پٹیالہ کورٹ میں وکیلوں نے صحافیوں کو پھر نشانہ بنایا - دہلی پولیس خاموش تماشائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-18

پٹیالہ کورٹ میں وکیلوں نے صحافیوں کو پھر نشانہ بنایا - دہلی پولیس خاموش تماشائی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی میں وکیلوں کے ایک گروپ نے جس نے پیر کے دن صحافیوں پر حملہ کیا تھا، پٹیالہ ہاؤز کورٹ میں چہار شنبہ کے دن پھر صحافیوں اور جے این یو اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار کو نشانہ بنایا۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پولیس کے تحفظ میں وکلاء کی ایک ٹیم صورتحال کا برسرموقع جائزہ لینے پٹیالہ ہاؤز کورٹ بھیجی۔ چند گھنٹے قبل اس نے پیر کے تشدد کے مد نظرعدالت میں امن کی بر قراری کے لئے کئی ہدایات دی تھیں۔ سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے جب عدالت کو تازعہ تشدد کی جانکاری دی تو سپریم کورٹ بنچ نے کہا کہ ہمیں نظم و ضبط کی صورتحال پر تشویش ہے۔ وندے ماترم نعرے لگاتے اور ترنگا لہراتے ہوئے وکلا جن میں وکرم چوہان اور بعض دیگر شامل تھے ، جنہوں نے دو دن قبل صحافیوں، ٹیچرس اور جے این یو کے طلبا کو عدالت کے اندر اور باہر نشانہ بنای تھا، آج جلوس کی شکل میں کورٹ کامپلکس پ ہنچے۔ وہ پولیس کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باوجود کورٹ کامپلکس میں داخل ہونے میں کامیاب رہے ۔ انہوں نے چند صحافیوں سے دھکم پیل کی۔ ان کے موبائل فون چھیننے اور ویڈیو فوٹیج ڈیلیٹ کردیا ۔ صحافیوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ نیوز چیانل سی این این آئی بی این کے ایک صحافی انور نے بتایا کہ پولیس کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باوجود کورٹ کامپلکس میں جھڑپیں ہوئیں ۔ پولیس کی موجودگی وکلاء کو نعرے بازی اور صحافیوں و طلباء سے لڑائی سے بازنہیں رکھ سکی ۔ تازہ حملہ کے فوری بعد وکلاء نے سپریم کورٹ بنچ کو اس کی جانکاری دی جس پر سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کے وکیل سے کہا کہ وہ پٹیالہ ہاؤز کورٹ جائیں اور دس منٹ میں واپس آکر رپورٹ دیں ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے لوکل کمشنرس کا تقرر کرے گی۔ سپریم کورٹ نے وکیل سے کہا کہ وہ کمشنر دہلی پولیس سے کہے کہ تشدد میں ملوث افراد کے خلاف ان کے پیشہ کی پرواہ کئے بغیر کارروائی کریں ۔ سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ کنہیا پر بھی احاطہ عدالت میں حملہ ہوا ہے ۔ صحافی انور نے بتایا کہ وکیلوں کے ایک گروپ نے اس سے ہاتھا پائی کی ۔ احاطہ عدالت میں تعینات پولیس عملہ خاموش تماشائی بنا رہا۔ میں احاطہ میں کھرا تھا کہ وکلا کے دو گروپ نعرے بازی کرنے لگے۔چار تا پانچ افراد کا ایک چھوٹا گروپ یہ کہتے ہوئے کنہیا کے حق مین نعرے لگا رہا تھا کہ ملک دشمن کون ہے یہ عدالت طے کرے جب کہ دوسرا گروپ جو بڑا تھا، وندے ماترم اور بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگا رہا تھا۔ دونوں گروپس میں ہاتھا پائی ہوگئی اور بڑے گروپ کے وکلاء نے چھوٹے گروپ کو نشانہ بنایا۔ اے آئی ایس اے کارکن ہونے والے پرمود نے بتایا کہ وکلاء نے اس کے سر پر مارا ۔ ایک نیوز چیانل کے کیمرہ مین پر سنگباری کی گئی۔ ایک عینی شاہد نے یہ بات بتائی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب غداری کے کیس میں گرفتار جے این یواسٹوڈنٹس صدر کنہیا کمار کو دہلی کی ایک عدالت نے 2مارچ تک عدالتی تحویل میں دے دیا۔ اسے پولیس تحویل ختم ہونے کے بعد سخت سیکوریٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا ۔ اس وقت عدالت کے اندر اور باہر وکلاء نعرے بازی کررہے تھے ۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ لولین کے اجلاس پر سماعت سے قبل کنہیا کے صرف چھ وکیلوں کو جے این یو کے ایک پروفیسر اور پانچ صحافیوں کے ساتھ کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ۔ پولیس جس وقت کنہیا کو گاڑی سے اتار کر کورٹ روم لارہی تھی ایک گروپ نے اس پر حملہ کردیا۔ گروپ نے اس کے ساتھ موجود پولیس والوں کو نہیں بخشا ۔ 2.45بجے گھبرائی ہوئی حالت میں کنہیا کو جس وقت کورٹ روم لایا گیا ایک نامعلوم شخص نے اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ سماعت تین بجے شروع ہوئی۔ کنہیا کی نمائندگی کرنے والے وکلاء ورندا گرووراور سشیل بجاج نے مجسٹریٹ سے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود پولیس نظم و ضبط برقرار رکھنے میں ناکام رہی ۔ ان کے موکل پر احاطہ عدالت میں اور یہاں تک کہ کورٹ روم کے دروازہ کے باہر حملہ ہوا ۔ وکلاء نے دعویٰ کیا کہ کنہیا، پولیس عہدیداروں سے کہتا رہا ہے کہ وہ اس شخص کو پکڑلے جو اس پر کورٹ روم کے دروازہ کے قریب حملہ کرنے کی کوشش کررہا ہے ، پولیس نے اس شخص کو جانے دیا۔ اس مرحلہ پر مجسٹریٹ نے وکلاء سے کہا کہ وہ ُٹیالہ ہاؤز کورٹ ڈسپنسری کے ڈاکٹروں کی طلب کریں گے جو کورٹ روم کے اندر ہی کنہیا کا طبی معائدنہ کریں گے ۔ دوران سماعت آئی اور تحقیقاتی عہدیدار نے عدالت سے گزارش کی کہ کنہیا کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا جائے ۔ کیونکہ اب اس نے زیر حراست پوچھ تاچھ کی ضرورت باقی نہیں رہی ۔ اس پر عدالت نے اسے دو مارچ تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ اسی دوران کنہیا کے وکیل نے ایک درخواست داخل کی کہ جیل سپرنٹنڈنت کو ہدایت دی جائے کہ وہ جیل میں ان کے موکل کا تحفظ یقینی بنائے ۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر پولیس نئی دہلی جتن نروال سے جو کورٹ روم میں موجود تھے، کہا کہ وہ مناسب اقدامات کریں کہ کنہیا کی بحفاظت جیل واپسی عمل میں آئے۔ عدالت نے جیل حکام سے بھی کہا کہ وہ اس کا تحفظ یقینی بنائیں ۔ کنہیا کے وکیل نے مجسٹریٹ کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے بعض سینئر وکلا کو کورٹ کمشنرس مقرر کیا ہے اور وہ صورتحال کا جائزہ لینے پٹیالہ ہاؤز کورٹ گئے ہوئے ہیں ۔ وکلا کی چھ رکنی ٹیم کپل سبل، راجیو دھون، دشنیت دووے، اے ڈی این راؤ، اجیت سنہا اور ہرین راول پر مشتمل تھی۔ تقریبا تین بج کر پچیس منٹ پر سپریم کورٹ کے مقررہ کمشنرس عدالت آئے اور کنہیا سے اور ان کے وکلاء سے دریافت کیا کہ احاطہ عدالت میں آج ملزم کے ساتھ کیاہوا ۔ابتدا میں وکیل ورندا گرور نے انہیں حملہ کی جانکاری دی ۔ بعد ازاں کمشنرس نے کنہیا سے اس بابت دریافت کیا ۔ کمشنرس نے ڈی سی پی نر وال کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود نظم و ضبط کی برقراری میں ناکامی کیوں ہوئی ۔ نروال نے جواب دیا کہ ہجوم نے ہمارے آدمیوں کو تک نہیں بخشا۔ ایک پولیس والے پر بلیڈ سے حملہ کیا گیا۔

Lawyers assault journalist, student again at Patiala court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں