دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے مشترکہ تعاون ناگزیر - وزیر خارجہ سشما سوراج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-19

دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے مشترکہ تعاون ناگزیر - وزیر خارجہ سشما سوراج

ماسکو
پی ٹی آئی
ہندوستان نے آج اقوام متحدہ کی جانب سے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر پر پابندی کی ہندوستان کی کوشش کو روکنے پر چین سے دو ٹوک انداز میں بات چیت کی اور عالمی برادری کو انتباہ دیا کہ اگر دہشت گردی سے نمٹنے میں بدستور دوہرے معیارات اختیار کئے جائیں گے تو اس کے سنگین عواقب و نتائج برآمد ہوں گے ۔ اپنی چینی ہم منصب وانگ ای سے اپنی باہمی ملاقات کے دوران وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ میں چین کی کارروائی پر نظر ثانی کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ سشما سوراج نے وانگ ای اور روسی وزیر خارجہ سرگرئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ میں نے ان( وانگ) سے کہا ہے کہ اگر ہم مل جل کر دہشت گردی سے مقابلہ کے ہمارے عزم کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں تو چین کو اقوام متحدہ کی1267کمیٹی میں اختیار کئے گئے اس کے موقف پر چین کو نظر ثانی کرنا چاہئے ۔ قبل ازیں تینوں وزراء نے یہاں وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں شرکت کی ۔ وانگ سے اپنی ملاقات میں سوراج نے دہشت گردی سے چیلنج سے مقابلہ کے لئے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ اگر ہندوستان اور چین متحدہ طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو بیجنگ کو پٹھان کوٹ حملہ کے اصل سرغنہ مسعود اظہر پر اقوام متحدہ کی تحدیدات کمیٹی میں ہندوستان کی مخالفت کے اپنے موقف کو تبدیل کرنا چاہئے ۔ سوراج ، وانگ ملاقات کے دوران اتفاق کیا گیا کہ دونوں فریق اس معاملہ میں ربط برقرار رکھیں گے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ یہ بات بتائی ۔ گزشتہ ماہ چین نے اقوام متحدہ کی تحدیدات کمیٹی کی جانب سے مسعود اظہر کو نامزد دہشت گرد قرار دینے کی ہندوستان کی کوشش کا ویٹو کردیا تھا ۔ اس کا استدلال تھا کہ یہ کیس سیکوریٹی کونسل کی ضروریات کی تکمیل نہیں کرتا۔ چین کی کارروائی پر ہندوستان نے شدید رد عمل ظاہر کیا تھا ۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ چین نے پاکستان میں قائم دہشت گرد گروپوں اور قائدین پر پابندی کی ہندوستان کی کوشش کو روکا ہے ۔ اقوام متحدہ نے2001ء میں جیش محمد پر پابندی قائد کی تھی لیکن2008کے ممبئی دہشت گرد حملہ کے بعد مسعود اظہر پر پابندی عائد کرنے کی کوشش ثمر آور ثابت نہیں ہوئی کیونکہ چین نے جس کے پاس ویٹو کا ہتھیار ہے غالباً پاکستان کی ایماء پر اس کی اجازت نہیں دی۔قبل ازیں وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سشما سوراج نے کہا کہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ بین الاقوامی سلامتی کو سب سے بڑا چیلنج بین الاقوامی دہشت گردی سے خطرہ ہے ۔ چنانچہ مشترکہ کارروائی کے ذریعہ دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے بین الاقوامی برادری کی راہ ہموار کی جانی چاہئے ۔ اگر دہشت گردی سے نمٹنے میں ہم بدستور دوہرے معیارات اختیار کرتے ہیں تو اس کے نہ صرف ہمارے ممالک کے لئے بلکہ بحیثیت مجموعی بین الاقوامی برادری کے لئے سنگین عواقب و نتائج برآمد ہوں گے ۔ بعد ازاں وانگ اور اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوراج نے کہا کہ دہشت گردی سے مقابلہ کے لئے اقوام متحدہ کے بشمول عالمی برادری کو مثر عالمی حکمت عملی تدوین کرنے کی ضرورت ہے ۔ دہشت گردی سے نمٹنے میں اچھی دہشت گردی اور خراب دہشت گردی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہونا چاہئے ۔ یہ اہم ہے کہ ہم، اچھی اور خراب دہشت گردی کے درمیان امتیاز کو ترک کردیں ۔ ہمیں میری دہشت گردی اور آپ کی دہشت گردی کے درمیان امتیاز کے رجحان کو ترک کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایک دہشت گرد، دہشت گرد ہوتا ہے ۔ وہ شخص جو انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرتا ہہے نہ کہ کسی ملک کے خلاف۔ سوراج نے کہا کہ ہندوستان، چین اور روس، دہشت گرد نٹ ورک کو جھیل رہے ہیں ۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ تینوں ممالک کو دہشت گردی عالمی مقابلہ میں قائدانہ رول ادا کرنا ہے ۔ سوراج۔ وانگ ملاقات کے بارے میں سوروپ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے گزشتہ مئی میں دورہ چین کے دوران کئے گئے فیصلوں پر عمل آوری کا چین نے تیقن دیا ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں