پی ٹی آئی، رائٹر
پاکستان، افغانستان ، امریکہ اور چین کے نمائندے آج اسلام آباد میں اکٹھا ہوئے جس کا مقصد طالبان کے ساتھ راست بات چیت کا روڈ میاپ مرتب کرنا ہے۔ حالیہ بات چیت کا مقصد سیاسی سطح پر تبادلہ خیال کے ذریعہ افغانستان میں تقریبا15سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے ۔ اس جنگ کے نتیجہ میں ہزاروں عام شہریوں اور فوجی ہلاک ہوئے ہیں ، جس کے نتیجہ میں ملک کی معیشت مفلوم ہوگئی ہے ۔ پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ افغان امن مذاکرات میں طالبا ن کے زیادہ سے زیادہ گروہوں کو شامل کرنے کے لئے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں ۔ امریکہ، چین ، پاکستان اور افغانستان نے تیسرے مرحلہ کی بات چیت شروع کی جس کا مقصد جنگ زدہ ملک میں مفاہمت کا ایک روڈ میاپ مرتب کرنا ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے چار ملکی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ باور کرتے ہیں کہ اس مرحلہ میں ہماری اجتماعی کوششوں کا مقصد طالبان کے زیادہ سے زیادہ گروہوں کو بات چیت میں شامل کرنے کی ترغیب دینا ہے ۔ انہوں نے اس کے امکانی نتائج پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عسکری گروپ کے ارکان کو عصری سیاسی لہر میں شامل کرنے کی ترغیب ملے گی اور ان عسکری گروپس کے درمیان خلا پر ہوجائے گا جو سمجھوتہ کے موڈ میں نہیں ہیں ۔ کواڈری لیٹرل کوآرڈیشن گروپ( کیو سی جی) گزشتہ سال دسمبر میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد جنگ زدہ ملک میں مفاہمتی عمل کو فروغ دینا تھا ۔ عزیز نے یہ بھی کہا کہ موجودہ اجلاس کے دوران نہایت کار آمد تبادلہ خیال ہوگا جس کا مقصد گروپ کے امور کو بامعنی انداز سے مزید فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کے ہمارا مقصد بات چیت کے لئے ایک روڈ میاپ تیار کرنا ہے ۔ توقع ہے کہ اس جوش و خروش اور مشن کے ساتھ گروپ، ایک روڈ میاپ جلد از جلد مرتب کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا ۔ علاوہ ازیں مفاہمتی عمل اور حکومت افغانستان اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان راست بات چیت کی راہ ہموار کرنا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ایک شفاف اور لائق عمل روڈ میاپ تیار کرنا ہے ۔ اس سلسلہ میں عمل کے کئی مختلف مراحل کی بھی شناخت کرنا ہے جب کہ ہر مرحلہ کی ترقی کو بھی ذہن نشین رکھنا ہے ۔ امن عمل کا مقصد فریقین کے درمیان ایک معاہدہ کے مثبت عمل کا اشارہ دینا ہے جس کی خلاف ورزی کی کوئی گنجائش نہ رہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کی اس تشویش سے واقف ہے کہ تشدد میں اضافہ کلیدی چیالنج ہے اور امن مذاکرات کا اہم ترین مقصد اس میں کمی پیدا کرنا ہے ۔ ہم اس بات سے پرعزم ہیں کہ کیوسی جی عمل سے تشدد میں کمی واقع ہوگی کیونکہ افغانستان میں امن علاقائی امن و استحکام کے لئے انتہائی ضروری ہے ۔ ہم یہ بھی باور کرتے ہیں کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مفاہمتی عمل سے ہمارے مشترکہ مقصد کے حصول میں کامیابی حاصل ہوگی ۔ ہماری بات چیت کا مقصد افغانستان میں مستقل امن کا قیام ہے ۔ واضح رہے کہ پہلے مرحلہ کی بات چیت جولائی2015میں ہوئی تھی تاہم طالبان سربراہ ملا عمر کی موت کے اعلان کے بعد مذاکرات عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا ۔ افغان حکومت نے یہ وضاحت کی کہ آئندہ چھ ماہ کے اندر طالبان کے گروپس کو بات چیت میں شامل ہونا چاہئے ۔ گزشتہ ہفتہ نئی دہلی میں رائٹر کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے چیف اگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ طالبان کے بعض گروہ ایسے بھی ہیں جو حکومت کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ مفاہمت کے خواہاں ہیں۔
Efforts to revive Afghan peace talks continue in Pakistan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں