مخالف مسلم جذبات بھڑکانے میں امریکی میڈیا کا اہم رول - سروے سے انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-08

مخالف مسلم جذبات بھڑکانے میں امریکی میڈیا کا اہم رول - سروے سے انکشاف

نئی دہلی
یو این آئی
مسلم ممالک کے خلاف تحدیدات اور فوجی اقدامات کے لئے تائید اور مسلمانوں کے خلاف میڈیا کی منفی کہانیوں کے درمیان ایک خاص ربط تعلق پایاجاتا ہے ۔ اس بات کا انکشاف ایک حالیہ سروے سے ہوا ۔ مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے میں میڈیا کے رول کا جائزہ لینے امریکہ میں کئی ایک تحقیقاتی سروے کروائے گئے جو کمیونی کیشن جرنیل میں شائع ہوئے ۔ آئیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے پروفیسر کریگ انڈروسن نے اس بارے میں تحقیقات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں یہ ملا جلا تاثر پایاجاتا ہے کہ امریکی مسلمان عام امریکی شہریوں کی طرح نہیں ہیں ۔ اس سے یہ احساس پیدا ہوا کہ مسلم امریکیوں کے ساتھ بیرونی شہریوں کی طرح کا سلوک کیاجانا چاہئے۔ تحقیق کاروں نے یہ بھی پتہ چلایا کہ مسلم ممالک کے خلاف جنگوں اور مسلم امریکیوں پر شہری پابندیوں کی تائید کرنے والے بعض قدامت پسند سیاستدانوں اور عوام نے اس طرح کے خیالات کو پروان چڑھانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ پروفیسر انڈرسن نے کہا کہ صحافیوں کو یہ ادراک ہونا چاہئے کہ ان کی رپورٹس کا رائے عامہ کتنا کچھ اثر پڑتا ہے ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنے کوریج کو محدود کریں بلکہ مسلم امریکیوں کے بارے میں مثبت رپورٹنگ کے جذبہ کے ساتھ وہ اس فرق کو محسوس کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام سے متعلق دہشت گرد حملوں کا کوریج کرتے ہوئے صحافی اس طرح کی حرکتوں پر مسلم امریکیوں سے ان کی مخالفت پر بات کرسکتے ہیں۔ اسی یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کی اسوسی ایٹ پروفیسر رالو کا کوزما نے کہا کہ انڈرسن کی تحقیق اس بات پر زور دیتی ہے کہ صحافیوں کو معلومات فراہم کرنا چاہئے نہ کہ شعلے بھڑکانا چاہئے ۔ کوزما نے رپورٹ ڈھالنے ، اس کے وسائل اور خبروں کے اعتبار کے بارے میں تحقیق کی جس کے بعد کہا کہ صحافیوں کو چاہئے کہ وہ افہام و تفہیم کو فروغ دیں نہ کہ چند ایک کی حرکتوں کی وجہ سے عوام کے پورے گروپوں کی حوصلہ شکنی کریں۔ صحافیوں کو چاہئے کہ اس اسٹوری کی پیشکش میں وسائل اور انتخاب الفاظ میں محتاج رہیں۔ خاتون اسوسی ایٹ پروفیسر نے کہا کہ صحافیوں کو اس طرح کی باتوں سے گریز کرنا چاہئے کہ یا کم از کم وہ جانبدار نہ سیاستدانوں کو چیلنج کرسکتے ہیں ۔ پروفیسر انڈرسن نے کہا کہ اس طرح کی منفی تحریروں کو ختم کرنے میں مسلم امریکی شہری بھی مدد کرسکتے ہیں ۔ اس کے لئے انہیں اپنے سماج میں زیادہ متحرک رہنا ہوگا اور امریکی سماج میں اپنے یقین اور مثبت تعاون کے بارے میں پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکتے ہیں ۔

Iowa State links media with anti-Muslim ideas

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں