اسلام آباد میں دھرنا ختم - بات چیت کامیاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-31

اسلام آباد میں دھرنا ختم - بات چیت کامیاب

اسلام آباد
پی ٹی آئی
حکومت پاکستان نے آج وعدہ کیا ہے کہ وہ ملک کے توہین رسالت قوانین میں ترمیم نہیں کرے گی ، جس کے بعد گزشتہ چار دنوں سے دارالحکومت کو محصور کرنے والے ہزاروں اسلام پسندوں کے ساتھ ایک بڑا تصادم ٹل گیا ہے ۔ یہ احتجاج پنجاب کے اعتدال پسند گورنر سلمان تاثیر کے قاتل کو شہید کا درجہ دینے کا مطالبہ کررہے تھے ۔ احتجاجی لیڈرس نے حکومت کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی جو کامیاب رہی اس کے ساتھ ہی احتجاج کسی تشدد یا خونریزی کے بغیر پر امن طور پر ختم ہوگیا ۔ پاکستان ٹیلی ویژن نے یہ اطلاع دی ۔ وزیر داخلہ نثار علی خان نے صحافیوں کو بتایا کہ سرکاری عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کے بعد احتجاجیوں نے مظاہرے ختم کردئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج پر پابند ی کے تعلق سے اپوزیشن جماعتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے ۔ عہدیداروں اور احتجاجیوں کے درمیان سات نکات کا ایک معاہدہ ہوا جس کے مطابق حکومت نے احتجاجیوں کو تیقن دیا ہے کہ توہین رسالت قوانین میں ترمیم نہیں کی جائے گی ۔ یہ ممتاز قادری کے حامیوں کا ایک اہم مطالبہ تھا جنہیں فروری کے اواخر میں پھانسی دے دی گئی تھی ۔ توہین رسالت قوانین میں ترمیم کا مطالبہ کرنے پر قادری نے سلمان تاثیر کو ہلاک کیا تھا ۔ حکومت نے اسلام آباد کے ریڈ زون میں چار دن سے جاری ب حران کے دوران گرفتار سینکڑوں بے قصور افراد کی رہائی سے بھی اتفاق کیا ۔ حکومت نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ توہین کے مرتکب کسی بھی شخص کے تعلق سے نرمی نہیں برتے گی ۔ نثا ر علی خان نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں1070احتجاجیوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور جو بے قصور پائے گئے انہیں رہا کردیاجائے گا۔ تاہم قادری کو شہید کا درجہ دینے اور توہین کے قصور وار عیسائی عورت آسیہ بی بی کی پھانسی کے بارے میں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی جو احتجاجیوں کا ایک اہم مطالبہ تھا ۔ آسیہ کو ایک عدالت نے2010ء میں سزائے موت سنائی ۔ ملک میں نفاذ شریعت کے مطالبہ پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ علماء وزارت مذہبی امور کو تفصیلی تجاویز پیش کریں گے ۔ میڈیا پر عریانیت کو روکنے کے بارے میں فریقوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ احتجاجی لیڈرس پاکستان الکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھاریٹی سے شکایات کریں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں