این آئی اے کو کمزور کرنے اور دباؤ ڈالنے کا مرکز پر الزام - کانگریس کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-23

این آئی اے کو کمزور کرنے اور دباؤ ڈالنے کا مرکز پر الزام - کانگریس کا بیان

نئی دہلی
یو این آئی
نریندر مودی حکومت پر قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) کو کمزور کرنے اور اس پر دباؤ ڈالنے کے نتیجہ میں سمجھوتہ دھماکہ ، اجمیر دھماکے اور2007کے مالیگاؤں دھماکوں سے متعلق کیسوں میں تاخیر کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس نے آج مطالبہ کیا کہ این آئی اے کی جانب سے تحقیقات کئے جانے والے تمام کیسوں کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کی جائے۔ یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان اجئے کمار نے کہا کہ ہم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ کس طرح مودی حکومت این آئی اے کو کمزور کررہی ہے اور اس پر دباؤ ڈال رہی ہے جس کے نتیجہ میں سمجھوتہ ایکسپریس، اجمیریا مالیگاؤں دھماکوں جیسے کیس کمزور ہورہے ہیں ۔ ہر ملک کو توقع ہوتی ہے کہ اس کی تحقیقاتی ایجنسی دیانت دار ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح شرمناک طریقہ سے مودی حکومت این آئی اے کی اہمیت گھٹا رہی ہے اور اپنی جاندارانہ سیاست کے لئے استعمال کررہی ہے جب سے مودی حکومت بر سر اقتدار آئی ہے ہم نے دکھا ہے کہ گواہ منحرف ہورہے ہیں وہ چاہے سمجھوتہ ایکسپریس ہو یا اجمیر ، مالیگاؤں دھماکوں کے کیس ہوں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح مودی حکومت آزادانہ و منصفانہ تحقیقات کی اہلیت نہیں رکھتی ۔ کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ این آئی اے کے تمام کیسوں کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھاجائے تاکہ این آئی اے پر دباؤ نہ ڈالا جاسکے۔ انہوں نے این آئی اے کے ڈائرکٹر جنرل کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ سمجھوتہ دھماکہ کیس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ این آئی اے نے اس کیس میں کرنل پروہت کو کلین چٹ دی ہے ۔ مودی حکومت عوام سے کہنے کی کوشش کررہی ہے کہ کرنل پروہٹ کو سمجھوتہ دھماکہ کیس میں کلین چٹ دے دی گئی ہے ، کیونکہ کرنل پروہت اس دھماکہ میں ملوث نہیں ہیں ۔ این آئی اے انہیں کیوں کلین چٹ دے رہی ہے۔ کرنل پروہت پر مالیگاؤں بم دھماکے کا بھی الزام عائد کیاگیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کس طرح تحقیقات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں دیگر چار ملزمین تھے ان میں اسیمانند شامل ہے ۔ ایک ملزم سنیل جوشی فوت ہوچکا ہے ۔ دوسرے مفرور ہیں۔ دو مفرور بیسٹ بیکری کیس میں بھی ملزم ہیں ۔ جب اسیمانند کو اطلاع ملی کہ سنیل جوشی فوت ہوچکا ہے تو اس نے کرنل پروہت کو فون کیا۔ ان کیسوں کی تحقیقات کرنے والے سینئر این آئی اے عہدیدار کو توسیع دینے پر استفسار کرتے ہوئے کمار نے کہا کہ ائی پی ایس عہدیداروں کی کمی ہے۔ ایک ریٹائرڈ عہدیدار کو کنٹراکٹ کے تحت برقرار رکھا گیا ہے۔ کنٹراکٹ کیوں دیاجارہ اہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے پر دباؤ ڈاکلنے کے باعث ان کیسوں میں تاخیر کی جارہی ہے ۔ ان کیسوں میں عدالتی عمل میں تاخیر کی جارہی ہے ۔ مالیگاؤں دھماکہ کیس کو اس لئے کمزور کیاجارہا ہے کیونکہ اسمیں آر ایس ایس کے سینئر لیڈر ملوث ہیں ۔ اپنے اقبالی بیان میں اسیمانند نے کہا ہے کہ اس نے سینئر آر ایس ایس لیڈر سے منظوری حاصل کی تھی ۔ اس نے سینئر آر ایس ایس رکن اندریش کمار کا تذکرہ کیا اور سی بی آئی کی جانب سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ کمار نے کہا کہ مودی اور بی جے پی حکومت فکر مند ہیں کیونکہ ہر بات کو آر ایس ایس کی سینئر قیادت سے جوڑا جارہا ہے چنانچہ وہ این آئی اے کے ذریعہ اس کیس کو کمزور کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجمیر دھماکہ کیس میں تین گواہ منتحرف ہوگئے ۔ ایک رنبیر سنگھ بی جے پی کا سابق وزیر ہے ۔ گواہوں پر کیوں دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے این آئی اے پر دباؤ ڈالاجارہا ہے ۔ حکومت کے چیف پراسیکوٹر کو ہدایت دی گئی ہے کہ ان دہشت گرد ملزمین پر نرم رویہ اختیار کیاجائے ۔
مرکز نے آج این آئی اے پر دباؤ ڈالنے کے کانگریس کے الزام کو یہ کہتے ہوئے کہا کہ ہم تحقیقاتی ایجنسیوں کی کارروائیوں سے محتاط طور پر فاصلہ برقرار رکھتے ہیں ۔ وہ جو بھی تحقیقات کرتے ہیں اس کی صداقت کی بالآخر عدالت میں جانچ کی جائے گی، چنانچہ اس بارے میں ہم مداخلت نہیں کرتے۔ مداخلت کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وزارت داخلہ نے بتایا کہ کرنل پروہت کی بیوی مدد کے لئے رجوع ہوئی تھی لیکن انہیں ہدیات دی گئی کہ وہ پہلے این آئی اے سے رابطہ قائم کریں ا گر اس پر وہ مطمین نہ ہوں ہو تو وہ اپنی شکایت لے کر وزارت میں واپس آسکتی ہے ۔ کرنل پروہت نے دعویٰ کیا کہ اسے نشانہ بناجارہا ہے اور اس کی بیوی نے اپنے شوہر کی رہائی کے لئے مہم میں تیزی پیدا کردی ہے کہ جو چھ برسوں سے زائد عرصہ سے سلاخوں کے پیچھے ہے۔ کرنل پروہت پر اس وقت مقدمات عائد کئے گئے جب کانگریس برسر اقتدار تھی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں