ٹاملناڈو کرناٹک پرتشدد واقعات - جمہوریت کے لئے اچھی علامت نہیں - وینکیا نائیڈو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-27

ٹاملناڈو کرناٹک پرتشدد واقعات - جمہوریت کے لئے اچھی علامت نہیں - وینکیا نائیڈو

حیدرآباد
پی ٹی آئی، یو این آئی
مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ کاویری کے پانی کی تقسیم کے تنازعہ پر دونوں ریاستوں ٹاملناڈو اور کرناٹک میں حالیہ تشدد کے جو واقعات پیش آئے ہیں وہ ایک صحت مند جمہوریت کے لئے اچھی علامت نہیں ہیں۔ آزادی کے 69برس بعد بھی اگر آپ لڑتے جھگڑتے رہیں یہ بس، وہ بس کو آگ لگاتے رہیں گے تو یہ اچھی علامت نہیں ہے ۔ ٹاملناڈو اور کرناٹک میں حال میں جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے ۔ یہ واقعات، ایک صحت مند جمہوریت کے لئے نامناسب ہیں۔ ایم وینکیا نائیڈو نے یہاں تلنگانہ پوسٹل سرکل کا افتتاح کرنے کے بعد یہ ریمارکس کئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک ہیں ۔ ہمارا ملک ایک ہے لیکن انتظامی سہولت اور ترقیات کے مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے کئی ریاستیں تشکیل دی گئی ہیں ۔ ان تمام کے باوجود ہم سب ہندوستانی ہیں ، یہی ایک بڑی بات ہے ۔ اس جذبہ کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ٹاملناڈو اور کرناٹک بھی اس جذبہ کے ساتھ آگے بڑھیں اور مل جل کر کام کریں ۔ وزیر اطلاعات و نشریات ایم وینکیا نائیڈو نے یہ بات کہی۔ نائیڈو نے مزید کہا کہ اے پی تنظیم جدید ایکٹ میں جن مسائل کو شامل کیا گیا ہے ، ہم اس کو منطقی انجام تک پہونچائیں گے ۔ اس بارے میں کسی کو پریشان ہونے یا شک کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ چند مسائل کو حل کرنے کے لئے وقت لگتا ہے ۔ کسی ریاست کو تقسیم کرنے کے بعدیہ سمجھ لیاجائے ک سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے، ایسا نہیں ہے ۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ جھار کھنڈ، اتر کھنڈ اور چھتیس گڑھ کی تشکیل کے بعد بھی مسائل کی یکسوئی کے لئے ایک لمبا عرصہ لگ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، تیز تر اقدامات کرنا چاہتی ہے مگر اس دوران قانونی پیچیدگی، دونوں ریاستوں میں اختلافات اور دیگر رکاوتیں حائل ہوجاتی ہیں ۔ وزیر اعظم مودی کی زیر قیادت مرکیز حکومت، تمام تر عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب مرکزی وزیر نائیڈو نے کہا کہ ملک کی مالی حالت بہتر بنانے میں پوسٹ آفس آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے علیحدہ پوسٹ سرکلوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ وہ حیدرآباد میں تلنگانہ پوسٹل سرکل کے افتتاح کے بعد خطاب کررہے تھے۔ افتتاحی خطاب میں مرکزی وزراء منوج سنہا ، بنڈارو دتاتریہ، چیف پوسٹ ماسٹر جنرل بی چندر شیکر اور دیگر شریک تھے۔ ایم وینکیا نائیڈو نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ انڈین پوسٹل بینکس کا ملک کے معاشی موقف کو بہتر بنانے میں اہم رول رہے گا۔ تاہم بینکس اور پوسٹ آفس ، مشترکہ متحدہ طور پر کام کرتے ہوئے اہم مقام حاصل کرسکتے ہیں ۔ یہاں سادہ و آسان سہولتیں جیسے کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹس، کریڈٹ انشورنس، میچول فنڈس، پنشن، فراہم کی جاسکتی ہیں ۔ ہندوستان کا موجودہ پوسٹل نظام کا دینا بڑے نیٹ ورک میں شمار ہوتا ہے ۔ ملک میں،1,54,939پوسٹ آفس ہیں ان میں تقریبا 90فیصد ڈاک گھر یعنی1,39,222دیہی علاقوں میں کام کرر ہے ہیں ۔ آزادی کے وقت ملک میں پوسٹ آفسوںکی تعداد23,344تھی۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ آفس سیونگ بینگ کے صارفین کی تعداد یکم مارچ2015تک33.03کروڑ تھی ۔ جب سے مرکز میں این ڈی اے بر سر اقتدار آئی ہے تب سے ہر سال سیونگ اکاؤنٹس کی تعداد میں تین کروڑ تک اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ پوسٹ ، حکومت کی صد فیصد ایکویٹی کی مدد سے انڈیا پوسٹ پے منٹ بینک کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے ۔ اور اس سلسلہ میں عملی اقدامات جاری ہیں ۔ توقع ہے کہ یہ کام ستمبر 2017تک مکمل ہوجائے گا۔ نائیڈو نے تجویز پیش کی کہ ملک بھر میں بڑے پیمانہ پر ہاتھ کی تحریر اور مکتوب نگاری کے دن کا اہتمام کیاجائے تاکہ ان تحریروں سے جذباتی وابستگی رہتی ہے ۔ فی زمانہ الیکٹرانک کی بورڈ متعارف ہونے کے سبب ہاتھ کی تحریر کا چلن ختم ہوچکا ہے ۔ خدشہ ہے کہ آنے والی نسل ، اس بارے میں لاعلم رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہینڈ لیٹر رائٹنگ تقاریب کے اہتمام میں کوئی قباحت نہیں ہے جس طرح مدر ڈے ، فادر ڈے کا اہتمام کیاجاتا ہے ٹھیک اس طرح ہینڈ لیٹر رائٹنگ ڈے کا اہتمام بھی کیاجانا چاہئے ۔

Strife over Cauvery not a sign of healthy democracy: Venkaiah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں