پڑوسی ممالک کی مذہبی اقلیتوں کو خصوصی سہولیات - مرکزی کابینہ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-14

پڑوسی ممالک کی مذہبی اقلیتوں کو خصوصی سہولیات - مرکزی کابینہ کا فیصلہ

نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی حکومت نے آج افغانستان ، بنگلہ دیش اور پاکستان میں مذہبی ہراسائی کا شکار ہوکر پناہ گزین کے طور پر ہندوستان میں مقیم مختلف اقلیتی فرقہ کے لوگوں کے لئے شہریت کی درخواست فیس انسانی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ15ہزارروپے سے کم کرکے صرف100 روپے کردیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے ان ملکوں سے آئے اقلیتی ہندو، سکھ، پارسی ، بودھ، جین اور عیسائیوں کو روز مرہ کی پریشانیوں کے مد نظر انہیں ملازمت کرنے، مکان بنانے، جائیداد خریدنے ، بینک اکاؤنٹ کھولنے ، آدھار اور پین کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی بھی سہولت دی ہے ۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آج منعقدہ کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا ۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کابینہ اجلاس روئیداد سے میڈیا کو واقف کراتے ہوئے بتایا کہ اقلیتی فرقہ کے جو لوگ ہراساں ہوکر افغانستان ، بنگلہ دیش اور پاکستان سے یہاںآ ئے ہیں اور طویل مدتی ویزا پر ہندوستان میں مقیم ہیں ، ان کی روز مرہ کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے انسانی بنیاد پر انہیں یہ سہولیات دی گئی ہیں ۔ اس سے یہ بینکوں میں اپنا کھاتا کھول سکیں گے ، ڈرائیونگ لائسنس اور آدھار اور پین کارڈ بنواسکیں گے ۔ یہ لوگ اب ایک ریاست سے دوسری ریاست میں بھی آمد و رفت اور قیام کرسکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لئے شہریت کی درخواست فیس پندرہ ہزار روپے سے گھٹا کر100 روپے کردی گئی ہے ۔ طویل مدتی ویزا کے لئے درخواست کی شرطوں کو بھی آسان بنایا گیا ہے ۔ اس کے لئے شہریت قانون 2009میں ترمیم کی گئی ہے ۔ سات ریاستوں کے سولہ اضلاع کے ضلعی افسران کو اس کے لئے اختیارات دئیے جائیں گے ۔ ضلع اسفران سب ڈویزنل مجسٹریٹ سطح کے افسران کے ذریعہ سے درخوست دہندہ کو ملک کے تئیں وفاداری کا حلف دلایاجائے گا۔ یہ افسران چھتیس گڑھ کے رائے پور، گجرات کے احمد آباد ، گاندھی نگر، اور کچھ، مدھیہ پردیش کے بھوپال اور اندور، مہاراشٹرا کے ناگپور، ممبئی پونے اور تھانے ، راجستھان کے جودھپور، جیسلمیر اور جے پور، اتر پردیش کے لکھنو اور دہلی کے جنوبی اور مغربی اضلاع کے کلکٹروں کو دئے گئے ہیں۔ مرکزی کابینہ نے پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا( پی ایم کے وی وائی کو منظوری دے دی ہے ۔ اس کے تحت بارہ ہزار کروڑ روپے کے خرچ سے اگلے چار برسوں کے دوران ایک کروڑ لوگوں کو ہنر مند بنایاجائے گا۔ اس منصوبے کے تحت سال2016-20تک ساٹھ لاکھ نوجوانوں کو کوشل وکاس یوجنا کے تحت تربیت دی جائے گی ۔ اور بقیہ چالیس لاکھ ایسے لوگوں کو تربیت یافتہ ہونے کا سرٹیفکیٹ دیاجائے گا جو پہلے ہی مختلف شعبوں میں اسکل ڈولپمنٹ کی تربیت حاصل کرچکے ہیں ۔ پی ایم کے وائی کے تحت تربیت حاصل کرنے والے لوگوں کو مالی امداد بھی دی جائے گی۔ اسکل ڈولپمنٹ کی تربیت حاصل کرنے والے نوجوانوں کو روزگار ملنے کے بعد حکومت سے جو بھی مالی تعاون دیاجائے گا وہ پیشہ براہ راست ان کے کھاتوں میں جمع ہوگا ۔ پی ایم کے وی وائی کے تحت ساٹھ لاکھ نوجوانوں کو تازہ تربیت دی جائے گی اور چالیس افراد کو ہنر مندری کی تصدیق کی جائے گی جو انہوں نے غیر رسمی طریقے سے حاصل کی ہے ۔ تربیت حاصل کرنے والوں کو مالی امداد، سفر خرچ ، کھانے اور رہائش الاؤنس کی شکل میں دی جائے گی ۔ مرکزی کابینہ نے راجندر سینٹرل ایگر یکلچرل بل2015میں باقاعدہ ترمیم کو منظوری دے دی ہے ۔ اس کا مقصد راجندر سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کا نام تبدیل کرکے ڈاکٹر راجندر پرساد سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کرنا ہے ۔ ڈاکٹر راجندر پرساد سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی، پوسہ کو مطلوبہ اہداف کی تکمیل کرنی ہے اور درس و تدریس کے شعبے اور زراعت نیز اس سے متعلقہ علوم میں تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کرنے کے کام میں امتیازی حیثیت حاصل کرنا ہے ۔ اس سے تکنیکی عملے اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق سہولتوں کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ اور مویشی پروری ، باغبانی اور ماہی پروری سمیت زرعات کی ترقی میں تعاون حاصل ہوگا ۔ موجودہ کالجوں نئی تکنیک سے کسانوں کو روشناس کرانے میں مدد کریں گے اس طرح سے خطے میں زرعی پیداوار اور پیداواریت کے کام میں تعاون دیں گے ۔ مرکزی کابینہ نے بھوتان میں جاری1020میگاواٹ کے پ نگ سنگچوپن بجلی پراجکٹ مرحلہ۔ دوم کی نظر ثانی شدہ لاگت یعنی7290.62کروڑ روپے کی لاگت کو اپنی منظوری دے دی ہے ۔ اس مرحلہ میں مذکورہ پروجیکٹ کی لاگت میں مجموعی اضافہ3521.82کروڑ روپے کا ہے ۔ مذکورہ پروجیکٹ ہندوستان کا اضافی بجلی فراہم کرے گا اور اس طرح ملک میں بجلی کی دستیابی میں اضافہ ہوگا ۔ پنگ سنکچو مرحلہ۔ دوم ایچ ای پی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہندوستان اور بھوٹان نے اپریل2010میں دستخط کئے تھے اور منظور شدہ لاگت3777.9کروڑ روپے تھی اور اس کے لئے سرمایہ فراہمی کا کام حکومت ہند کی جانب سے30فیصد امداد اور 70فیصد قرض کی شکل میں جس پر10فیصد سالانہ شرح سود عائد ہونی تھی ، کیا جانا تھا۔ یہ قرض مساوی ششما ہی مدتوں پر30قسطوں میں ادا ہونا تھا۔پراجکٹ کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے افراط زر پانی کی سطح میں تبدیلی پراجکٹ کی صلاحیت میں اضافہ اور برعکس ارضیاتی حالات اور افراط زر وغیرہ کی وجہ سے رونما ہوا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں