پی ٹی آئی
دہلی کی اروند کجریوال حکومت کو ایک تازہ دھکہ پہنچا۔ آج دہلی ہائی کورٹ نے21عاپ ارکان اسمبلی کا بطور پارلیمنٹری سکریٹریز کے طور پر تقر ر کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ یہ تقرری لفٹننٹ گورنر کی اجازت کے بغیر انجام دی گئی تھی ۔ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس سنگیتا ڈھینگر ا پر مشتمل بنچ نے ایک این جی او، راشٹریہ مکتی منچ کی جانب سے داخل کردہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے آج یہ فیصلہ سنایا۔ اس درخواست میں پارلیمانی سکریٹریوں کی تقرری کے دہلی حکومت کے13مارچ2015کے حکم کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ عدالت نے درخواست پر وزارت داخلہ کو اپنا موقف رکھنے کے لئے کہا تھا۔ جس پر وزارت داخلہ کے وکیل جسمیت سنگھ نے کہا کہ پارلیمانی سکریٹری کے عہدے کا ذکر نہ تو ہندوستان کے دستور میں کیا گیا ہے اور نہ ہی دہلی اسمبلی رکن [نااہل قرار دینا] ایکٹ1993ء میں اس بارے میں کچھ کہا گیا ہے ۔ اصول کے مطابق دہلی کے چیف منسٹر صرف ایک پارلیمانی سکریٹری رکھ سکتے ہیں جو ان کے تحت کام کرسکتا ہے ۔ ایسے میں دہلی حکومت کے 13مارچ2015ء کے حکم کے مطابق بنائے گئے اکیس پارلیمانی سیکرٹریو کی تقرری غیر قانونی ہے۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ اپنی غلطی کو صحیح ثابت کرنے کے لئے دہلی حکومت نے دہلی اسمبلی رکن ایکٹ1993ء میں ترمیم کرکے اسے قانونی شکل دینے کا بھی کوشش کی، لیکن صدر نے اسے مسترد کردیا۔اس پر دہلی حکومت نے اپنا موقف رکھتے ہوئے دلیل دی کہ21پارلیمانی سیکرٹریوں پر اضافی خرچ نہیں کیاجارہا ہے ۔ اسمبلی میں ان کے لئے کوئی اضافی گریڈیشن کا بندوبست نہیں کیا گیا ہے ۔ مذکورہ سیکرٹریو کو خفیہ دستاویزات سے متعلق کام نہیں سونپا جاتا ہے ۔ ان کا کام صرف وزراء کو تعاون کرنا ہے ۔ لیکن دہلی حکومت کی اس دلیل کو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹریوں کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منسوخ کردیا۔ پارلیمانی سیکرٹریوں کی تقرری کے معاملہ کی سماعت الیکشن کمیشن مین بھی ہورہی ہے ۔ دہلی حکومت کے وکیل سدھیر نندروگ نے کہا کہ4اگست کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج میں نے تسلیم کرلیا کہ یہ فیصلہ دہلی حکومت کے خلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ13مارچ2015کے احکامات جس میں اکیس قانون سازوں کو پارلیمنٹری سکریٹریز کا تقرر لفٹننٹ گورنر کی مرضی کی اجازت کے بغیر مقرر کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے13جولائی کو اکیس ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹری سکریٹری مقرر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عہدہ غیر دستوری ہے۔ قل ازیں عام آدمی پارٹی کی حکومت نے ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹری سکریٹری کے طور پر تقرر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹری سکریٹریز وزراء کی مدد کرتے ہیں اور ہم آہنگی میں مدد کرتے ہیں ۔ عاپ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ مجلس وزراء کے علاوہ پارلیمنٹری سکریٹریز کے لئے کوئی علیحدہ دفتر قائم نہیں کیا گیا ہے ۔ این جی او نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ چیف منسٹر نے غیر دستوری اور غیر قانونی احکامات جاری کئے ہیں جس سے بڑے پیمانہ پر دستوری دفعات کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ نیشنل کیپٹل ٹریٹیری آف دہلی قانون1993ء کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔ این جی اوز کے الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے دہلی حکومت نے کہا کہ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر کو زائد قانونی کارکردگی کے ضمنی اختیارات حاصل نہیں ہیں ۔
Delhi HC revokes appointment of parliamentary secretaries
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں