این جی اوز اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیلات پیش کریں - مرکزی حکومت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-25

این جی اوز اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیلات پیش کریں - مرکزی حکومت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اندرون یا بیرون ہند اجازت سے زیادہ عطیات وصول کرنے والے غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) اور تنظیموں ان کے عہدیداروں کو ان کے اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیلات اس ماہ کے اختتام تک داخل کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ گزشتہ ماہ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق یہ ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ وزارت پرسونل کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مرکز نے ہدایت دی تھی کہ تمام ایسی تنظیمیں جو لوک پال کی حد کے مطابق حکومت سے زائد از ایک کروڑ روپے عطیات حاصل کرتی ہیں یا انہیں بیرونی ممالک سے دس لاکھ روپے سے زائد عطیات حاصل ہوتے ہیں انہیں ا پنے اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیلات پیش کریں۔ یہ احکامات ان اشخاص ، فرد واحد، تنظیمیں، ان کے ڈائرکٹرس ، منیجر، سکریٹریز یا کسی سوسائٹی کے عہدیدار لاگو ہوتے ہیں جو مکمل یا جزوی طور حکومت سے فنڈز حاصل کرتے ہیں اور ان کی سالانہ آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد ہوتی ہے ۔ انہیں ان کے اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیلات پیش کرنا ہوگا۔ عہدیداروں نے کہا کہ این جی اوز کو مرکزی حکومت کے متعلقہ محکمہ میں اقرار نامہ داخل کرنا ہوگا ۔ عہدیدار نے بتایا کہ زائد از دس لاکھ روپے بیرونی عطیات حاصل کرنے والے این جی اوز کو مرکزی وزارت داخلہ میں ا پنے ریٹرنس داخل کرنا ہوگا ۔ مرکز کی جانب سے اس بات کا فیصلہ کیاجائے گا کہ این جی اوز کے عہدیداروں کو آیا سرکاری ملازم تصور کیاجائے اور انہیں اپنی اثاثہ جات اور واجبات کے ساتھ ان این جی اوز کے عہدیداروں کی اہلیہ، یا زیر پرورش بچوں کی تفصیلات کو مرکزی حکومت کے متعلقہ محکمہ میں 31جولائی 2016ء تک داخل کرنا ہوگا ۔ عہدیدار نے بتایا کہ لوک پال قانون2013ء کے تحت ہر سرکاری عہدیدار کو ہر سال31مارچ یا 31جولائی تک اپنے اثاثہ جات اور واجبات سے متعلق اپنا قرار نامہ، اطلاعات اور سالانہ ریٹرنس داخل کرنا ہوتے ہیں۔ سال2014-16کے ریٹرنس کو31 جولائی2016ء میں داخل کرنا ہے ۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کے تمام ملازمین کو بھی اسی تاریخ تک اپنے ریٹرنس داخل کرنے ہوتے ہیں ۔ مرکزی وزارت پرسونل و ٹریننگ کی جانب سے لائے گئے نئے قواعد کے مطابق حکومت سے عطیات حاصل کرنے والے این جی اوز کو لوک پال قانون کے مطابق ان کی جانب سے اگر عطیات کا غلط استعمال ہوتا ہے یا کرپشن ہوتا ہے تو ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکی ہے ۔ حکومت کے اس فیصلہ کی سیول سوسائٹی کے کارکنوں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ۔ کامن ویلتھ ہیومن رائٹس نامی این جی اوز کے وینکٹیش نائک نے بتایا کہ این جی او اور ان کے دیگر عہدیدار جو سرکاری ملازمین، ارکان پارلیمنٹ یا ججس کی طرح خدمات انجام نہیں دیتے کیونکہ ان کا کام خالصتاً رضا کارانہ ہوتا ہے ۔ اس پر عوامی کام کاج کی انجام دہی کے لئے کوئی قانون یا قواعد مدون نہیں ہیںَ اس لئے انہیں سرکاری ملازم کی طرح تصور کرنا غیر مناسب برابری ہے ۔ اس سے دستور کی دفعہ14کی مکمل طور پر خلاف ورزی ہوتی ہے۔ حکومت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق قواعد کی خلاف ورزی پر گزشتہ چار برسوں کے دوران14,222این جی اوز کو بیرونی فنڈز حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں