ہندوستانی مسلمان آئی ایس آئی ایس یا القاعدہ سے متاثر نہیں - مسلم اسکالرس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-02

ہندوستانی مسلمان آئی ایس آئی ایس یا القاعدہ سے متاثر نہیں - مسلم اسکالرس

نئی دہلی
آئی اے این ایس
مسلم اسکالرس اور علماء و قائدین نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان سے اتفاق کیا ہے کہ ہندستانی مسلمان آئی ایس آئی ایس یا القاعدہ جیسے دہشت گرد گروپس کی طرف راغب نہیں ہوتے۔ راجناتھ سنگھ نے لکھنو میں مولانا آزاد یونیورسٹی مین منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہندوستان میں دہشت گرد تنظیموں کو غلبہ حاصل نہیں ہوسکتا کیونکہ یہاں تہذیبی اور خاندانی اقدار پر عمل کیاجاتا ہے ۔ ہندوستان وہ واحد ملک ہے جہاں مسلم خاندان اپنے بچوں کو راہ راست سے بھٹک جانے پر روک لیاکرتے ہیں ۔ صرف ہندستانی مسلم خاندان ایسا کرتے ہیں مسلم اسکالرس اورعلماء نے ان کی اس بات سے اتفاق کیا۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان اسلامی عقائد پر عمل پیرا ہیں جن کے تحت صرف حفاظت خود اختیاری کے لئے طاقت کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے ۔ جمعیت اعلمائے ہند کے سکریٹری مولانا عبدالحمید نعمانی نے ہندوستانی مسلمانوں کی جانب سے آئی ایس آئی ایس کے نظریات کو پسند کئے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی مسلمان آئی ایس آئی ایس اور ایسے دیگر دہشت گرد گروپس سے نفرت کرتے ہیں۔ نعمانی نے بتایا کہ صرف چند لوگ ایسے ہیں جو ان کی تائید کرتے ہیں اور ہر معاشرہ میں ایسے لوگ ہوتے ہیں ۔ کسی بھی ہندوستانی مسلمان کے پاس ایسی مخالف اسلام تنظیم کی طرف راغب ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔15روزہ ملی گزٹ کے ایڈیٹر و پبلشر ظفر الاسلام خان نے بھی راجناتھ سنگھ کے دعوؤں سے اتفاق کیا اور کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو موافق تشدد ہونے کی تعلیم نہیں دی گئی ہے ۔ ہم انہیں پر تشدد ذرائع اختیار نہ کرنے کی تربیت دیتے ہیں ۔ یہ چیز ہماری پرورش میں شامل ہوتی ہے۔ہم امن پسند ہیں۔ بہر حال آئی ایس آئی ایس سے جوڑے جانے کے شبہ میں بعض ہندوستانی مسلمانوں کو ہراسانی کے بارے میں سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ حکومت ہم پر بھروسہ کرتی ہے لیکن ایجنسیاں آئی ایس آئی ایس سے تعلق کے شبہ میں مسلمانوں کو ہراساں کیوں کرتی ہیں ۔ ایک اور مفکر و پروفیسر سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر شیخ شوکت نے بھی ہندوستانی مسلمانوں کو ہراسانی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے پاس انتہا پسند بننے کی کوئی وجہ نہیں ۔ اس کے باوجود مسلم نوجوانون کو مسلسل ہراساں کیاجارہا ہے ۔ شوکت نے کہا کہ ہندوستان میں ایسا کوئی بحران نہیں جیسا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں پایاجاتا ہے ۔ تہذیبی اثرات ایسے ہیں کہ کوئی بھی ایسی کسی تنظیم میں شامل ہونا پسند نہیں کرے گا لیکن انہیں اگر مجبور کردیاجائے اور حکومت مسلمانوں کے تئیں سخت رویہ اختیار کرے تو مستقبل میں انتہا پسند بن سکتے ہیں ۔ ایک مسلم رکن پارلیمنٹ نے بھی ہراسانی کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ مسلمانوں کو مختلف انداز میں اذیت رسانی اور ہراسانی کی جارہی ہے۔ حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ ان معاملات کا جائزہ لے اور انہیں بڑھنے نہ دے۔ وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے ریاستی حکومتوں انٹلیجنس بیورو اور ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ جیسی ایجنسیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد انتہا پسند نوجوانوں کے لیے کونسلنگ سیشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کئی کیسس میں والدین نے خود اپنے بچوں کے بھٹک جانے کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی ہے اور انہیں صحیح راہ پر واپس لانے میں مدد کرنے کی خواہش کی ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران زائد از25نوجوانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو آئی ایس آئی ایس سے متاثر ہوئے ہیں اور اس میں شامل ہونا چاہتے تھے۔

'Indian Muslims not attracted to Islamic State, Al-Qaeda', say scholars and Muslim leaders

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں