پی ٹی آئی
مسلح افواج ٹریبونل کے لکھنو بنچ نے یکطرفہ کارروائی کے ذریعہ طلاق ثلاثہ کو دستور کے مغائر قرار دیا ۔ ایسی کارروائی کو حکومت یا عدالتوں کی جانب سے نافذ نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ بالخصوص دستور کے پارٹ 3کے برعکس ہے ۔ ٹریبونل نے بتا یا کہ ملک کے ہر مذہب کی خواتین کا دستور ہند کی جانب سے تحفظ کیا گیا ہے اور کسی شخص کو پرنسل لاء کے زی سایہ دستوری جذبہ کے خلاف جانے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ ٹریبونل نے ایک فوجی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے راحت دینے سے انکار کردیا۔ مسلم پرسنل لاء کے تحت مسلم فوجی نے مبینہ طور پر اپنی بیوی کو طلاق دی تھی ۔ اس کی اصل درخواست نان و نفقہ کی ادائیگی سے متعلق ہے ۔ ٹریبونل نے بتایا کہ اصل درخواست میں کوئی وزن نہیں ہے اور اس میں مداخلت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور اس کی بیوی نان و نفقہ کی ادائیگی کی مستحق ہے ۔ فوج کی جانب سے جاری کردہ احکام کے مطابق وہ ، نان و نفقہ کی بقایہ رقم کی بھی مستحق ہے بشرطیکہ وہ اندرون تین ماہ ادا نہ کیا گیا ہو ۔ فوجی احکام برقرا ر رہنے تک ادائیگی جاری رہے گی ۔ ٹریبونل نے فوج کو ہدایت دی کہ مناسب طریقہ سے حکم کو نافذ کرے ۔ جسٹس دیوی پرساد سنگھ( جوڈیشیل رکن) جو اے مارشل انیل چوپڑا( تنظیمی رکن) پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے25مئی کو119صفحات کا محفوظ فیصلہ صادر کیا ۔ فوج کے لانس نائک، ٹیلر محمد فاروق عرف فاروق خان اتر پردیش کے ضلع بریلی کی اصل درخواست پر فیصلہ صادر کیا گیا ۔ اس نے2012ء میں درخواست داخل کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء کے تحت مبینہ طور پر اپنی بیوی کو طلاق دینے کے بعد نان و نفقہ کی ادائیگی کے حکم کی تعمیل سے قاصر ہونے کا ادعا کیا تھا۔ اس کیس میں نوٹس مورخہ17اگست2011ء کے ذریعہ یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے طلاق دیا گیا تھا اور دعوٰی کیا گیا تھا کہ طلاق کی نوٹس کے پیش نظر حکومت ہند یا فوج کو ان کی بیوی کو نان و نفقہ دینے کا حکم دینے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ شادی منسوخ ہوچکی ہے ۔
Army tribunal rules triple talaq 'unconstitutional'
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں