ہند و ایران تعلقات پر امریکہ کی گہری نظر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-05-26

ہند و ایران تعلقات پر امریکہ کی گہری نظر

واشنگٹن
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کے ایران کے سرکاری دورہ کے ایک دن بعدا مریکہ نے ایران کے چا بہار بندرگاہ کو ترقی دینے کے سلسلہ میں ہندوستان کے منصوبہ پر سوال اٹھاتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ آیا اس سے بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی کا خطرہ تو نہیں ۔ امریکہ محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے سینیٹ کے ارکان کے اس اعتراض پر کہا کہ اوباما انتظامیہ، ایران کے اس منصوبہ کی باریکی سے جانچ کرے گا۔ جنوبی اور وسطی ایشیاء کے معاملات کی معاون وزیر نشا دیسائی بسوال نے کل کہا کہ ہم نے ہندوستانیوں کو اس سلسلہ میں واضح طور پر بتادیا ہے کہ ایران کے خلاف کس طرح کی پابندیاں عائد ہیں ۔ انہوں نے سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ ہمیں چا بہار منصوبہ کی تفصیلات پر غور کرنا ہوگا کہ آیا سب کچھ ٹھیک ہے یا نہیں ۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے چا بہار بندرگاہ منصوبہ کی تعمیر کے معاہدہ پر ایران اور افغانستان کے صدر کے ساتھ دستخط کئے تھے اور اس منصوبہ کے لئے پچاس کروڑ ڈالر کی رقم دینے کا اعلان کیا تھا ۔ اس سے ہندوستان کے لئے ایران، افغانستان اور وسطی ایشیاء کے ساتھ تجارت کار استہ کھل جائے گا۔ فی الحال پاکستان نے ہندوستان کے لئے اس راستہ کو بند کر رکھا ہے ۔ دنیا کے چھ بڑے ممالک کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کے بعد یوروپ اور امریکہ نے تہران کے خلاف عائد پابندیوں کو جنوری سے برخواست کردیا تھا تاہم کچھ پ ابندیاں ہنوز عائد ہیں جو انسانی حقوق اور دہشت گردی سے متعلق ہیں ۔ نشا بسوال نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات بنیادی طور پر اقتصادی اور توانائی نوعیت کے ہیں ۔ امریکی انتظامیہ، ہندوستان کی ضروریات کا احساس رکھتا ہے ۔ ہندوستان کے نظریہ سے یہ بندرگاہ افغانستان اور وسطی ایشیاء کے لئے اس کا باب الداخلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہندوستان کا فوجی تعاون جیسا تعلق نہیں ہے جس سے امریکہ کے لئے خطرہ پیدا ہو۔ نریندر مودی آئندہ ماہ امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں اور وہ یہاں کانگریس سے خطاب کریں گے ۔ بسوال نے اپنے جواب میں کہا کہ وہ (ہندوستانی) ہمارے بیانات، عقائد اور ہمارے موقف پر کافی حساس اور قبول کرنے والے ہیں۔ ہمیں چا بہار معاہدہ کی تفصیلات کا جائزہ لینا ہوگا کہ وہ اس موقف سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔ اگر ہندوستان ، افغانستان کی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے ایسی رسائی کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ اسے زمینی سرحد عبور نہ کرنی پڑے اسی لئے ہندوستان وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے توانائی تعلقات میں اضافہ کررہا ہے اور ایسے راستوں کی تلاش میں ہے جو اس مقصد کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں ۔ اس کے باوجود ہم نے ہندوستانیوں پر یہ واضح کردیا ہے کہ ہمیں کیا سیکوریٹی اندیشے لاحق ہیں اور ہم ان مسائل پر ان سے بات چیت کریں گے ۔

US keen eye on Indo-Iran relations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں