جے این یو کے لاپتہ طالب علم کا ہنوز کوئی سراغ نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-23

جے این یو کے لاپتہ طالب علم کا ہنوز کوئی سراغ نہیں

نئی دہلی
آئی اے این ایس
جے این یو کے لاپتہ طالب علم کو14اکتوبر کی رات تقریباً30طلبا کے ایک گروپ نے زدوکوب اور گالی گلوچ کی تھی اور فرقہ وارانہ نوعیت کے طعنے دئیے تھے۔ انہوں نے اسے مار پیٹ کرتے ہوئے کہا تھا ’’اس کو72حوروں کے پاس بھیجنا ہے۔‘‘۔ نجیب کا ہنوز کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے اور اسی دوران ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس رات کیا واقعات پیش آئے تھے ۔ جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے اسکول آف انٹر نیشنل اسٹیڈیز کے ایم فل کے طالب علم شاہد رضا خان نے آئی اے این ایس کو اس رات رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں بتایا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ آوازیں سنی تھیں اور دوڑتے ہوئے پہلی منزل پر پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد( اے بی وی پی) کے رکن وکرانت کمار نے انہیں آتے ہوئے دیکھا اور ان سے مدد طلب کی۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں اسے نجیب سے بچا لوں، جو اس کے مطابق اسے بلا وجہ مار پیٹ کررہے تھے۔ لیکن جب میں نے نجیب کو دیکھا تو اس کے ناک اور منہ سے خون بہہ رہا تھا ۔ ہم نے وارڈن کو بلایا اور نجیب کو باتھ روم لے گئے، تاکہ ہاتھ منہ دھلا سکیں، لیکن کچھ ہی دیر میں دیگر25تا30طلبا وہاں پہنچ گئے اور باتھ روم کے اندر ہی نجیب کو مار پیٹ کی۔ بتایاجاتا ہے کہ میس سکریٹری کے عہدہ کے لئے انتخابی مہم چلانے وکرانت نجیب کے کمرہ پر گیا تھا اور وہاں نجیب کے ساتھ اس کی بحث و تکرار ہوئی ۔ اے بی وی پی ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ وکرانت کی کلائی پر سرخ دھاگا( کلیوا) بندھا دیکھ کر نجیب نے اس کے ساتھ لڑائی شروع کی تھی۔ شاہد رضا خان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہجوم، وارڈن کے دفتر لے جائے جانے کے دوران بھی ہجوم نجیب کو مار پیٹ کررہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سیڑھیوں پر بھی اور وارڈن کے دفتر پہنچنے تک جب کہ وہ دروازہ کھول رہے تھے، نجیب کو مار پیٹ کی گئی ۔ یہ بالکل زدوکوب کے مماثل تھی۔ پہلی منزل پر کسی نے راہداری کی لائٹ گل کردی تھی، اور دوبارہ روشنی ہونے تک نجیب کو اندھیرے میں مار پیٹ کی جاتی رہی۔ اسے گھونسے اور لاتیں رسید کی گئیں، گالی گلوچ کی گئی اور فرقہ وارانہ طعنے دئیے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ وارڈن کو زیادہ سخت اور غیر جانبدارہونا چاہئے تھا۔ جب ان کے دفتر میں نجیب پر الزام لگایاجارہا تھا اور مسلسل گالی گلوچ کی جارہی تھی وہ (ہجوم میں شامل طلبا) مسلسل یہ کہہ رہے تھے کہ اس کو72حوروں کے پاس بھیجنا ہے۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ اس کا کیا مطلب ہوتا ہے ۔ نجیب کے ساتھ کمرہ دار محمد قاسم نے اس کے کردار کے بارے میں ہاسٹل کے وارڈن کو ایک اقرار نامہ بھی پیش کیا ہے۔ آئی اے این ایس نے اس مکتوب تک رسائی حاصل کی ہے اور اس کے مشمولات ان افواہوں سے بالخصوص مختلف ہیں جونجیب کے بارے میں پھیلائی جارہی ہیں کہ اس کا دماغ خراب تھا۔ قاسم کی جانب سے تحریر کردہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ میں نے کبھی نجیب کا کوئی غیر معمولی رویہ یا جذباتی مسئلہ نہیں دیکھا۔ اس کے ذہنی طور پر غیر متوازن ہونے کے بارے میں تمام دعوے جھوٹے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نجیب اکیلا رہنا پسند کرتا تھا اور خاموش رہا کرتا تھا ۔ بہر حال حیرت انگیز طور پر قاسم نے اس مکتوب میں یہ بھی لکھا ہے ہے کہ میری آپ سے درخواست ہے کہ اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے اور میرا مطالبہ ہے کہ اسے ہاسٹل سے دور رکھاجائے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں