اترکھنڈ میں صدر راج نافذ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-28

اترکھنڈ میں صدر راج نافذ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
9دن سے جاری بڑے سیاسی ڈرامہ کا خاتمہ کرتے ہوئے مرکز نے آج اتر کھنڈ میں صدر راج نافذ کردیا۔ اس نے ریاست میں بر سر اقتدار کانگریس میں بغاوت کے مد نظر دستوری مشنری ٹھپ پڑجانے کا حوالہ دیا۔ کانگریس نے اس فیصلہ کو جمہوریت کا قتل اور یوم سیاہ قرار دیا ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے دستور کی دفعہ356کے تحت صدر راج نفاذ کے احکام پر دستخط کردئیے ۔ اس طرح انہوں نے ہریش راوت کی کانگریس حکومت کو برطرف کردیا۔ ریاستی اسمبلی مرکزی کابینہ کے سفارش پر معطل کردی گئی ۔ مرکز کا خیال ہے کہ راوت حکومت کی برقراری غیر اخلاقی اور غیر دستوری ہوگی کیونکہ 18مارچ کو اسپیکر نے تصرف بل کو متنازعہ صورتحال میں منظور ہونے کا اعلان کردیا تھا۔مرکزی کابینہ نے کل رات ایمر جنسی اجلاس منعقد کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی آسام سے اپنا دورہ مختصر کر کے اس کے لئے نئی دہلی پہنچ گئے تھے ۔ کابینہ نے گورنر کے کے پال کی بھیجی ہوئی کئی رپورٹس پر غور کیا۔ چیف منسٹر کے خلاف ایک اسٹنگ آپریشن کی مبینہ سی ڈی سے سمجھاجاتا ہے کہ کابینہ کو اس فیصلہ کے لئے ہموار کیا ۔ سمجھا جاتا ہے کہ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے صدر جمہوریہ کو کل رات کابینہ سفارش کی معقولیت سے واقف کروایا ۔ راوت حکومت کی بر طرفی کے بعد کل کی تحریک اعتماد بے معنی ہوگئی ہے ۔ کانگریس نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے جب کہ جیٹلی نے مرکز کے فیصلہ کو یہ کہتے ہوئے حق بجانب ٹھہرایا گیا کہ18مارچ کے بعد سے ہریش راوت حکومت غیر دستوری اور غیر اخلاقی ہوگئی تھی۔ مرکزی وزیر فینانس و اطلاعات و نشریات ارون جیٹلی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ آرٹیکل356لاگو کرنے سے بہتر کوئی مثال نہیں ہوسکتی ۔ اتر کھنڈ میں دستوری مشنری پوری طرح ٹھپ پڑ گئی تھی ۔ چیف منسٹر نے18مارچ کو ہی اکثریت کھودی ۔ تقاضہ وقت تھا کہ حکومت برطرف کردی جائے ۔ کانگریس نے مرکز کے فیصلہ کو جمہوریت کا قتل قرار دیا اور کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی جمہوریت کی قائل نہیں ۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ مودی حکومت کی غٰر جمہوری اور غیر دستوری ذہنیت کا مظاہرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا اقدام یہ یا ددہانی کراتا ہے کہ ملک میں جمہوری اداروں کو خطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام بے دخل کیا گیا تھا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب بر سر اقتدار کانگریس میں بغاوت سے پیدا کئی دن کی سیاسی غیر یقینی کے بعد اتوار کو اتر کھنڈ میں صدر راج نافذ ہوگیا ۔ چیف منسٹر ہریش راوت نے مرکز کی بی جے پی زیر قیادت حکومت پر جمہوریت کے قتل کا الزام عائد کیا۔ راشٹرپتی بھون کے ذرائع نے بتایا کہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے راوت حکومت کو برطرف کرنے کے مرکزی کابینہ کے فیصلہ کو منظوری دے دی ۔ کابینہ کا اجلاس ہفتہ کی رات وزیر اعظم مودی کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا جس میں پہاڑی ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ گونر کے کے پال سے مالقات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت میں چیف منسٹر نے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم مودی کو تک نہیں بخشا۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے ہاتھ اتر کھنڈ کے عوام کی امنگوں کے خون میں ڈوبے ہیں بی جے پی کی مرکزی حکومت نے کیدارناتھ منڈر کی بحالی کے لئے تک فنڈس میں کٹوتی کردی تھی۔ انہوںنے اشارہ دیا کہ کانگریس صدر راج کے فیصلہ کو عدالت میں چیالنج کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اگر دوبارہ بر سر اقتدار آئی تو ہم ودھان سبھا کی نشستیں70سے بڑھاکر90کردیں گے۔راہل وگنادھی نے آج رات اتر کھنڈ میں صدر راج نافذ کرنے پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے دو ٹوک انداز میں کہا کہ برائے مہربانی اقتدار سے اپنی محبت کو عوام کے خط اعتماد پر حاوی نہ ہونے دیں ۔ کانگریس کے نائب صدر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ مودی جی، کانگریس انتخابات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے ۔ وہ عوام سے خط اعتماد حاصل کرے گی۔ ان کے حق کو سلب مت کیجئے۔ پارٹی کے ترجمان اعلی رندیپ سرجے والا نے بھی مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے سخت لب و لہجہ پر مبنی بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ راج نافذ کرتے ہوئے راج دھرم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے ہیں ۔ حکومت نے دستور کی نفی کی ہے ۔ کانگریس اپنی حکومتوں کو بے دخل کرنے کی اس طرح کی سازشوں کا سامنا کرنے میں پیچھے نہیں ہٹے گی۔ سرجے والا نے مزید کہا کہ ہم، ہمارے دستوری حقوق کے بھرپور استعمال کے علاوہ اس لڑائی کو عوام کی عدالت میں لے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو یقین ہے کہ جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں ، وہاں بی جے پی کو سزا دی جائے گی۔

President's rule in Uttarakhand

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں