کانپور کے قریب ٹرین حادثہ - 116 مسافرین ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-21

کانپور کے قریب ٹرین حادثہ - 116 مسافرین ہلاک

20/نومبر
پکھریال، یوپی
پی ٹی آئی
حالیہ عرصہ میں بد ترین ٹرین حادثہ میں116سے زائد مسافرین ہلا ک اور دو سو سے زائد زخمی ہوگئے ۔ ان میں نصف شدید زخمی ہیں۔ اندور، پٹنہ ایکسپریس کے چودہ ڈبے ضلع کانپور دیہات میں آج صبح کی اولین ساعتوں میں یہاں پڑی سے اتر گئے۔ شبہ ہے کہ ریل پٹری تڑخ گئی تھی ۔ حادثہ رات تین بجے کے بعد پیش آیا، پٹنہ جانے والی ٹرین کے مسافرین حالت نیند میں تھے۔ چار آرڈینری سلیپر کوچس کو شدید نقصان پہنچا جس میں سینکڑوں مسافرین پھنس کر رہ گئے ۔ چار ڈبوں میں سےS1اورS2ایک دوسرے میں گھس گئے اور اندیشہ ہے کہ بیشتر ہلاکتیں ان ہی دو ڈبوں میں ہوئیں۔ S3اورS4ڈبوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جب کہ ایکACIIIٹائر ڈبے کو بھی نقصان پہنچا لیکن اس مین زیادہ ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔ ریلوے عملہ، فوج، این ڈی آر ایف اور ریاستی پولیس بچائو اور راحت کاری مہم چلائی۔ ہلاکتوں کی تعداد ہر ایک گھنٹہ کے بعد بڑھ رہی تھی۔ شام تک 110نعشیں نکالی گئیں اور کانپور دیہات کے مردہ گھر لے جائی گئی ۔ ہلاکتوں کی جملہ تعداد116سے زائد ہے ۔ اتر پردیش کے ڈائرکٹر جنرل پولیس جاوید احمد نے یہ بات بتائی۔ مہلوکین میں43شناخت ہوگئی ہے ان میں بیس کا تعلق اتر پردیش سے ہے جب کہ پندرہ مدھیہ پردیش ، چھ کا بہار اور ایک کا مہاراشٹر اور ایک کا گجرات سے تعلق بتایاجاتا ہے۔27نعشوں کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے اور انہیں ان کے خاندانوں کو سونپا جارہا ہے ۔ نعشیں لے جانے ایمبولنس سرویس فراہم کی گئی ۔ مرنے والوں میں ایک فوجی پربھونارائن سنگھ، بی ایس ایف کا انیل کشور(روہتاس، بہار) اور یوپی پولیس کانسٹبل لکھن سنگھ شامل ہیں۔ آئی جی کانپور رینج زکی احمد نے بتایا کہ 76مسافرین شدید زخمی ہوئے ہیں جب کہ150دیگر مسافرین کو معمولی زخم آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ150زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔ تمام ہسپتالوں کو چوکس کردیا گیا ہے۔ تیس سے زائد ایمبولنس حرکت میں ہیں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پہلی نظر میں ایسالگتا ہے کہ پٹری تڑخ جانے سے حادثہ ہوا ۔ مملکتی وزیر ریلوے منوج سنہا نے مقام حادثہ پر اخباری نمائندوں سے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پٹری تڑخ جانے سے ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ ریلوے بورڈ کے رکن انجینئرنگ حادثہ کی وجہ کا پتہ چلائیں گے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ کئی مسافرین ڈبوں میں پھنسے ہوئے تھے ۔ بچائو اور راحت کاری کرنے والوں نے ڈبے کھولنے کے لئے کولڈ کٹرس کا استعما کیا کیونکہ گیس کٹر سے گرمی پیدا ہوتی ہے اور دم گھٹنے لگتاہے ۔ ڈبوں میں پھنسے کئی مسافرین کو بچالیا گیا ۔ فوج کے ڈاکٹروں ، ریلوے عہدیداروں ، این ڈی آر ایف عملہ، ریاستی پولیس اور دیگر ملازمین پولیس بچائو و راحت کاری میں مصروف ہیں۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی، وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر ریلوے سریش پربھو، چیف منسٹر یوپی اکھلیش یادو اور کئی دیگر قائدین نے انسانی جانوں کے اتلاف پر دکھ کا اظہار کیا۔ اکھلیش یادو نے مہلوکین کے ورثاء کو فی کس پانچ لاکھ روپے معاوضہ کا اعلان کیا جب کہ مودی نے فی کس دو لاکھ کی منظوری دی۔ وزیر ریلوے نے ایکس گریشیا کے رقم دو لاکھ سے بڑھا ساڑھے تین لاکھ کردی۔ حکومت یوپی شدید زخمیوں کو پچاس ہزار اور معمولی زخمیوں کو پچیس ہزار روپے دے گی۔ چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان جنہوں نے کانپور شہر میں اسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کی، مہلوکین کے ورثاء کو فی کس دو لاکھ اور زخمیوں کو پچاس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کئی ایمبولنس اور روڈ ویز کی بسیں مقام حادثہ پر بھیج دی گئیں تاکہ راحت کے کام میں تیزی آئے۔ چونکہ بیشتر مسافرین ڈبوں کے اندر پھنسے ہوئے تھے انہیں نکالنے کے لئے احتیاط برتی گئی۔ آئی اے این ایس کے بموجب ملک میں ایک بد ترین ٹرین حادثہ میں ایک سو چار مسافر ہلاک اور تقریبا دیڑھ سو اس وقت زخمی ہوگئے جب اندور، پٹنہ ایکسپریس کے چودہ ڈبے اتر پردیش میں کانپور کے قریب اتوار کی صبح پٹریوں سے اتر گئے۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب رات کے تین بجے کے بعد پٹنہ جانے والی ٹرین کے ڈبے پکھریال اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتر گئے جو کانپور شہر سے تقریبا ساٹھ کلو میٹر دور واقع ہے ۔ ریلوے اور پولیس عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ مملکتی وزیر ریلوے منوج سنہا کا کہنا ہے کہ شائد پٹری تڑخ گئی تھی۔ کانپور کے ضلع مجسٹریٹ نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ تا حال ایک سو چار مسافرین کے مرنے کی اطلاع ہے ۔ اور 75ہنوز قریبی ہسپتالوں میں دخل ہیں۔ باقی دیگر کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا ۔ اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ بعض مسافرین کی حالت نازک ہے ۔ رات کے اندھیرے میں ٹرین کے ڈبے پٹریوں سے اتر گئے تھے۔ ہر طرف دہشت پھیل گئی تھی ۔ مسافرین جو حالت نیند میں تھے ایک دوسرے کے اوپر گر پڑے تھے۔ بیشتر کو سمجھ میں نہیں آیا کہ ہو ا کیا ہے ۔ بچ جانے والے ایک مسافر نے صھافیوں کو بتایا کہ رات تین بجے کے بعد ٹرین چند منٹ کے لیے رک گئی تھی ۔ اس کے بعد اس نے اچانک رفتار پکڑ لی اور تھوڑی دیر بعد مجھے لگا کہ وہ گر رہی ہے ۔ میں کچھ سمجھ پاتا اس سے قبل ہی میرے ڈبے میں پچیس بیس لوگ مر چکے تھے۔ ایک چھ سالہ لڑکی کے ٹکڑے ہوگئے تھے۔ بیس سالہ لڑکی سویمبئی مشرا نے بتایا کہ وہS1میں تھی اور اسے پتہ نہیں کہ اس کے والد کے ساتھ کیا ہوا ۔ ساٹھ برس کے ایک مسافر نے بتایا کہ اوپر والے نے مجھے بچالیا لیکن میرے ساتھ ڈبے میں موجود بیشتر لوگ لاپتہ ہیں۔ میں انہیں ڈھونڈ نہیں پارہا ہوں ۔ مئی2010ء میں مغربی بنگال میں گیانیشوری ایکسپریس ٹرین حادثہ میں170افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ مقام حادثہ پر سینکڑوں بیاگ اور سوٹ کیس بکھرے پڑے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹرریسپانس فورس کے ترجمان کرشنا کمار نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ بیشتر نعشیں ناقابل شناخت ہیں۔
116 killed in train accident near Kanpur

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں