تین طلاق اور کثرت ازدواج پر مرکزی حکومت کی مخالفت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-08

تین طلاق اور کثرت ازدواج پر مرکزی حکومت کی مخالفت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستان کی دستوری تاریخ میں پہلی مرتبہ مرکز نے آج سپریم کورٹ میں نہ صرف تین طلاق ، نکاح حلالہ کی مخالفت کی ہے بلکہ مسلمانوں میں کثرت ازواج پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور سیکولرازم و جنسی مساوات کی بنیاد پر ان مسائل پر نظر ثانی کی وکالت کی ہے ۔ وزارت قانون و انصاف نے اپنا حلفنامہ میں دستور کے اصولوں جیسے جنسی مساوات اور سیکولرازم کے علاوہ بین الاقوامی معاہدات اور مذہبی طریقوں کے علاوہ مختلف اسلامی ممالک میں نافذ شادی کے قوانین کا حوالہ دیا اور نشاندہی کی کہ طلاق ثلاثہ اور ایک سے زائد شادیوں کے طریقہ پر عدالت بالا کی جانب سے ایک مرتبہ پھر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ مرکز نے کہا کہ طلاق ثلاثہ، نکاح حلالہ اور کثر ت الازواج کی ضرورت کو جنسی مساوات، امتیاز اور وقار کے اصولوں کی روشنی میں دیکھاجانا چاہئے ۔ یہ حلفنامہ وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری ایم وجئے ورگیا نے داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں میں ان طریقوں کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں داخل کی گئی متعدد درخواستوں کے جواب میں جس میں ایک خاتون شاعرہ بانو کی درخواست بھی شامل ہے مرکز دستور کے تحت جنسی مساوات کے حق کو ترجیح دیتا ہے۔ عدالت کو یہ بنیادی سوال طئے کرنا ہے کہ کیا ایک سیکولر جمہوری ملک میں مذہب کی وجہ سے دستور ہند کے تحت کسی خاتون کو حاصل جنسی مساوات کے حق سے محروم رکھاجاسکتا ہے ۔ حلفنامہ میں دستوری اصولوں کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا طریقہ جس مین خواتین کو سماجی، مالیاتی یا جذباتی طور پر کمزور، غیر محفوظ جاتا ہے یا انہیں مردوں کی امنگوں ، من موچی پن کے زیر اثر بنایاجاتا ہے وہ دستور کے دفعہ14اور15کی روح اور الفاظ کے یکسر متضاد ہے ۔ اس مسئلہ کو شخصی آزادی اور زندگی کے حق سے جوڑتے ہوئے مرکز نے اپنے29صفحات پر مشتمل حلفنامہ میں بتایا کہ خواتین کے وقار اور جنسی مساوات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا ۔ یہ حقوق دستوری اقدار کی بالا دستی کے لئے ضروری ہیں۔ یہ حقوق نہ صرف ہر انفرادی خاتون کی خواہشات کو حقیقت میں بدلتے ہیں بلکہ اسے اس ملک کا ایک مساوی شہری بناتے ہیں۔ یہ اصول نہ صرف سماج کے لئے بہترین ہیں بلکہ ملک کی ترقی کے لئے بھی ضروری ہے کیونکہ اس کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے ۔ مرکز کا یہ حلفنامہ ایسے وقت داخل کیا گیا ہے جب کہ لا کمیشن نے آج ملک کے عوا م سے طلاق ثلاثہ پر عمل کر نے یا اسے ختم کرنے اور ملک میں یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے پر رائے طلب کی ہے۔
یکساں سیول کوڈ پر بڑھتی ہوئی بحث کے درمیان لا کمیشن نے عوام سے خاندانی قوانین میں اصلاحات اور نظر ثانی پر بھی رائے طلب کی ہے ۔ آج جاری کردہ اپیل میں کمیشن نے کہا کہ اس کا مقصد سماج کے ایسے طبقہ کو امتیازی سلوک سے بچانا ہے جو مختلف تہذیبی طریقوں کی وجہ سے متاثر ہیں۔ کمیشن نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ کسی بھی جماعت، گروپ یا برادری کے قواعد کو حاوی ہونے نہیں دیاجائے گا اور خاندانی قوانین میں اصلاحات ناگزیر ہیں ۔ اس سلسلہ میں عوام سے کئے گئے سوالات میں کمیشن نے پوچھا ہے کہ کیا موجودہ پرسنل لاء اور روایتی طریقوں کو بدلنے کی ضرورت ہے یا اس سے عوام کو فائدہ ہے؟ سوال یہ بھی کیا گیا ہے کہ کیا طلاق ثلاثہ کے طریقہ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام سے جو 16سوالات کمیشن نے پوچھے ہیں ان میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے بارے میں بھی رائے طلب کی گئی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں