قومی اقلیتی کمیشن میں اصلاحات کی جائیں یا اسے ختم کر دیا جائے - سابق سربراہ پروفیسر طاہر محمود - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-01

قومی اقلیتی کمیشن میں اصلاحات کی جائیں یا اسے ختم کر دیا جائے - سابق سربراہ پروفیسر طاہر محمود

نئی دہلی
یو این آئی
قومی اقلیتی کمیشن کو یا تو اصلاحات کے عمل سے گزارا جائے یا اسے ختم کردیاجائے ۔ یہ تاثر کمیشن کے سابق سربراہ پروفیسر طاہر محمود کا ہے ۔1996سے 1999تک کمیشن کی سربراہی کرنے والے پروفیسر محمود نے اپنی کتاب مائنریٹیز کمیشن2015۔1978مائنررول ان میجر افیئرز میں کمیشن کے قیام سے اب تک کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس ملک کی اقلیتیں آئین کے تحت جزوی طور پر سیکولر حکمرانی کے دائرے میں جو کچھ توقعات رکھتی ہیں وہ اس کمیشن کے ذریعہ ہرگز حاصل نہیں کی جاسکتیں ۔ اس طرح اگر اسے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیاجائے تو یہ واقعہ اقلیتوں کے لئے کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوگا اس پر آنسو بہائے جائیں گے۔انہوں نے لکھا ہے کہ موجودہ کمیشن جس کی سربراہی ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر نسیم احمد کررہے ہیں، اس کی میعاد آئندہ سال پوری ہورہی ہے ۔ آیا اس کی تشکیل نو ہووگی یہ ہر کوئی سمجھ سکتا ہے ۔ پروفیسر محمود نے جو نتائج اخذ کئے ہیں انہیں وہ کچھ اس طرح با جواز دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اپنے قیام کے38برسوں میں کمیشن نے اقلیتوں کے معاشرتی ، اقتصادی، تعلیمی ، مذہبی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کے محاذ پر کیا کچھ حاصل کیا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ ان تمام محاذوں پر آزادی کے ابتدائی دہائیوں مین حالات بہت خراب تھے تو کیا کمیشن نے ان حالات کو بدل پایا ہے؟ کمیشن کے سابق سربراہ کے مطابق اقلیتوں کی حالت میں اگر کوئی بہتری آئی ہے توکیا اسے کمیشن کی کوششوں سے واقعی منسوب کیا جاسکتا ہے۔1977ء کے سینٹ زیویر کالج کے مقدمہ میں سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے دستور ہند کی دفعہ25اور30کا مقصد اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ، انہیں محفوظ راہ پر ڈالنا اور سیاسی تنازعات کے نشیب و فراز سے باہر نکالنا ہے ، پروفیسر محمود سوال کرتے ہیں کہ آیا حقیقی معنوں میں اقلیتوں کے ان حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے ؟ کمیشن کے کمپوزیشن اور اس کی سالانہ رپورٹوں مین پیش کئے جانے والے بھاری بجٹ کے اعداد و شمار کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ اگر اس ک میشن کو محض شو پیس بنا رکھنا ہے تاکہ وفادار سیاستدانوں اور ریٹارئڈ ہونے والے افسران شاہی کے لئے تقرری کی گنجائش نکلتی رہین تو بہتر ہوگا کہ اس سفید ہاتھی کو عزت کے ساتھ دفن کردیاجائے ۔

Minorities Commission, Minor Role in Major Affairs, By Tahir Mahmood

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں