یو این آئی
بمبئی ہائی کورٹ نے آج یہاں اپنے ایک اہم فیصلے میں نجی مقام پر فحش حرکت کرنے کو جرم قرار دینے سے انکار کیا اور کہا کہ نجی مقام پر فحش حرکت کرنا تعزیرات ہند کی دفعہ294کے تحت جرم نہیں ہے ۔ عدالت نے یہ کہتے ہوئے رقص اور مئے نوشی کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے13افراد کے خلاف دائر مقدمہ کو کالعدم قرار دیا ۔ اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ ممبئی کے مضافاتی علاقہ اندھیری کا ہے ۔ عدالت میں داخل کردہ درخواست کے مطابق12دسمبر2015کو نیم عریاں لباس میں چھ خواتین ایک رہائشی عمارت کے فلیٹ میں رقص کررہی تھیں۔ وہاں13افراد شراب پی رہے تھے ۔ اور ساتھ ہی ساتھ رقاصاؤں پر پیسے بھی لٹا رہے تھے ۔ حسن و شباب کی محفل کے خلاف پڑوس میں رہنے والے ایک صحافی نے مقامی پولیس اسٹیشن میں شکایت کی جس کے بعد اندھیری پولیس نے فلیٹ پر دھاواکر کے نوجوا ن لڑکیوں اور شراب میں دھت افراد کو گرفتار کرکے تعزیرات ہند کی دفعہ کے تحت مقدمہ قائم کیا جس کے مطابق کسی عوامی مقام پر نازیبا انداز میں رقص کرنا یا بیہودہ حرکت کرنا جرم ہے ۔ پولیس کی جانب سے مقدمہ کے اندراج کے بعد ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی اور مجرمانہ معاملات کے ماہر وکیل ایڈوکیٹ راجیندر شیروڈکر نے پولیس کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ نجی گھر میں نازیبا حرکت کرنا یا بیہودہ کلمات ادا کرنا عوامی مقام پر فحش حرکت کرنے کے مترادف نہیں ہے لہذا پولیس نے ملزمین کے خلاف جو معاملہ درج کیا ہے وہ غیر قانونی ہے ۔ ممبئی ہائی کورٹ کی جسٹس پاٹل اے ایم بدر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے عرض گزار کے وکیل سے اتفاق کیااور کہا کہ نجی مقام پر فحش حرکت کرنا جرم نہیں ہے ۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ نجی مقام پر کی گئی فحش حرکتیں آئی پی سی کی دفعہ294کے دائرہ میں نہیں آتیں نیز جس شخص کا فلیٹ تھا اس نے اسے اپنے ذاتی استعمال کے لئے خریدا تھا ان حالات میں اس فلیٹ کو عوامی جگہ نہیں کہاجاسکتا ۔ تعزیرات ہند کی دفعہ294ان لوگوں کو سزا دینے کے لئے جو عوامی مقام پر دوسروں کو پریشان کرنے والی فحش حرکتوں میں ملوث ہوں۔ اس کے لئے اس جگہ کو عوامی ہونا ضروری ہے جہاں کوئی بھی بے روک ٹوک آجاسکے۔
Obscene acts in private place not an offence: Bombay HC
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں