ووٹروں کو رشوت کا معاملہ - کجریوال الزامات منسوبہ سے بَری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-21

ووٹروں کو رشوت کا معاملہ - کجریوال الزامات منسوبہ سے بَری

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ایک عدالت نے چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کے خلاف فوجداری شکایت جس میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا ، کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کجریوال نے گزشتہ سال اسمبلی انتخابات میں رائے دہندوں کو کسی رشوت کی پیشکش نہیں کی تھی اور ان کے خلاف رشوت ستانی کا کوئی جرم نہیں بنتا۔ عدالت نے پولیس کو یہ حکم دینے سے بھی انکار کردیا کہ رائے دہندوں کو کانگریس اور بی جے پی سے رشوت لینے اور2015کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو ووٹ دینے کی مبینہ تلقین پر کجریوال کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے ۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ببرو بھان نے کہا کہ موجودہ کیس میں ملزم( کجریوال) نے اپنی پارٹی کے حق میں ووٹ دینے کے لئے رائے دہندوں کو کسی رشوت کی پیشکش نہیں کی، انہوں نے محض یہ کہا تھا کہ بعض جماعتیں عام طور پر ترغیبات کا پیشکش کرتی ہیں، انہیں لینے سے انکار نہ کریں بلکہ ان کی پارٹی کے حق میں ووٹ دیں ۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے حق میں ووٹ دینے کے عوض کسی رشوت کی پیشکش نہیں کی تھی ۔ مجسٹریٹ نے4صفحات پر مشتمل اپنے فیصلہ میں کہا کہ میری رائے میں ملزم کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا، اسی لئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ156(3)کے تحت داخل کی گئی ، اس درخواست اور شکایت کو خارج کیاجاتا ہے ۔ ایڈوکیٹ ایکرانت شرما نے یہ شکایت داخل کی تھی اور الزام عائد کیا تھا کہ گزشتہ سال جنوری میں انتخابی مہم کے دوران کجریوال نے دہلی کے رائے دہندوں کو بی جے پی اور کانگریس کی جانب سے غیر قانونی طور پر دی جانے والی رقم قبول کرنے میں مدد کی تھی اور یہ ان کے حق میں ووٹ دینے کا انعام تھا ۔ آئی اے اینا یس کی علیحدہ اطلاع کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے آج دہلی پولیس سے کہا کہ وہ مرکز کے فرمان کے تحت کام نہ کرے۔ عدالت نے پولیس فورس میں اضافی عہدوں کی تخلیق کے لئے فنڈس کی منظوری نہ دینے پر مرکزی حکومت کو بھی نشانہ تنقید بنایا ۔ جسٹس بی ڈی احمد اور جسٹس سنجیو سچدیوا نے وزارت داخلہ کی جانب سے منظوری دئیے جانے کے باوجود دہلی میں اضافی پولیس ملازمین کے تقرر کے لئے مختص فنڈ کی منظوری نہ دینے پر مرکزی وزارت فینانس کے محکمہ مصارف سے استفسارات کئے ۔ عدالت نے دہلی پولیس سے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کو جارحانہ انداز میں یہ بتادے کہ اسے مزید پولیس ملازمین کی ضرورت ہے ۔ واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ ، دہلی پولیس پر کنٹرول کرتی ہے ۔ بنچ نے کہا کہ دہلی پولیس کو مرکز کے فرمان کے تابع نہیں ہونا چاہئے ۔ آزادنہ طور پر کام کریں ۔ یہ بے حد اہم مسئلہ ہے ۔ دہلی پولیس کو اس سلسلہ میں جارحانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے ۔ جب وزارت داخلہ نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے تو دوسری وزارت کس طرح مصارف کو روک سکتی ہے ۔ اسے تجویز کو عملی جامہ پہنانے وسائل کی تلاش کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑے شاپنگ مال پر اس سے زیادہ لاگت آتی ہے ۔ یہ رقم محکمہ مصارف کے عہدیداروں کی جیب سے نہیں آرہی ہے ہم سب اس کے لئے ادائیگی کررہے ہیں ۔ کیا اس کے عوض ہمیں صیانت حاصل ہورہی ہے؟ کیا دہلی میں خواتین شام سات بجے کے بعد کہیں گھوم پھر سکتی ہیں؟ عدالت نے کہا کہ چھوٹے جرائم ، بڑے جرائم کی راہ ہموار کرتے ہیں ۔ جولائی2013کے اپنے احکام میں عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ وہ دہلی پولیس کے لئے اضافی14ہزار ملازمین کی بھرتی کرے ۔ اس پر تقریبا 450کروڑ روپے کے مصارف ہوں گے ۔ دسمبر2015میں مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے فوجداری تحقیقات کو نظم و ضبط کی برقراری سے علیحدہ کرنے دہلی پولیس میں4,227جائیدادوں کی منظوری دی ہے ۔ محکمہ مصارف نے آج داخل کردہ اپنے حلف نامہ میں کہا کہ اس نے4,227عہدوں کی تخلیق سے اتفاق کیا تھا اور انہیں دو مراحل (2016-17میں نصف اور2017-18میں باقی عہدوں) میں کارکرد بنانا تھا ۔ انسانی وسائل میں اضافہ کے بجائے ٹکنالوجی کو ترقی دینے مرکزی حکومت کے رویہ پر عدالت نے کسی خوشی کا اظہار نہیں کیا ۔ بنچ نے کہا کہ روبوٹ دہلی کو نہیں چلا سکتے ۔ یہ مفت حاصل نہیں ہوتے ۔ ان پر آپ رقم خرچ کرنی ہوگی ۔ یہاں انسانی زندگی مفت ملتی ہے ۔

Dismissing plea, Delhi court says Kejriwal did not exhort voters to take bribe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں