نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ تاریخی - راجناتھ سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-20

نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ تاریخی - راجناتھ سنگھ

19/نومبر
نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ تاریخی - راجناتھ سنگھ
نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے نوٹ کی منسوخی کے فیصلہ کو کالے دھن پر لگام لگانے کے لئے قومی مفاد میں اٹھایا گیا تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ اس سے لوگوں کو ایک مختصر مدت کے لئے مشکل ہوجائے گی لیکن حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے اور صورتحا ل جلد معمول پر آجائے گی۔ راج ناتھ سنگھ نے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کا چلن بند کرنے حکومت کے فیصلہ کے بارے میں جاری بیان میں کہا کہ یہ قدم کرپشن ، کالا دھن اور دہشت گردی کی فنڈنگ پر لگام لگانے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے ۔ حکومت کے اس تاریخی ، جرات مندانہ اور قومی مفاد میں لئے گئے فیصلہ سے کالے دھن کے مرکز پر تو لگام لگے گا ہی ، ساتھ ہی سیاسی اور انتظامی امور میں شفافیت بھی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا اس فیصلہ سے ایک مختصر مدت کے لئے تو کچھ مشکل تجربہ ہورہا ہے جس کے بارے میں حکومت پوری حساسیت کے ساتھ ہر سطح پر کوشاں ہے اور جلد ہی صورتحال آرام دہ اور معمول پر آجائے گی۔ وزیر داخلہ نے لوگوں کو سلوٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے جس طریقہ سے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور کالے دھن کے خلاف حکومت کی مہم کی حمایت کی ہے وہ یقینی طور پر قابل ستائش ہے اور اس سے امیروغریب کے درمیان فرق کم ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلہ وہی لیڈر کرتے ہیں جو صرف حکومت بنانے کے لئے سیاست نہیں کرتے بلکہ سماج اور ملک کی تعمیر کی خاطر سیاست کرتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ حکومت نے8نومبر کی نصف شب سے ہزار اور پانچ سو روپے کے نوٹوں کا چلن بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے لوگوں کو اپنے پرانے نوٹ بدلوانے اور نئے نوٹ حاصل کرنے کے لئے خاصی مشقت کرنی پڑ رہی ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی اس مہم کی مخافت کرتے ہوئے اسے من مانی فیصلہ قرار دیا ہے ۔
Demonetization to curb corruption, terror funding: Rajnath

عام آدمی مصیبتوں میں مبتلا؛ سیتا رامن کا اعتراف
حکومت عوام کو راحت پہنچانے کے لئے کوشاں۔ انکم ٹیکس میں کمی کے لئے تجاویز موصول
نئی دہلی
یو این آئی
یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹس پر امتناع کی وجہ سے عام آدمی مصیبتوں میں مبتلا ہوگئے ہیں ، مملکتی وزیر کامرس و صنعت سیتا رامن نے آج کہا کہ حکومت صورتحا کے سلسلہ میں کافی چوکس ہے تاہم انہوں نے اس خیال کو مسترد کردیا کہ صورتحا ل کچھ ایسی ہوگئی ہے جس کو دیکھ کر گھبراہٹ محسوس ہورہی ہے۔ سیتا رامن نے جو دہلی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کررہی تھیں کہا ہر روز وزارت فینانس کی جانب سے تجاویز و مشوروں کو حاصل کیاجارہا ہے اور ان کی روشنی میں نئے فیصلے کئے جارہے ہیں لیکن ڈروخوف کا کوئی ماحول نہیں ہے مگر حکومت چوکس ہے ۔ انہوں نے ساتھ ہی ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی پر کی جانے والی اس تنقید کا استرداد عمل میں لایا کہ انہوں نے یہ فیصلہ عام آدمی کی مشکلات کو مد نظر رکھے بغیر کیا ۔ انہوں نے جوابی طور پر یہ سوا ل کیا، کون سی سیاسی جماعت عوام دشمن فیصلہ کی متحمل ہوسکتی ہے ۔ سیتا رامن نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کسی بھی منتخبہ حکومت کو عوام کے پاس واپس جانا پڑتا ہے اوران کو غم دیتے ہوئے یہ خوشی حاصل نہیں کرسکتی۔ انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ حکومت سے کوئی رابطہ کا فقدان ہے اور کہا کہ عوام وزیر اعظم کے فیصلہ کی نوعیت اور مصلحتوں سے بخوبی واقف ہیں اور وہ قطاروں میں تکلیف برداشت کررہے ہیں لیکن ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر موصوفہ نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ چھوٹی مالیت کے کرنسی نوٹس کی قلت ہے لیکن یہ سچ نہیں ہے کہ حکومت نے پانچ سو اورہ زار روپے کے کرنسی نوٹس کو گشت سے باہر کردینے کا فیصلہ کرنے سے قبل صھیح طور پر ہورم ورک نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو راحت پہنچانے کے لئے تمام تر اقدامات کررہی ہے اور انکم ٹیکس میں کمی کے لئے بے شمار تجاویز موصول ہوئی ہیں۔

طلاق ثلاثہ اور یکساں سول کوڈ
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا سخت ترین موقف
کولکتہ
پی ٹی آئی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے آئی ایم پی ایل بی) نے آج فیصلہ کیا کہ طلاق ثلاثہ کے خلا ف مرکز کی پہل اور ملک میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی پرزور مخالفت کی جائے ۔ بورڈ کے سہ روزہ بند کمرہ کنونشن کے دوسرے دن یہ فیصلہ کیا گیا۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ و صدر نشین مسلم پرسنل لاء بورڈ استقبالیہ کمیٹی سلطان احمد نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ کنونشن میں متفقہ فیصلہ ہوا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ طلاق ثلاثہ برقرار رہے۔ ہم اس کے خلاف حکومت کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کریں گے ۔ ہم یکساں سول کوڈ کی بھی مخالفت کریں گے ۔ طلاق ثلاثہ عصہ دراز سے رائج ہے اور یہ ہمارے مذہبی حقوق کا حصہ ہے ۔ مسلم پرسن لاء بورڈ پہلے سے ہی دستخطی مہم چلا رہا ہے اور ملک بھر کی دس کروڑ سے زائد مسلم خواتین نے طلاق ثلاثہ کی تائید میں دستخط کئے ہیں۔ مسلم نوجوانوں کو مبینہ ہراسانی کا مسئلہ بھی کنونشن میں اٹھایا گیا۔ بورڈ کے ایک رکن نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمارے صدرمولانا سید محمد رابع حسنی ندوی اپنی تقریر کے دوران واضح کرچکے ہیں کہ مرکز کی بی جے پی حکومت نے ملک کے مسلمانوں بالخصوص نوجوان نسل کو غیر ضروری ہراسانی کا ایجنڈا اپنایا ہے۔ رکن نے کہا کہ بی جے پی مسلمانوں کے حقو ق میں مداخلت کی کوشش کررہی ہے اور اسے گوراہ نہیں کیا جائے گا۔ مسلمان اس عظیم سیکولر اور جمہوری ملک کا حصہ ہیں ۔ ہم بی ج پی حکومت کے فرقہ وارانہ عزائم کے خلاف جدو جہد کریں گے ۔ بورڈ کے مختلف ارکان نے اپنی تقریر میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے چیف منسٹر مغربی بنگا ل ممتا بنرجی کے اقدامات کی ستائش کی ۔ سلطان احمد نے کنونشن سے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں نے راحت کی سانس لی ہے کیونکہ موجودہ ریاستی حکومت کی باگ ڈور ملک کی نہایت سیکولر قائد کے ہاتھوں میں ہے ۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ میں مسلمانوں کے تمام مسالک، مکاتیب فکر کی نمائندگی ہے ۔ بورڈ، مسلمانوں کے عائلی قوانین سے متعلق اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے ۔

ڈاکٹر ذاکر نائک کے فائونڈیشن پر این آئی اے دھاوے
نئی دہلی
پی ٹی آئی
این آئی اے نے آج ممبئی میں ممنوعہ اسلامک ریسرچ فائونڈیشن کے دس اداروں کی تلاشی لی ۔ این آئی اے کی ممبئی برانچ نے آئی آر ایف کے بانی ذاکر نائک کے خلاف کل رات تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ153اے(مذہب کی بنیاد پر مختلف گروپس کے درمیان دشمنی بڑھانا) اور انسداد دہشت گردی سرگرمیاں قانون کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا۔ مقامی پولیس کی مدد سے تلاشی صبح شروع ہوئی ۔ چند دن قبل مرکزی کابینہ نے آئی آر ایف پر امتناع عائد کیا تھا۔ آئی آر ایف مختلف سیکوریٹی ایجنسیوں کی نظروں میں اس وقت آگئی تھیں جب ڈھاکہ کیفے حملہ میں ملوث ایک دہشت گرد نے سوشیل میڈیا پر مبینہ پوسٹنگ میں کہا تھا کہ اس نے ذاکر نائک کی تقاریر سے تحریک پائی ہے ۔ ممبئی کے مضافات کے بعض نوجوان بھی جنہوں نے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت کے لئے جاریہ سال اپنا گھر چھوڑا تھا، مبلغ سے مبینہ طور پر متاثر تھے ۔ ذاکر نائک کی تقاریر جو فی الحا ل سے باہر ہیں (شاید گرفتاری سے بچنے) امریکہ، کینیڈا اور ملایشیا میں ممنوع ہیں۔ وزارت دخلہ نے پایا ہے کہ غیر سرکاری تنظیم آئی آر ایف کے پیس ٹی وی سے مشتبہ روابط ہیں ۔ اس بین الاقوامی چیانل پر دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کا الزا م ہے ۔ وزارت داخلہ کے بموجب ذاکر نایک نے جو آئی آر ایف کے سربراہ ہیں، مبینہ طور پر کئی اشتعال انگیز تقاریر اور دہشت گرد پروپیگنڈہ کیا۔ مہاراشٹرا پولیس بھی ذاکر نائک کے خلاف فوجدار ی کیسس درج کرچکی ہے ۔ انہوں نے پیس ٹی وی کو قابل اعتراض پروگرام بنانے آئی آر ایف کے بیرونی فنڈس منتقل کئے ۔ بیشتر پروگرام ہندوستان میں بنائے گئے ۔ ان میں ذاکر نائک کی وہ تقریر بھی شامل ہے جس میں انہوں نے (کہاجاتا ہے کہ) تمام مسلمانوں سے دہشت گرد بن جانے کو کہا تھا۔ آئی اے این ایس کے بموجب این آئی اے نے ہفتہ کے دن متنازعہ ٹی وی مبلغ ذاکر نائک کی اسلامک ریسرچ فائونڈیشن کے کئی دفاتر، اداروں، احاطوں پر دھاوے کئے ۔ کارروائی صبح پانچ بجے شروع ہوئی۔ شہر میں آئی آر ایف سے جڑے آٹھ تا دس مقامات پر این آئی اے ٹیموں نے جن کے ساتھ ممبئی پولیس موجود تھی ، دھاوے کئے ۔ ان میں آئی آر ایف کا ہیڈ کوارٹر بھی شامل ہے جو جنوبی ممبئی کے گنجان علاقہ ڈونگری میں واقع ہے ۔ ذاکر نائک چند ماہ سے ملک سے باہر ہیں۔ وہ اپنے والد کے جنازہ میں بھی نہیں آئے جو ممبئی میں30اکتوبر کو انتقا ل کرگئے۔

کشمیر میں4ماہ طویل ہڑتا کے بعد عام زندگی بحا
سری نگر اور دیگر علاقوں میں خریداروں کا ہجوم۔ سڑکوں پر ٹریفک جام
سری نگر
یو این آئی
وادی کشمیر میں علیحدگی پسندوں کی ہڑتا ل کے سبب مفلوج رہنے کے 133دن بعد عام زندگی معمول پر لوٹ آئی ہے جہاں9جولائی کو سیکوریٹی فورسس کے ساتھ انکائونٹر برہان وانی کی موت کے بعد پھوٹ پڑنے والے تشدد اور جھڑپوں میں تقریبا90نوجوان ہلاک ہوئے اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ پہلی مرتبہ جامع مسجد کے اطراف پولیس کا محاصرہ نہیں تھا جہاں تحدیدات کے سبب گزشتہ19ہفتوں سے نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی ہے ۔ اب یہاں سے تحدیدات برخاست کردی گئی ہیں۔ جامع مارکٹس میں دکانات کھل گئی ہیں۔ سڑکوں پر گاڑیوں کا ازدہام ہے جس کے نتیجہ میں پولیس کو ٹریفک جام سے بچنے عوام کو ہدایات جاری کرنی پڑیں۔9جولائی سے احتجاج کی قیادت کررہے حریت کانفرنس کے دونوں گروپس اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے آج اور کل ہڑتال میں نرمی کا اعلان کیا ہے ۔ بہر حال علیحدگی پسندوں نے ہڑتا میں24نومبر تک توسیع کی ہے۔ واضح رہے کہ علحدگی پسندوں نے133دن بعد پہلی مرتبہ ہڑتا میں دن کے اوقات میں نرمی دی ہے ۔ قبل ازیں شام چار بجے سے دوسرے دن صبح سات بجے تک نرمی دی جاتی رہی ہے ۔ منفی صفر درجہ حرارت کے باوجو د وادی کشمیر بشمول گرمائی دارالحکومت سری نگر میں آج صبح سویرے سے تجارتی و دیگر سر گرمیاں شروع ہوگئیں۔ سری نگر مین آج صبح سے عام زندگی بحا ہوگئی ۔ دکانات اور تجارتی ادارے دوبارہ کھل گئے ۔ تمام سڑکوں پر ٹریفک دیکھی گئی ۔ بعض مصروف ترین راستوں پر ٹریفک جام بھی دیکھے گئے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب وادی کشمیر میں بازار، اسکول، دفاتر اور تجارتی ادارے دوبارہ کھل گئے جب کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی کثیر تعداد بھی دیکھی گئی ۔ کرنسی نوٹوں کی منسوخی سے ہونے والی دشواریوں کے باوجود سری نگر کے بازاروں میں خرید و فروخت کرنے والوں کا ہجوم دیکھا گیا۔ یہاں8نومبر کے اچانک اعلان کا کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ کاروبار اور دیگر سر گرمیاں جولائی کے وسط سے بند ہیں۔ آج صبح ہوتے ہی عوام دفاتر، اپنی دکانات یا بینکوں کے لئے روانہ ہوئے تاہ رقم نکال سکیں۔ کئی بسس اور دیگر سرکاری گاڑیاں بھی صبح سویرے سے چلنے لگیں۔ حکام نے عوام اور ٹریفک کی آزادانہ آمد و رفت کے لئے کہیں کوئی تحدیدات عائد نہیں کی تھیں۔ سری نگر کے کئی مقامات اور وادی کے دیگر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرس میں ٹریفک جام دیکھی گئی کیونکہ عوام کی کثیر تعداد اپنی معمول کی سر گرمیاں انجام دینے اور پھر معمول کے حالات کی بحالی کا مشاہدہ کرنے سڑکوں پر نکل آئے ۔ لال چوک میں الکٹرانک سامان فروخت کرنے والی دکان کے مالک محمد مقبول کو اس بات پر بے حد مسرتہے کہ ان کی دکان معمول کے کام کے اوقات میں کھل گئی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دکان نصف شب تک کھلی رکھی جاسکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے نقصانات کے بارے میں بتانا نہیں چاہتا کیونکہ کوئی بھی اس کی تلافی کرنے والا نہیں ۔ اس کے باوجود یہ احساس بہت اچھاہے کہ میں کتنے عرصے بعد دن میں معمول کے اوقات میں اپنی دکان کھول رہا ہوں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں