یو این آئی
کانگریس نے جمعہ کے دن حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دالوں کا بحران ایک انسانی تیار کردہ اسکام ہے جس کے تحت2.5کروڑ روپے بلیک مارکٹیز، ہوڈرز اور پروفیٹرز نے عام آدمی سے لوٹے۔ پارٹی کے چیف ترجمان رندیپ سرجے والا نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کا جواب دے کہ جن لوگوں نے عام شہریوں کو گزشتہ پندرہ ماہ میں لوٹا ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ ہندوستان کی عوام نے150سے200گنا زیادہ رقم دال خریدنے میں گزشتہ پندرہ ماہ سے مودی حکومت میں ادا کی جو کہ اپریل2015سے جولائی2016ء تک ہے۔ جس کی زائداز رقم2.5لاکھ کروڑ بنتی ہے ۔ یہ ایک انسان کا تیار کردہ بحران ہے جو مودی حکومت کے ناک نیچے کیا گیا ہے ، جس کی پوشیدہ اور کھلے عام مودی حکومت کی تائید سے کی گئی ۔ سورج والا نے کہا۔ یہ دن دھاڑے رہزنی واضح طور پر نظر آتی ہے جب آپ دالوں کی درآمد قیمت جس میں پانچ روپے پراسسنگ فیس اور دس روپے ٹرانسپورٹ چارجس کے علاوہ پانچ روپیے فائدہ ملا کر بھی عام صارف کی قیمت نہیں بنتی۔ انہوں نے کہا کہ دالوں کو چالیس تا پچاس روپے سے درآمد کیاجاتا ہے چاہے وہ ملک کی پیداوار ہو یا باہر سے درآمد کی گئی ہو، عام شہری کو یہ 60تا65روپے فی کلو سے زیادہ نہیں ہوسکتی چاہے اس میں منافع، ٹرانسپورٹ اور دیگر چارجس ہی کیوں نہیں لگائیں جائیں ۔ برخلاف اس کے دالوں کی قیمت130سے دو سو روپے اپریل 2015سے آج تک بازار میں دستیاب ہے۔ لہذا یہ صاف ہے کہ دالوں کی اوسط قیمت150سے دو سو کے درمیان ہے ۔ لہذا ہر کلو پر مودی حکومت میں ہوڈرز اور بلیک مارکٹرز 85تا90روپے منافع بنارہے ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بڑی ریاستیں گجرات اور مہاراشترا میں بی جے پی حکومتوں میں دالوں کی قیمت اسمان چھو رہی ہیں۔ سورج والا نے دعویٰ کیا کہ گجرات کے بڑے ٹریڈرز کا ایک گرہو ای ٹی جی ورلڈ جس کا صدر جیش پٹیل ہے نے ارہرہ(تور دال) کو موزمبیغ سے55روپے فی کلو خریدتا ہے اور یہی دال وہ بازار میں 175روپے فی کلو فروخت کرتا ہے ۔ اڈانی ویلمر ای ٹی جی ورلڈ کے ذریعہ دال کو بین الاقوامی طور پر فروخت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تفتیش کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر اڈانی ویلمر قومی و بین الاقوامی طور پر کتنی دالوں کی خرید و فروخت کرتا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بات کا اشارہ ڈائرکٹر آف ریونیو انٹلی جنس (ڈی آڑ آئی) تاہم اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
لکھنو
یو این آئی
کانگریس نائب صدر راہول گاندھی نے جمعہ کے دن لکھنو میں پارٹی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی نے بلٹ ٹرین کا وعدہ کیا تھا جس میں ٹکٹ پندرہ ہزار روپے سے کم نہیں ہوں گے ۔ صرف مودی جی اور ان کے سوٹ بوٹ پہننے دوست ہی سفر کرسکیں گے ۔ انہوں نے مودی پر انتخابی وعدوں میں کلی طور پر ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔جب کسان دالیں بیچنا چاہتے ہیں تب مودی جی ان سے پچاس روپے کلو سے خریدتے ہیں اور جب یہی کسان بازار سے دالیں خریدتے ہیں تب انہیں دو سو روپے ادا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے بی جے پی انتخابی نعروں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ہر ہر مودی کے بجائے اب ارہر مودی کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ راہول نے بزرگ کانگریس قائد شیلا دکشت سے بھی بات کی جو اتر پردیش کے پارٹی انتخابات کا اہم چہرہ ہیں۔ ہم نے شیلا دکشت جی کو اتر پردیش کا چیف منسٹر امید وار چنا ہے ، ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ خواتین کے لئے کام کریں ۔ راہول نے شیلا دکشت کی دہلی کی وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے کارکردگی کی ستائش کی۔
Dal crisis is man-made scam of over Rs 2.5 lakh crore: Congress
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں