ریل بجٹ 2016 پیش - اگلے 5 برسوں میں 8.5 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-26

ریل بجٹ 2016 پیش - اگلے 5 برسوں میں 8.5 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر ریلوے سریش پربھو نے لوک سبھا میں اپنا دوسرا ریل بجٹ2016-17پیش کیا جس میں مسافرین پر کرایہ میں اضافی بار ڈالنے سے گریز کیا گیا ۔ وزیر ریلوے نے مال برداری کرایہ کو بھی جوں کا توں رکھنے کا فیصلہ کیا۔ علاوہ ازیں3نئی سوپر فاسٹ ٹرینیں بھی متعارف کی گئیں۔ سریش پربھو نے2019تک شمال ۔ جنوب، مشرق، مغرب اور مشرقی ساحلی کرایہ کا ریڈور قائم کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ بجٹ میں اس بات کا بھی خیال کیا گیا کہ حمل و نقل کے دیگر وسیلوں کے مقابلہ ریل کرایہ کو متوازن رکھاجائے اور اسے اضافی قومی آمدنی کا ذریعہ نہ بنایاجائے ۔ گزشتہ سال پربھو نے مسافروں کے کرایہ کے علاوہ مال برداری کرایہ میں بھی اضافہ کیا تھا تاہم2016-17کے بجٹ میں انہوں نے راحت دینے کا اعلان کیا ۔ تین نئی سوپر فاسٹ ٹرینوں میں ہم سفر سر فہرست ہہے جو مکمل طور پر ایر کنڈیشنڈ ہوگی اور 3ACخدمات کی سہولتیں بھی حاصل رہیں گی ۔ علاوہ ازیں اس ٹرین میں کھانا فراہم کئے جانے کی بھی گنجائش رہے گی ۔ ایک اور نئی ٹرین تیجاس سے ہندوستانی ریل سفر کا مستقبل عیاں ہوگا ۔ یہ ٹرین اوسطا130کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور اس میں سامان تفریح کے علاوہ مقامی طعام اور وائی فائی سہولتیں بھی مہیا کی جائیں گی ۔ اس کے اخراجات کی یکسوئی کرایہ اور دیگر اقدامات کے ذریعہ ہوگی ۔ علاوہ ازیں مصروف ترین روٹس پر ڈبل ڈیکر ٹرینیں رات بھر کا سفر کرکے اپنی منزل تک پہنچیں گی۔ یہ ٹرین ایر کنڈیشنڈ ڈبل ڈیکر یاتری ایکسپریس سروس متعارف کی جائے گی جس کے ذریعہ وہ مسافرین سفر کریں گے جنہوں نے قبل از روانگی نشست محفوظ نہ کرائی ہو۔ دین دیالو کوچس (ڈبوں) میں موبائل چارج کرنے کے اضافی پوائنٹس ہوں گے۔ وزیر ریلوے نے ایک ریل ڈیولپمنٹ اتھاریٹی بھی قائم کرنے کا اعلان کیا جو خدمات کی مناسب قیمتیں طے کرنے کے علاوہ مسابقت میں فروغ اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے گی۔ اہلیتی معیارات کی سطح معلوم کرنا بھی اتھاریٹی کی ذمہ داریوں میں شامل ہوگا۔ اس سلسلہ میں حصص داروں کے ساتھ وسیع تر مشاورت کے بعد ایک ڈرافٹ بل مرتب کیاجائے گا۔ آئندہ سال بجٹ اخراجات کا تخمینہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس پلان پر عمل آوری کے لئے1.21لاکھ کروڑ روپے کے مصارف آئیں گے ۔ پراجکٹس کو مناسب اور ضروری فنڈ حاصل رہنے کے لئے فنڈس کے مختلف وسائل پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ آئندہ مالیاتی سال کے دوران ریل کرایہ سے1.04لاکھ کروڑ روپے آنے کی توقع ہے جب کہ مسافرین سے ہونے والی آمدنی میں12.4فیصد اضافہ ہوگا ۔ اس طرح51,012کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی ۔ مال برداری تقریبا پچاس ملین ٹن ہوگی جو معیشت میں صحت مند نمو کی ضامن ہوگی ۔ مال برداری سے1.17لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی متوقع ہے ۔ بجٹ میں وظیفہ یابوں کے لئے45,500کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں۔ مجموعی آمدنی1.84لاکھ کروڑ روپے ہونے کی امید ہے ۔ جاریہ سال8720کروڑ روپے کی بچت ممکن ہے ۔ آئندہ سال کی عمل برداری کا نشانہ92فیصد مقرر کیا گیا ہے جب کہ2015-16کے دوران یہی نشانہ90فیصد ہے۔ 7ویں پے کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری سے معمول کے مطابق اخراجات میں11,16فیصد کا اضافہ ہوگا ۔ تین نئے فریٹ کاریڈور (شمال۔ جنوب) کے ذریعہ دہلی اور چینائی کو مربوط کیاجائے گا جب کہ مشرق مغرب کا ریڈور میں کھڑگ پور ،مغربی بنگال اور ممبئی کے علاوہ ایسٹ کوسٹ میں کھڑگ پور، وجئے واڑہ کو مربوط کرنے کا منصوبہ تیار ہے ۔ ان تین پراجیکٹوں کو اعلیٰ ترجیحات میں شامل رکھا گیا ہے تاکہ اس کی ڈھانچہ سازی اور مقررہ وقت پر اس کے نفاذ کو یقینی بنایاجاسکے ۔ سریش پربھو کو اپنا خطاب مکمل کرنے میں ایک گھنٹہ سے کچھ زیادہ وقت لگا ۔ سالانہ مالی سال31مارچ کو مکمل ہوگا اور اس سے قبل تمام سیول انجینئرنگ معاہدے(کنٹراکٹس) دے دئیے جائیں گے ۔ پربھو نے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد چوبیس ہزار کروڑ روپے کے کنٹراکٹس (ایل سال کے عرصہ میں) میں دئیے ہیں ۔ جب کہ گزشتہ چھ برسوں کے دوران صرف تیرہ ہزار کروڑ روپے کے کنٹراکٹس دئیے گئے۔ پربھو نے اپنا ویژن پیش کرتے ہوئے کہا کہ2020تک ٹرین سفر سے متعلق عام آدمی کی خواہشات کی تکمیل کردی جائے گی۔ مسافرین کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے انتہائی ترقی یافتہ اور عصری ٹکنالوجی بروئے کار لائی جائے گی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں