حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبہ اور پروفیسرس کو ضمانت منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-29

حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبہ اور پروفیسرس کو ضمانت منظور

حیدرآباد
اعتماد نیوز
حیدرآباد کی25ویں میٹرو پولیٹین مجسٹریٹ کورٹ نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے25طلبہ اور دو پروفیسرس کی مشروط ضمانت منظور کی ہے ۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اپا راؤ کی دوبارہ یونیورسٹی میں واپسی کے خلا ف ان کی قیام گاہ کے سامنے دھرنا اور احتجاج کرنے والے یونیورسٹی کے پچیس طلبہ کو پولیس نے گزشتہ ہفتہ گرفتار کیا تھا اور انہیں عدالت میں پیش کرتے ہوئے چرلا پلی جیل روانہ کیا گیا تھا۔ ان طلبہ کے ساتھ دو پروفیسرس بھی شامل تھے ۔ 25ویں میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے آج فی کس پانچ ہزار روپیوں کے شخصی مچلکوں پر ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ہدایت دی کہ وہ مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے تک ہر ہفتہ مقامی پولیس اسٹیشن میں حاضری دیں ۔ اس دوران حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں آج کلاسس کا احیا ہوگیا جنہیں23مارچ سے معطل کردیا گیا ۔ حتی کہ دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولا کی خودکشی کے مسئلہ پر احتجاج کی قیادت کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار سوشل جسٹس نے کلاسس کے بائیکات کی اپیل کی تھی ۔ رجسٹرار ایچ سی یو سدھا کر نے کہا کہ کلاسس کا آج سے دوبارہ آغاز ہوگیا، وائس چانسلر اپا راؤ نے بھی طلبہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کلاسس میں شرکت کریں۔ اپا راؤ کی بحیثیت وائس چانسلر واپسی کے خلاف طلبہ کے ایک گروپ نے وائس چانسلر کی سرکار ی رہائش گاہ میں توڑ پ ھوڑ کی اور پولیس پر مبینہ سنگ باری کی تھی۔ روہت کی خود کشی کے بعد اپا راؤ طویل رخصت پر چلے گئے تھے ۔ توڑ پ ھوڑ کے واقعہ پر بعد پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور تقریبا پچیس طلبہ کے علاوہ فیکلٹی کے دو اور ارکان کو گرفتار کرکے عدالتی تحویل میں دیدیا تھا ۔ 23مارچ کو ایچ سی یو کے حکام نے کیمپس کی صورتحال کے پیش نظر کلاسس معطل کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ملک کی تمام یونیورسٹیز بشمول ایچ سی یو مین کلاسس کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی ۔ اس دوران وائس چانسلر اپا راؤ نے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ صرف اپنی تعلیم مکمل کرنے پر توجہ مرکز کریں ، انہیں اساتذہ کا بھرپور اشتراک حاصل رہے گا ۔ انہوں نے کیمپس میں تعلیمی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کے لئے سب سے تعاون کی اپیل کی تاکہ تعلیمی شیڈول کی مقررہ وقت میں تکمیل ہوسکے ۔ انہوںنے طلبہ سے کہا کہ وہ صرف اپنے کیریر ، تعلیم، کلاسس ، امتحانات بشمول سمسٹر پر توجہ کریں اور کوئی دوسری چیز نہ سوچیں ۔ احتجاجی طلبہ کا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر کو فوری گرفتار کیاجائے جنہیں روہت کی خود کشی کے لئے ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے ۔17جنوری کو اپا راؤ کے خلاف ایک کیس بھی درج کیاگیا اور24جنوری کو وہ رخصت پر چلے گئے تھے ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تمام طلبہ اور فیکلٹی کے ارکان پر درج مقدمات سے دستبرداری کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ اپا راؤ کو واپس طلب کرنے کا بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا۔ طلبہ پر تشدد کے ذمہ دار پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی پر بھی زور دیا گیا ہے ۔ اس دوران حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے کیمپس میں معمول کے حالات کی بحالی کے لئے احتجاجی طلبہ کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ ایچ سی یو کی طرف سے جاری کردہ پریس نوٹ میں بتایا گیا کہ یہ کمیٹی ، طلبہ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرے گی اور طلبہ نے جو مطالبات کئے ہیں ا ن پر غور کیاجائے گا۔ کمیٹی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور اسٹوڈنٹس یونین سے کہا کہ وہ موجودہ تعطل کو ختم کرنے کے لئے بات چیت کے سلسلہ میں دو ، دو نمائندوں کو نامزد کرے ۔ یہ کمیٹی ڈین اسکول آف اکنامکس پروفیسر بی کمیا کی قیادت میں تشکیل دی گئی ہے اور ارکان کی حیثیت سے ایچ سی یو کے مختلف محکموں کے ذمہ داروں کو شامل کیا گیا ہے ۔ چھ ہفتہ میں رپورٹ پیش کرنے کی کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے ۔

25 students, 2 faculty members of HCU granted bail

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں