رام مندر بابر نے نہیں بلکہ اورنگزیب نے ڈھایا تھا - سابق گجرات آئی پی ایس عہدیدار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-06-20

رام مندر بابر نے نہیں بلکہ اورنگزیب نے ڈھایا تھا - سابق گجرات آئی پی ایس عہدیدار

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ایک ایسے وقت جبکہ اتر پردیش میں آئندہ سال ہونے والے انتخابات کے پیش نظر ایودھیا کا مسئلہ ایک بار پھر گرمایا ہوا ہے ،سابق آئی پی ایس عہدیدار کشور کنال کی لکھی گئی کتاب میں دعویٰ کیا گیا کہ رام مندر کو بابر کے دور میں نہیں بلکہ اورنگ زیب نے منہدم کیا تھا ۔ برطانوی دور کے قدیم فائلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کتاب میں اس کی کوشش کی گئی کہ ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر کے وجود کو بابری مسجد کی تعمیر سے قبل ثابت کیاجائے ۔ اس کے لئے قدیم سنسکرت تحریروں اور آثار قدیمہ کی کھدائی کے جائزوں کا حوالہ دیا گیا۔ گجرات کیڈر کے سابق آئی پی ایس عہدیدار کشور کنال کی کتاب’’ایودھیا کا احیائ‘‘ میں مصنف نے مسجد کی تعمیر کے دور کے بارے میں ایک نیا نظریہ پیش کیا اور اس بارے میں سابق نظریات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ۔ بہار سے تعلق رکھنے والے 1972بیاچ کے آئی پی ایس کنال پولیس عہدیدار سے اڈمنسٹریٹر بنے اور بعد میں بہار بورڈ برائے مذہبی ٹرسٹ کے صدر بنے ۔ وہ وزارت داخلہ میں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی رہ چکے ہیں اور سرکاری طور پر بابری مسجد کی شہادت سے قبل1990میں ایودھیا تنازعہ سے وابستہ رہے تھے۔ سبکدوشی کے بعد انہیں کے ایس ڈی سنسکرٹ یونیورسٹی در بھنگہ کا وائس چانسلر بنایا گیا۔ کتاب کا پیش لفظ سابق چیف جسٹس آف انڈیا جی وی پٹنایک نے تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ مصنف نے ایودھیا کی تاریخ کو ایک نیا رخ دیا ہے اور کئی حقائق منظر عام پر لائے ہیں جو عام نظریات سے مختلق ہیں ۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا کہ مندر کا انہدام(جیسا کہ ہندو توا کا نعرہ ہے)1528ء میں بابر کے دور میں نہیں بلکہ1660ء میں اس وقت کیا گیا جب ایودھیا میں اورنگ زیب کے گورنر فدائی خان تھے ۔ کمار نے بابری مسجد کی دیواروں پر کندہ کاری کو جعلی قرار دیا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اس کی بنیاد پر مورخین نے جو نتیجہ اخذ کیا وہ غلط تھا ۔ مصنف نے اعتراف کیا کہ بابر نے ایودھیا کا کبھی دورہ نہیں کیا تھا ۔ مورخین کا یہ کہنا کہ میر باقی جو اس وقت اودھ کے گورنر تھے ، انہوں نے1528ء میں بابری مسجد تعمیر کی، ایک فرضی خیال ہے۔ کمار نے ساتھ ہی یہ بھی استدلال پیش کیا کہ بابر سے شاہجہاں تک مغل حکمراں آزاد خیال تھے اور انہوں نے تمام مذاہب کی سر پرستی کی تھی تاہم اورنگ زیب کے طویل دور حکمراں میں ملک فسطائیت کی آگ میں جل اٹھا۔ کنال نے کتاب میں استدلال پیش کیا کہ بابر نے ایودھیا کا کبھی دورہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی رام جنم بھومی مندر کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا ۔ انہوں نے آسٹریلیائی سیاح فادر جوزف نفنتھالر کے حوالے سے جنہوں نے ہندوستان کا دورہ کرتے ہوئے یہاں تقریبا دو دہائی تک قیام کیا تھا، کہا کہ مقامی افراد نے ان سے کہا تھ اکہ انہدام اورنگ زیب نے کیا تھا۔ سنسکرت، انگریزی اور فرانسیسی اسکالر کے حوالے سے کنال نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پہلے مندر موجود تھی ۔ مصنف نے اس سلسلہ میں غیر ملکی سیاحوں کے ادبی حوالوں اور آثار قدیمہ کی رپورٹس پر بہت زیادہ انحصار کیا۔

Ayodhya Ram temple destroyed by Aurangzeb not Babbar: former Gujarat IPS officer

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں