دہشت گردانہ حملوں کا اندیشہ - دہلی میں سخت سیکوریٹی انتظامات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-12

دہشت گردانہ حملوں کا اندیشہ - دہلی میں سخت سیکوریٹی انتظامات

نئی دہلی
یو این آئی، پی ٹی آئی
مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جیش محمد کے ممکنہ حمللے کے خطرے کے پیش نظر آج دہلی کے دارالحکومت علاقہ( این سی آر) کے سیکوریٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ وزارت داخلہ کو خفیہ اطلاعات ملی ہیں کہ پاکستان کی خفیہ تنظیم آئی ایس آئی کی حمایت یافتہ جیش محمد تنظیم پارلیمنٹ ہاؤس اور دہلی سیکرٹریٹ ، لوٹس ٹیمپل، اکشردھام مندر اور انتہائی آبای والے تمام بازاروں سمیت کئی اہم اداروں کو نشانہ بنانے کا منصوہ بنارہا ہے ۔ یہ اطلاع م لنے پر دہلی پولیس ، مرکزی ریزروپولیس فورس اور سنٹرل انڈسٹریل سیکوریٹی فورس کو دسہرہ اور محرم کے دوران چوکس رہنے کا خاص طور پر مشورہ دیا گیا ہے اور دہلی میں سیکوریٹی بڑھا دی گئی ہے۔ دسہرہ فیسٹول اور محرم کے پیش نظر دہلی اور اس سے ملحق تما م سرحدوں پر بھی سیکوریٹی سخت کردی گئی ہے ۔ محکمہ کے ذرائع کے مطابق برسوں پہلے قندھار طیارہ اغوا واقعہ کے دوران بچنے میں کامیاب رہا جیش محمد کا سربراہ مولانا مسعود اظہر ہندوستان پر اب بڑے حملے کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے ۔ گزشتہ مہینہ ہندوستانی فوج نے سرح دپر محدود کارروائی کی تھی۔ اس سے بھی جیش محمد مایوس ہوکر وہ ہندوستان پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے ۔ پاکستان کی انٹلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی ہندوستان سے بدلہ لینے کے لئے اسے بھڑکا رہی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں ہندوستانی سرحد میں کچھ دہشت گردوں نے در اندازی کی ہے اور وہ دہلی میں اہم مقامات کو نشانہ ب نانے کا منصوبہ بنارہے ہیں ۔ دہلی پولیس حکام نے کہا کہ ممکنہ دہشت گردانہ حملہ کے خطرے کی اطلاع ملنے کے بعد تمام اہم اداروں کی سیکوریٹی بڑھا دی ہے ۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے پارلیمنٹ کے آس پاس نگرانی بڑھا دی ہے ۔ اس کے علاوہ دہلی سیکریٹریٹ ، اکشر دھام مندر اور لکشمی نارائن مندر کو خصوصی نگرانی زون میں رکھا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب پاکستان کے ساتھ جاری تناؤ کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج علاقائی میڈیا کے 150ایڈیٹرس کو ملک کی داخلی سیکوریٹی ہند۔ پاک سرحد کی صورتحال کی تفصیلات سے واقف کروائیں گے۔ راجناتھ سنگھ جو کابینی سیکوریٹی کمیٹی کے کلیدی رکن ہیں، اخبارات اور اشاعتی گھرانے بالخصوص شمال اور مشرقی علاقوں کے اخبارات کے ایڈیٹرس کا اجلاس طلب کرتے ہوئے صورتحال کی وضاحت کریں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں