی حکومت قانون بناکربابری مسجد کی دوبارہ تعمیر کرائے۔ اجودھیا۔ فیض آباد میں مسلمانوں کی بیشتر دکانیں آج بند رہیں جب کہ ہندوؤں کی دکانیں کھلی ہوئی تھیں۔ انتظامیہ نے کسی بھی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی تھی ۔ اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا نے سرجو میں جاکر پانی کو اپنے ہاتھوں میں لے کر مندر تحریک کے رہنما سوامی پرم ہنس رام چند کی سمادھی پر چڑھایا اور مندر تعمیر کرنے کا عہد کیا جب کہ وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے جاگرن کا انعقاد کیا۔ بابری مسجد کی شہادت کے اسباب کا پتہ چلانے لبرہان کمیشن قائم کیا گیا تھا جس نے تحقیقات شروع کرنے کے17سال بعد2009ء میں اپنی رپورٹ پیش کی اور یہ نتیجہ پیش کیا کہ کئی بی جے پی قائدین کا شہادت کے واقعہ میں رول تھا ۔ اس کے ایک سال بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے متنازعہ اراضی کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا۔ اس میں ایک حصہ مسلمانوں کو، دوسرا ہندوؤں اور تیسرا نرموہی اکھاڑے کے حوالے کرنے کی ہدایت دی ۔ اس فیصلہ کو عوام کے ایک بڑے طبقہ نے قبول نہیں کیا اور کیوں کہ مسجد کی شہادت کی اصل جگہ ہندوؤں کے حوالے کی گئی۔ سپریم کورٹ نے2011ء میں اس فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے ہندو مسلم گروپوں کی اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو معطل کردیا ۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین اتر پردیش یونٹ کے تحت تقریباََ تمام اضلاع میں پارٹی کارکنوں کی جانب سے بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر کے لئے یادداشتیں ضلع مجسٹریٹیس کو پیش کی گئیں۔ مجلسی کارکنوں نے یو پی کے بعض اضلاع میں ریالیاں بھی نکالیں ، احتجاجی مظاہرے کئے ۔ مجلسی کارکنوں نے اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر موٹر سیکل ریالیاں نکالیں اور مختلف مقامات پر دھرنے منظم کئے۔

جیہ للیتا مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک
صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم کئی ریاستوں کے چیف منسٹرس اور اہم قائدین کی شرکت
چینائی
پی ٹی آئی
لاکھوں سوگوارمردوخواتین نے آج کرشماتی چیف منسٹر جیہ للیتا کو بادیدہ نم وداع کیا جو موفق غریب شبیہ کے ساتھ زائد از تین دہوں تک ٹاملناڈو کی سیاست پر چھائی رہیں۔ اے آئی اے ڈی ایم کے سربراہ کو مکمل سرکاری اعزازات کے ساتھ دفن کیا گیا ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی ، وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی ، مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو ، چیف منسٹر اوپینیر سیلوم، کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ گورنر ودیا ساگر راؤ، ڈی ایم کے لیڈر ایم کے اسٹالن اور سوپر اسٹار رجنی کانت ان اہم شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے راجہ جی ہال میں68سالہ جیہ للیتا کی میت پر گلہائے عقیدت پیش کئے ۔ انہیں اکیس توپوں کی سلامی دی گئی اور بگل بجایا گیا ۔ ان کی نعش صندل کے تابوت میں رکھی گئی تھی، جسے خاص طور پر تیار کیا گیا ۔ ملک بھر سے بے شمار اہم شخصیات بشمول پرنب مکرجی، نریندر مودی ، گورنر ٹاملناڈو ودیا ساگر راؤ ، مرکزی وزراء وینکیا نائیڈو، نرملا سیتار امن ، پی رادھا کرشنن، نائب صدر کانگریس راہول گاندھی، ٹاملناڈو کے نو منتخب چیف منسٹر اوپینیر سلوم، ان کے کابینی رفقاء، انا ڈی ایم کے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی اور کئی ریاستوں کے چیف منسٹرس اس موقع پر موجود تھے ۔ ارتھی کے ٹرک میں جیہ للیتا کے قریبی ساتھی ششی کلا، پنیر سلوم اور اتر پردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو بیٹھے ہوئے تھے۔ تدفین کے مقام تک جلوس پہنچنے تقریباََ نصف گھنٹہ لگا۔ فوج، بحریہ اور ایر فورس کے ارکان جیہ للیتا نے نعش کو صندل کی لکڑی کے تابوت میں منتقل کیا گیا جس کے بعد گورنر نے اس پر پھول مالا رکھی ۔ آخری منزل پر جیہ للیتا کی نعش سے ترنگا نکالا گیا اور لپیٹ کر ششی کلا کے حوالے کیا گیا جنہوں نے پنیر سلوم کے ساتھ آخری دیدار کیا۔ ششی کلا نے پجاری کی مدد سے آخری رسومات اداکیں، بعد ازاں تابوت بند کردیا گیا اور اسے بندوقوں کی سلامی کے بعد قبر میں اتارا گیا ۔ 68سالہ جیہ للیتا کو 22ستمبر کو اپولو ہاسپٹل میں شریک کیا گیا تھا ۔ دوران علاج ان کی حالت میں بہتری کے آثار پیدا ہوئے لیکن اتوار کی شام ان کے قلب پر شدید حملہ ہوا اور کل رات ساڑھے گیارہ بجے انہوں نے آخری سانس لی ۔ ہاسپٹل سے ان کی نعش پہلے آخری رسومات کے لئے ان کی رہائش گاہ پوس گارڈن لے جائی گئی اور بعد میں عوامی دیدار کے لئے راجہ جی ہال میں رکھی گئی جہاں متعدد قائدین نے ان کا دیدار کیا۔ ان میں سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا، چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو ، چیف منستر اڈیشہ نوین پٹنائک، چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیو راج سنگھ چوہان ، چیف منسٹر مہاراشٹرا نویندر فڈ نویس ، چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال ، چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا ، گورنر کیرالا پی سدا سیوم شامل ہیں۔

مودی کے کرنسی فیصلہ نے عوام کو’’فقیر‘‘ بنادیا: مایاوتی
لکھنو
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کے ریمارک’’فقیر‘‘ کے سلسلہ میں ان پر طنز کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج کہا کہ نوٹ بندی کے ان کے فیصلہ نے انہیں نہیں بلکہ زیادہ تر لوگوں کو فقیر بنادیا ہے اور اس کے نتیجہ میں اتر پردیش میں بی جے پی کو شکست اٹھانی پڑے گی۔ مایاوتی نے کہا کہ وہ(مودی) ابھی فقیر نہیں بنے ہیں، لیکن انہوں نے ملک کی90فیصد آبادی کو یقینا فقیر بنادیا ہے ۔ نوٹ بندی کے ان کے فیصلہ نے عام آدمی کو دیوالیہ کردیا ہے ۔ وہ یہاں امبیڈکر ساماجک پریورتن استھل پر بی آر امبیڈکر کی61ویں برسی کے موقع پر کارکنوں سے خطاب کررہی تھیں۔ یہ یادگار ان کے دور حکومت میں تعمیر کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ مودی نے ہفتہ کے روز مرادآباد میں بی جے پی کی پرپورتن ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے مخالفین میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں، میں تو ایک فقیر ہوں ۔ جھولا لے کر چلے جائیں گے ۔ مایاوتی نے وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے اندرون چند گھنٹے کہا تھا کہ مودی تو بہت بڑے مالدار ہیں اور تعجب ظاہر کیا تھا کہ مالداروں کے بہی خواہ کس طرح فقیر ہوسکتے ہیں۔ بی ایس پی سربراہ نے آ ج کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلہ سے عوام کو اتنی مشکل اٹھانی پڑ رہی ہے کہ وہ نہ صرف بی جے پی کے خلاف ووٹ دیں گے بلکہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اتر پردیش میں آنے والے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو چوتھا مقام ملے ۔ انہوں نے مودی پر آمرانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی بھونڈا مذاق ہے کہ لوگوں کو خود اپنا پیسہ نکالنے کے لئے ادھر ادھر دوڑنا پڑ رہا ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بی ایس پی کالے دھن اور کرپشن کی مخالف ہے ، مایاوتی نے کہا کہ وہ تو صرف نوٹ بندی سے قبل مناسب منصوبہ بندی کے فقدان پر اعتراض کررہی ہیں ۔ عوام کو بی جے پی اور آر ایس ایس کے منصوبوں سے چوکنا رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے مایاوتی نے الزام عائد کیا کہ بھگوا جماعت اور آر ایس ایس سماج کو ہندو توا خطوط پر بانٹنے کی کوشش کررہے ہیں ، کیونکہ انہیں امبیڈکر کے سیکولر دستور پر یقین نہیں ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں