پی ٹی آئی
ارکان راجیہ سبھا نے آج ملک میں پینے کے پانی کی شدید قلت اور بشمول مہاراشٹرا ملک میں شدید قحط سے متاثرہ گیارہ ریاستوں میں کسانوں کی خود کشیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت پر ان ریاستوں کو مناسب فنڈز جاری نہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ اس وقت ملک میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہونے پر ارکان نے حکومت سے کہا کہ وہ پینے کی پانی اور زرعی اغراض کے لئے پانی کی سہولت کے لئے ملک بھر میں زیر التوا312آبپاشی کے پراجکٹ کی وقت مقررہ پر تکمیل انجام دے ۔ ان ارکان نے حکومت سے کہا کہ قحط زدہ ریاستوں میں ان پراجکٹس کے لئے اگر ضرورت ہو تو مزید فنڈز جاری کئے جائیں ۔ ان ارکان نے بتایا کہ موجودہ منظورکردہ شرحیں سال2015-16کے لئے ریاستوں کی جانب سے مطالبہ کرتے شرحوں کے نصف ہیں ۔ ایوان بالا میں قحط پر مختصر مباحث کے دوران سابق وزیر زراعت و این سی پی سربراہ شرد پوار نے کہا کہ فی الحال گیارہ ریاستوں کو شدید قحط جیسے صورتحال کا سامنا ہے ۔ جہاں مرکز اور ریاستوں میں مختلف جماعتیں بر سر روزگار ہیں ۔ ہمیں سیاسی خطوط سے اٹھ کر صورتحال کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ ان 11ریاستوں میں اتر پردیش سب سے زیادہ متاثر ہے ۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش ، مہاراشٹرا ، کرناٹک ، آندھر اپردیش ، چھتیس گڑھ ، جھار کھنڈ، تلنگانہ راجستھان اور گجرات ہیں ۔ شرد پوار نے ان ریاستوں کو فوری ریلیف پہنچانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سال ملک میں غذائی اشیاء کی قلت نہیں ہے تاہم پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ۔ ہمیں پینے کے پانی پر مکمل طور پر توجہ دینی چاہئے ۔ آخر کیوں اس طرح کا مسئلہ پیش آیا ۔ اس پر ہمیں غو رکرنا ہوگا اور مختصر مدتی اور طویل مدتی میعادی پالیسی تیار کرتے ہوئے اس سنگین مسئلہ سے نمٹنے کا حل نکالنا ہوگا ۔ انہوں نے حکومت کو پانی کی حفاظت اور بارش کے پانی کو جمع کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ زیر زمین آبی سطح میں اضافہ کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ ہندستان میں جاری آبپاشی کے زیر التوا312پراجکٹس کی جلد تکمیل کا مطالبہ کیا۔ ان تین سو بارہ زیر التواآبپاشی پراجکٹس میں سے240پراجکٹس پانچ ریاستوں بشمول اتر پردیش اور مہاراشٹرا میں ہیں ۔ مرکز سے قحط سے متاثرہ ریاستوں پر توجہ مرکوز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ ہر ریاست یہ توقع رکھتی ہے کہ اسے مرکز سے امداد حاصل ہوگی۔2015-16میں ریاستوں نے ریلیف پیاکیج دینے کا مطالبہ کیا تھا ۔ آیا ان ریاستوں کو یہ ریلیف فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ در حقیقت مرکز سے جاری کردہ فنڈریاستوں کے مطالبہ سے پچاس فیصد سے بھی کم ہے ۔ پوار نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ ان فنڈز کو جاری کرنا بیحد ضروری ہے ۔ انہوں نے مرکز سے کہا کہ ریاستوں کو ان فنڈز کو پانی کی حفاظت کے لئے استعمال کرنا کو یقینی بنانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کی جانب سے3,830کروڑ روپے امداد کے مطالبہ کے مقابل اس ریاست کو خریف فصل میں قحط سے ہوئے نقصانات کی ادائیگی کے لئے صرف1,540کروڑ روپے ہی جاری کئے گئے ۔ اسی طرح چھتیس گڑھ کو855کروڑ روپے فنڈز جاری کئے گئے جب کہ اس ریاست کو6,093کرو ڑروپے کی ضرورت ہے۔ مدھیہ پردیش کو1875کروڑ روپے فراہم کئے گئے جب کہ اسے4,884کروڑ روپے کی ضرورت تھی ۔ شرد پوار نے پینے کے پانی کی شدید قلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹرا کے شہر ناسک میں30دن میں ایک مرتبہ ٹینکر سے پانی حاصل کررہے ہیں ۔ سابق وزیر زراعت نے کہا کہ قحط کی صورتحال بیحد پریشان کن اور سنگین ہے پوار نے بتایا میری عوامی زندگی میں ، میں نے ریاست اور مرکز میں دس سال کام کے دوران اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کئی اقدامات کیے لیکن آج خصوصی طور پر میڈیا رپورٹ کے مطابق جس صورتحال کا ہم سامنا کررہے ہیں بہت زیادہ سنگین ہے۔ راجیہ سبھا میں قحط پر بحث کے اختتام سے قبل اپوزیشن کانگریس اور جنتادل یو اور ارکان نے اس موقع پر مرکزی وزیر زراعت اور آبی وسائل اوما بھارتی کے ایوان میں موجود نہ رہنے پر شدید تنقید کی ۔ جنتادل یو کے رکن شرد یادو نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی پانی کے بحران سے دوچار ہے ، قحط کی صورتحال بے حد سنگین اور بحران بہت گہرا ہے ۔ کانگریس کے قائد جئے رام رمیش نے کہا کہ ہم متعلقہ وزیر کی غیر موجودگی میں اس مسئلہ پر بحث نہیں کرسکتے ۔ ہمیں ایوان کو معطل کردینا چاہئے اور جس وقت متعلقہ وزیر یہاں موجود ہوں اس مسئلہ پر بحث کرنی چاہئے ۔ اس پر راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیر مین پی جے کورین نے ارکان کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بے حد سنگین ہے اور حکومت مشترکہ ذمہ داری کے ساتھ اس پر کام کررہی ہے ، اگر متعلقہ وزیر بھی یہاں موجود نہ ہوں ہم اسپر بحث کو جاری رکھ سکتے ہیں ۔
Worrying situation in drought-hit Telangana, Andhra Pradesh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں