پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2016-17 پیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-01

پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2016-17 پیش

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے بجٹ کی پیشکشی سے قبل لوک سبھا میں شوروغل کے مناظر دیکھنے میں آئے کیونکہ کانگریس اور بائیں بازو کے ارکان نے دلت طالب علم روہت ویمولا کی خودکشی کے تنازعہ کے سلسلہ میں وزیر فروغ انسانی وسائئل سمرتی ایرانی کے خلاف تحریک مراعات کا معاملہ اٹھایا۔ بجٹ کے دن بالعموم شوروغل نہیں ہوتا لیکن آج گڑ بڑ کے باعث بجٹ پیش کرنے میں چند منٹ کی تاخیر ہوئی ۔ ارون جیٹلی جیسے ہی تقریر کے لئے کھڑے ہوئے کانگریس اور بائیں بازو کے ارکان نے پارلیمنٹ میں سمرتی ایرانی کی جانب سے ریمارکس پر دی گئی ان کی تحریک مراعات کا معاملہ اٹھایا۔ اپوزیشن ارکان جاننا چاہتے تھے کہ ایوان کو گمراہ کرنے پر ایرانی کے خلاف دی گئی ان کی نوٹسوں کا کیا ہوا ۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے یہ کہنے کے باوجود کے یہ معاملہ ان کے زیر غور ہے ارکان یہ مسئلہ اٹھاتے رہے جس پر وزیر پارلیمانی امور وینکیا نائیڈو نے بجٹ کی پیش کشی کے وقت گھٹیا سیاست میں ملوث ہونے کا ان پر الزام عائد کیا۔ کانگریسی رکن کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ایسے دن کے وقت تحریک مراعات پیش کرنا ان کے لئے باعث تکلیف ہے ۔ ارون جیٹلی نے شوروغل کے درمیان تقریر شروع کی جس کے بعد اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ گے ۔ وزیر فینانس ہلکے نیلے رنگ کا کرتا اور گہرے رنگ کی جیکیٹ پہنے ہوئے تھے ۔ انہوں نے اپنی بجٹ تقریر مکمل کرنے کے لئے دیڑھ گھنٹہ سے کچھ زائد کا وقت لیا جب جیٹلی20منٹ تقریر کرچکے تھے تو اسپیکر نے ان سے پوچھا کہ مابقی متن وہ چاہین تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں۔ غالبا ان کے ذہن میں2014میں جیٹلی کی خرابی صحت تھی اس وقت جیٹلی نے پیٹھ میں تکلیف کے باعث اپنی بجٹ تقریر کے دوران غیر معمولی طور پر وقفہ لیا تھا۔ بیس منٹ ایوان کے التوا کے بعد انہوں نے تقریر جاری رکھی تھی۔ تقریبا11:30بجے جیٹلی نے کرسی صدارت سے بیٹھنے کی اجازت لی۔ جب وہ اپنی تقریر کا اختتامی حصہ پڑھ رہے تھے وہ اٹھ کر کھڑے ہوگئے ۔تقریر کے دوران وقفہ وقفہ سے وہ پانی پی رہے تھے ۔ ارون جیٹلی نے اردو کا ایک شعر پڑھا ۔ جس میں کہا گیا تھا کہ سابقہ یوپی حکومت نے خراب حالت میں معیشت حوالے کی تھی اور این ڈی اے نے صورتحال میں بہتری لائی۔ وہ شعر کچھ یوں تھا
کشتی چلانے والوں نے جب دی پتوار ہمیں
ان حالات میں آتا ہے دریا پار کرنا ہمیں
بعد میں انہوں نے کہا کہ آسمانی اور سلطانی قوتوں نے ہمیں مشکلات میں ڈالا لیکن انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ۔ وزیر موصوف نے جب بجٹ تجاویز پڑھ رہے تھے تو ان کے کئی کابینی رفقائ، بشمول منوہر پاریکر، پرکاش جاوڈیکر اور دھرمیندر پردھان کو اہم نکات تحریر کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔ راجیہ سبھا ارکان نریش گجرا لک اور اشونی کمار اسپیکر کی گیلری میں بیٹھے ہوئے تقریر کے اہم نکات نوٹ کررہے تھے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر کیلا وجئے ورگیہ جو سوشیل میڈیا میں اپنے ریمارکس سے اکثر و بیشتر تنازعات پیدا کرتے ہیں وہ بھی موجود تھے۔ جب جیٹلی دلت صنعت کاروں کا تذکرہ کررہے تھے تو چند کانگریس ارکان کو ویمولا کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا گیا۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کو اس وقت مسکراتے ہوئے دیکھا گیا جب ارون جیٹلی نے بتایا کہ برائیل پیپر سے متعلق ان کی تجویز قبول کرلی گئی ہے۔ ایوان میں اس وقت اچانک ہلچل پیدا ہوئی جب جیٹلی نے تمباکواشیاء پر اکسائز ڈیوٹی میں دس تا پندرہ فیصد اضافہ کا اعلان کیا ۔ حکمراں اور اپوزیشن ارکان اس وقت مسکرا رہے تھے اور ایک دوسرے سے بات کررہے تھے لیکن صرف چند ارکان کو تمباکو اشیاء پر اکسائز میں اضافہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے میزیں تھپتھپاتے ہوئے دیکھا گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر فینانس کی اعلان کردہ ہر تجویز کے خیر مقدم میں حکمراں بنچوں کی قیادت کی۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
پارلیمنٹ میں آج پیش عام بجٹ 2016-17میں ٹیکس ڈھانچہ میں تبدیلی کے مدنظر کاریں ، اندرون ملک تیار کردہ موبائل فون، برانڈیڈ ملبوسات ، فضائی سفر ، ایریٹیڈ ڈرنکس(جیسے پیپسی کوک) سگریٹ اور اسمارٹ گھڑیاں ان اشیا میں شامل ہیں جو مہنگی ہوجائیں گی جب کہ فٹ ویر ، سولار لیمپس اور روٹرس سستے ہوجائیں گے ۔ تمام خدمات اور سر گرمیوں پر نئے ٹیکس کرشی کلیان سیس کے نتیجہ میں ہوٹلوں میں کھانا، تھیٹرس میں فلمیں دیکھنا اور بلوں کی ادائیگی بھی مہنگے ہوجائیں گے ۔ اپنے پیشرو وزرائے فینانس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ارون جیٹلی نے آج تمباکو نوشی کرنے والوں پر ضرب لگائی اور تمام تمباکو اشیاء پر اکسائز ڈیوٹی15فیصد تک بڑھا دی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمباکو اور تمباکو سے بنی اشیا کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ یو این آئی کے بموجب وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج زراعت اور نفراسٹرکچر پر خرچ بڑھانے کا اعلان کیا تاکہ معیشت کے سدھار میں مدد ملے لیکن انہوں نے انکم ٹیکس سلاب جوں کے توں رکھے۔ جیٹلی نے اپنے دوسرے مکمل عام بجٹ میں پہلی مرتبہ مکان خریدنے والوں اور متوسط انکم گروپس کو کچھ ٹیکس راحت فراہم کی۔ اسٹاک مارکٹ سے بجٹ پر رد عمل دبادبا رہا ۔ پارلیمنٹ میں عا بجٹ برائے 2016-17 پیش کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ بجٹ میں سیاسی اور معاشی دونوں ترجیحات کا خیال رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے دیہی معیشت میں فروغ ہو، وزیر فینانس نے زائد آمدنی والے زمروں کے لئے ٹیکس استثنیٰ کی حد نہیں بڑھائی تاہم انہوں نے پہلی مرتبہ مکان خریدنے والوں اور کرایہ کے مکانوں میں رہنے والوں کو راحت دی ہے۔ پہلی مرتبہ مکان خریدنے والے35لاکھ تک کے قرض پر مزید پچاس ہزار روپے زائد ٹیکس چھوٹ پاسکیں گے جبکہ کرایہ کے مکانوں میں رہنے والوں کی ٹیکس کٹوتی حد24ہزار روپے سے بڑھا کر 60ہزار روپے کردی گئی ہے ۔ سالانہ پانچ لاکھ روپے سے کم کمانے والے چھوٹے ٹیکس دہندگان کی ریبیٹ دو ہزار روپے سے بڑھا کر5ہزار روپے کردی گئی ہے۔ جیٹلی نے دیہی علاقوں کی غریب خواتین کی صحت کو بھی ذہن میں رکھا ہے ۔ بجٹ میں نئے پکوان گیس کنکشن سبسڈی شرح پر جاری کرنے کے لئے دوہزار کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ کاریں بالخصوص اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکلس (ایس یو ویز) اور لکژری کاریں ، برانڈیڈ جیولری ، ریڈی میڈ ملبوسات اور کوئلہ سے پیدا ہونے والی برقی آج سے مہنگے ہوجائیں گے ۔ زراعت اور انفراسٹرکچر کے لئے مالیہ اکٹھا کرنے بجٹ میں پٹرول، ایل پی جی اور سی این جی سے چلنے والی چھوٹی کاروں پر ایک فیصد انفراسٹرکچر سیس، ڈیزل سے چلنے والی کاروں پر2.5فیصد اور طاقتور انجن کی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر چار فیصد انفراسٹرکچر سیس عائد کیا گیا ہے ۔ بجٹ میں یہ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ دس لاکھ سے اوپر کی لکژری کاروں کی خریداری اور دو لاکھ روپے سے زائد کے سامان کی خریدی یا خدمات کے حصول پر ایک فیصد کی شرح سے ٹی ڈی ایس کاٹا جائے ۔ بجٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ ایک ہزار یا اس سے زائد روپے کے ریڈی میڈ ملبوسات پر اکسائز ڈیوٹی بڑھا کر دو فیصد کردی جائے گی۔ بیڑی کو چھوڑ کر تمباکو کی تمام اشیا پر اکسائز ڈیوٹی دس سے بڑھا کر پندرہ فیصد کردینے کی تجویز ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب وزیر فینانس ارون جیٹلی نے پیر کے دن چھوٹے ٹیکس دہندگان کو راحت دی ۔ انہوں نے کہا کہ کرایہ کے مکانوں میں رہنے والے لوگ اب ساٹھ ہزار روپے کی ٹیکس کٹوتی کے اہل ہوں گے ۔ بڑے ٹیکس دہندگان کے لئے سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی پر انکم ٹیکس سر چارج موجود بارہ فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد کردیا گیا ہے ۔ جیٹلی نے خبر دار کیا کہ ٹیکس چوری سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ماضی سے بڑے انحراف میں وزیر فینانس نے کہا کہ سال2017-18سے منصوبہ جاتی اور غیر منصوبہ جاتی کی زمرہ بندی ختم ہوجائے گی ۔ حکومت کا خرچ، پیداواری اور انتظامی اخراجات کی مد میں تقسیم کیاجاتا ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ ہندوستان کی شرح معاشی ترقی7.5فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے اپنی بجٹ تقریر شروع کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسے وقت بجٹ پیش کرہا ہوں جب کہ عالمی معیشت بحران میں گھری ہے۔ دیہی ترقی کے لئے87ہزار765کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔
دفاع کے بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لئے9.76فیصد کا اضافہ کر کے3.58لاکھ کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔2015-16کے نظر ثانی شدہ تخمینہ بجٹ میں یہ رقم2.33لاکھ کروڑ روپے تھی۔ فوجی پنشن میں82ہزار کروڑ کے اضافہ کے باعث ایسا ہوا ہے ۔ ایک عہدہ ایک پنشن کی اسکیم کے باعث یہ اضافہ ہوا ہے ۔ فوج کی تینوں خدمات کے لئے تخمینہ سرمایہ مصارف میں بھی کافی اضافہ کیا گیا ہے ۔ تاہم وزیر فینانس نے 2016-17 کے بجٹ میں دفاع کے تخمینہ بجٹ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ سال2016-17 کے لئے مجموعی مرکزی حکومت کے اخراجات کا تقریبا17.2فیصد دفاع کا بجٹ ہے ۔ اس میں پنشن بجٹ بھی شامل ہے۔انڈین آئیل کارپوریشن نے پیر کے دن اپنے بیان میںبتایا کہ پیٹرول کی قیمت میں3.02روپے کمی کردی گئی ہے۔ جب کہ اس کے برخلاف ڈیزل کی قیمت میں1.47روپے اضافہ کیا گیا۔ یہ فیصلہ ملک کی دارالحکومت دہلی میں کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق دیگر ریاستوں پر بھی آدھی رات سے شروع کیاجائے گا۔

مرکزی بجٹ کے اہم نکات بیک نظر۔۔۔۔۔۔۔۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے پارلیمنٹ میں آج پیش کردہ 2016-17 کے مرکزی بجٹ کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔

٭ شخصی انکم ٹیکس کے سلاب میں کوئی تبدیلی نہیں۔
٭ اندرون ملک کالا دھن رکھنے والوں کے لئے چار ماہ کی مدت دی گئی ہے اور ان پر45فیصد سود عائد کیا جائے گا۔
٭ پانچ لاکھ سے کم آمدنی والے ٹیکس دہندگان کو راحت دی گئی ہے۔
٭ کرایہ کے مکان میں کٹوتی کو بیس ہزار سے بڑھا کر ساٹھ ہزار کردیا گیا ہے ۔
٭ نئے مینو فیکچرنگ یونٹس کے لئے کارپوریٹ ٹیکس 25فیصد کردیا جائے گا۔
٭ کوئلہ لنگنائٹ پر انرجی سس کو200روپے فی ٹن سے بڑھا کر400روپے فی ٹن کردیا گیا ہے ۔
٭ پہلی مرتبہ مکان خریدنے والوں کو35لاکھ روپے تک قرض کے لئے سو دپر پچاس ہزار روپے کی زائد کٹوتی دی جائے گی ۔ ایسے مکان کی لاگت50لاکھ سے زائد نہیں ہونی چاہئے ۔
٭ 2017-18تک اندرون ملک مجموعی پیداوار کا تین فیصد مالی خسارہ حاصل کیاجائے گا۔
٭ 2015-16میں مالی خسارہ کا نشانہ3.9فیصد تھا۔
٭ موجودہ اکاؤنٹ خسارہ2015-16کے لئے14.4بلین امریکی دالر یا اندرون ملک مجموعی پیداوار کا1.4فیصد رہے گا۔
٭ من ریگا کے لئے سب سے زیادہ38ہزار500کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ ڈیلاسس کے لئے بعض آلات کو بنیادی کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دی اگیا ہے ۔
٭ حکومت ماڈل شاپس اینڈ اسٹابلیشمنٹ بل پیش کرے گی ، جس کے تحت چھوٹی دکانات سات دن کے لئے کھلی رہ سکتی ہیں۔
٭ یکم مئی2018تک100فیصد دیہی برقیانے کا نشانہ پورا کیاجائے گا۔
٭ حکومت نئے ملازمین کے لئے ابتدائی تین سال تک ای پی ایف میں8.33فیصد حصہ دے گی۔
٭ آدھاپروگرام کو قانونی موقف دیاجائے گا۔
٭ انفراسٹرکچر تخمینہ مصارف 2.21لاکھ کروڑ روپے ہوں گے ۔
٭ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے35ہزار 984کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے ۔
٭ نبارڈ کے تحت200کروڑ روپے سے آبپاشی فنڈ قائم کیاجائے گا۔
٭ غریبوں کو200کروڑ روپے کے ایل پی جی کنکشنس دئیے جائیں گے۔
٭ اسٹانڈ اپ انڈیا کے لئے500کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
٭ سڑکوں اور شاہراہوں کے لئے55ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ سوچھ بھارت ابھیان کے لئے900کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں