سعودی عرب - دہشت گردی کے الزام میں شیعہ عالم سمیت 47 افراد کے سر قلم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-03

سعودی عرب - دہشت گردی کے الزام میں شیعہ عالم سمیت 47 افراد کے سر قلم

دبئی
اے پی
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ شیعہ عالم شیخ نمر النمر سمیت47افراد کو موت کی سزا پر عملدرآمد کردیا گیا ہے ۔ وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ نمران47افراد میں شامل ہیں جو دہشت گردی کے مرتکب تھے ۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں موت کی سزا عام طور پر سر قلم کر کے دی جاتی ہے۔ شیخ نمر2011میں ملک کے مشرقی صوبے میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والوں میں شامل تھے۔ان علاقوں میں شیعہ اکثریت میں ہیں اور وہ ایک عرصے سے نظر انداز کیے جانے کی شکایت کررہے ہیں ۔ دو سال قبل جب شیخ نمر پر گولی چلائی گئی اور انہیں گرفتار کیا گیا تھا تو سعودی عرب میں کئی دنوں تک کشیدگی رہی تھی۔اکتوبر میں شیخ نمر کو پھانسی کی سز اسنائے جانے کی تصدیق کی گئی تھی ۔ ان کے بھائی نے بتایا کہ نمر النمر کو ملک میں برونی مداخلت چاہئے ، حکمرانوں کی نافرمانی کرنے اور سیکوریٹی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے شیعہ عالم کو دی جانے والی موت کی سزا کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قیدیوں پر رحم ہے کیونکہ اب انہیں مزید گناہ کرنے کا موقع نہیں ملے گا ۔ اس سے قبل شیعہ مسلک کی قیادت والے ملک ایران نے متنبہ کیا تھا کہ سنی مسلک کی حکومت والے سعودی عرب کی جانب سے شیخ نمر کو پھانسی دیاجانا مہنگا پڑ سکتا ہے ۔ پھانسی دیے جانے والے47افراد میں ایک کا تعلق کینیڈا اور ایک مصری باشندہ تھا جب کہ باقی سعودی عرب کے باشندے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق ان میں سنی مسلک کے حامل افراد بھی ہیں جنہیں دہشت گرد حملوں کے لئے موت کی سزا پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ خیال کہ سنہ2011بہار عرب کے تحت تیل سے مالا مال مشرقی صوبے میں مظاہرے ہوئے تھے۔ شیخ نمر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف پر امن مظاہروں کی حمایت کی تھی اور حکومت کے خلاف تمام پر تشد مظاہروں سے اجتناب کیا تھا ۔ سعودی عرب کے حکام شیعہ مسلک کے شہریوں کے خلاف تعصب سے انکار کرتے ہیں اور ایران پر بے اطمینانی پید اکرنے کا الزام لگاتے ہیں ۔ دریں اثنا تہران سے اے ایف پی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سعودی عرب کو مشہور شیعہ عالم دین نمر النمر کو آج پھانسی کی سزا دینے کے لئے بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔ ایران کی وزارت خارجہ نے یہ بات کہی ۔ وزارت کے ترجمان حسین جابر انصاری نے شیعہ ملک کی جانب سے متعدد بار اس کے سنی حکمراں حریف کو عالم دین کو معاف کرنے کی متعدد اپیلوں کے بعد عمل میں آئی ہے۔ سعودی حکومت دہشت گرد تحریکوں اور انتہا پسندوں کی تائید کرتی ہے لیکن اپنے ملک میں جبر و استبداد اور پھانسی کے ساتھ گھریلو علمائے دین کو سزائے دیتی ہے ۔ سعودی حکومت کو ان پالیسیوں کے بعد ایک بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔ ان کے حوالے سے سرکاری ارنا نیوز ایجنسی نے یہ بات کہی۔56سالہ نمر پر الزام تھا کہ انہوں نے مشرقی صوبہ میں2011میں پھوٹ پڑنے والے مظاہروں کو بھڑکایا تھا جہاں سعودی عرب کی شیعہ اقلیت انہیں درکنار کئے جانے کی شکایت کررہی ہے ۔ شیخ نمر جیسی ایک شخصیت کو پھانسی جو اپنے سیاسی اور مذہبی مقاصد کے لئے فرائض انجام دیتے رہے ہیں لیکن انہیں پھانسی دینے سے محض حکومت کی غیر ذمہ داری اور ناعاقبت اندیشی کو ظاہر کرتی ہے ۔ ایران کی انقلابی گارڈ سے وابستہ باسیج طلباء ملیشیا نے تہران میں اتوار کی دوپہر سعودی سفارت خانہ کے روبر و ایک مظاہرہ کی اپیل کی ہے ۔ اس دوران شیخ نمر کو پھانسی دئیے جانے کے خلا ف بطور احتجاج آج سعودی عرب کے مشرقی صوبہ کے قطیف ضلع میں بے شمار شیعہ مسلمانوں نے ایک احتجاجی ریالی نکالی ایک عینی شاہد نے یہ بات کہی۔ عالم دین نمر اور سعودی عرب کے اقلیتی فرقہ کے دیگر تین ارکان کو43سنی جہادیوں کے ساتھ آج صبح کی اولین ساعتوں میں پھانسی دے دی گئی۔ احتجاجی سعودی عرب ڈاون ڈاون کے نعرے لگارہے تھے اور وہ حکمراں سعودی شاہی خاندان کا نام بھی لے رہے تھے جب کہ وہ قطیف ٹاون کے مرکزی علاقہ نمر کے آبائی ضلع الوانیا میں احتجاجی مارچ کررہے تھے جو سعودی عرب کا واحد ضلع ہے جہاں شیعہ ایک اقلیت ہیں۔

Saudi Arabia executes 47 on terrorism charges

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں