اترکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر سپریم کورٹ کا حکم التوا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-23

اترکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر سپریم کورٹ کا حکم التوا

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے اترا کھنڈ میں صدر راج ختم کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلہ پر27اپریل تک روک لگا دی ہے جس سے ریاست میں صدر راج پھر سے نافذ ہوگیا ہے ۔ جسٹس دیپل مشرا اور شیو ا کیرتی سنگھ پر مشتمل بنچ نے مختصر حکم جاری کرنے سے پہلے اٹارنی جنرل سے یہ تیقن لیا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ تک صدر راج ہٹایا نہیں جائے گا۔ عدالت نے اپنے مختصر حکم نامہ میں کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کی نقل کی عدم موجودگی میں توازن رکھنے کے ایک اقدام کے طور پر27اپریل تک ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا دیتی ہے ۔ مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل مکل روہتگی کا ادعا تھا کہ عدالت کے فیصلہ کی عدم موجودگی سے ایک فریق کو فائدہ اٹھانے کا موقع مل رہا ہے جب کہ دوسرا فریق کو کوئی موقع نہیں دیا گیا ہے ۔ نینی تال ہائی کورٹ نے کل اپنے فیصلہ پر ریاست میں صدر راج کے نفاذ کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا حکم دیا تھا اور چیف منسٹر ہریش راوت کو29اپریل کو اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی ۔مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو آج ہی عدالت عظمیٰ میں چیلنج کی اتھا ۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ہائی کورٹ کے کل کے فیصلہ پر27اپریل تک روک لگا دی ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے صحافیوں کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کو یہ ہدایت دی ہے کہ وہ اگلی سماعت سے پہلے ریاست سے صدر راج ختم نہ کرے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ26اپریل تک تمام فریقوں کو ہائی کورٹ کے فیصلہ کی نقل دستیاب کرادی جائے جس سے وہ اگلی سماعت 27اپریل کو اپنا موقف رکھ سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلہ کا واضح مطلب ہے کہ اترا کھنڈ میں صدر راج پھر سے بحال ہوگیا ہے اور اب چیف منسٹر اور ان کی کابینہ کو کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے واضح رہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے کچھ ہی گھنٹے بعد راوت نے کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا اور اس میں کچھ فیصلے بھی کئے تھے ۔ قبل ازیں مرکزی حکومت کے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کے امکان کے پیش نظر راوت نے کل ہی عدالت عظمیٰ میں کیویٹ دائر کردی تھی اور کہا تھا کہ اس سلسلہ میں کوئی بھی معاملہ آنے پر ان کا موقف بھی سماعت کیاجائے ۔ سینئر وکیل نلن کوہلی نے صھافیوں کو بتایا کہ مرکز کی طرف سے سپریم کورٹ میں کہا گیا کہ اسمبلی اسپیکر نے تصرف بل کو مناسب عمل کے بغیر ہی منظوری دے دی جب کہ بل کی ا پوزیشن سمیت کانگریس کے نو ارکان اسمبلی نے بھی مخالفت کی تھی ۔ تصرف بل کو گورنر کے پاس بھیجنے میں بھی بے وجہ تاخیر کی گئی۔ اس سے ریاست میں دستوری بحران پیدا ہوگیا تھا ۔ راوت نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کہا کہ یہ عبوری فیصلہ ہے کیونکہ سپ ریم کورٹ کو ہائی کورٹ کے حکم کی نقل نہیں مل پائی ہے ۔ ہائی کورٹ کا مکمل فیصلہ آنے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے اس لئے سپریم کورٹ نے یہ معاملہ27اپریل تک ملتوی کردیا ہے ۔ راوت کی طرف سے سینئر وکلاء ابھیشیک مانو سنگھوی اور کپل سبل پیش ہوئے تھے اور انہوں ن کوئی بھی عبوری حکم جاری نہ کرنے کی خواہش کی تھی ۔ سبل نے کہا کہ آپ حکم التوا جاری کرتے ہوئے ایک اور اپیل دائر کرنے کا موقع فراہم کررہے ہیں ۔ کھچا کھچ بھرے ہوئے کمرے عدالت میں سماعت کے دوران بنچ نے دونوں فریقوں کو یہ کہہ کر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی کہ وہ متوازن فیصلہ لے گی کیونکہ یہ دستوری عدالت ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم فیصلہ کا مطالعہ کریں گے۔ بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ دستوری بنچ کے حوالہ بھی کیاجاسکتا ہے ۔

Uttarakhand crisis: SC pulls up HC, hits pause

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں