سیکوریٹی فورسس آر ٹی آئی کے دائرہ سے باہر نہیں - سابق چیف انفارمیشن کمشنر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-07

سیکوریٹی فورسس آر ٹی آئی کے دائرہ سے باہر نہیں - سابق چیف انفارمیشن کمشنر

جموں
یو این آئی
سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے حق اطلاعات قانون( آر ٹی آئی) کو جموں و کشمیر کے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ بتاتے ہوئے آج کہا کہ یہاں تعینات سلامتی دستوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے معاملات میں اس قانون کے تحت چھوٹ حاصل نہیں ہے ۔ ریاست جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے وجاہت حبیب اللہ نے حق اطلاعات قانون پر آج یہاں منعقدہ علاقائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی دستوں کو قانون کے دفعہ دو کے تحت بے شک چھوٹ حاصل ہے ۔ لیکن انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بد عنوانی کے معاملات میں وہ بھی اس قانون کے دائرے میں آتے ہیں ۔ انہوں نے ریاست کے عوام سے کہا کہ حکومت کی شکایتیں کرنے کی بجائے بطور شہری ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ اگر اس طرح کے معاملے ہوتے ہیں تو مذکورہ قانون کے ذریعے ان کو اجاگر کریں ۔ اس طرح یہ قانون لوگوں کے زخموں پر مرہم لگانے کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔ ملک کے اولین سی آئی سی وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ آر ٹی آئی کی دفعہ 4کے تحت اس قانون کے دائرے میں آنے والے تمام اداروں کو ساری تازہ اطلاعات اپنی ویب سائٹوں پر ڈالنا لازمی ہے لیکن مختلف محکموں کی ویب سائٹس اپ ڈیٹ نہیں ہیں ، اگر ہیں بھی تو ان میں خاص معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہے ۔ لیکن اس قانونی ضابطے کو کون نافذ کرائے گا ۔ اس سلسلے میں قانون میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔ انہوں نے قانون و انصاف کی وزارت سے اس اہم نقطے پر غور کرنے کی درخواست کی ہ۔ انہوں نے نوآبادیاتی دور میں بنائے گئے1923ء کے رازداری قانون کے غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے اس میں فوری طور پر ترمیم کی ضرورت پر زور دیا ۔ پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری رہنے والے وجاہت حبیب اللہ نے جمہوریت کو شفاف اور آر ٹی آئی کو مزید با اختیار بنانے کے لئے اسے پنچایتوں کے ساتھ قابل عمل کرنے کی ضرورت ظاہر کی ۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتی راج قانون بننے کے بعد یہ عام رجحان بن گیا ہے کہ یہ اقتدار کی لامرکزیت کی بجائے بد عنوانی کی لامرکزیت کا ذریعہ بن گیا ہے ۔ اس لئے زمینی سطح پر مالیاتی اور دیگر قسم کی اطلاعات حاصل کرنے کے لئے پنچایتوں میں سہولیات ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے برعکس جموں و کشمیر میں آر ٹی آئی قانون عوامی تحریک سے نہیں بلکہ سرکاری کوششوں سے نافذ ہوا ہے ، اس لئے یہ خاطر خواہ مضبوط نہیں ہے ۔ انہوں نے ریاست کے آر ٹی آئی قانون میں مرکزی قانون کی دفاعت کو شامل کرنے کے لئے اس میں ترمیم کی ضرورت پر زور دیا۔

Army not exempt from transparency law: Former CIC Wajahat Habibullah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں