پی ٹی آئی
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان جامع مذاکرات کے دوران ہندوستان کے ساتھ تمام باعث تشویش مسائل پر تبادلہ خیال کرے گا جس کا ایجنڈہ یہاں جاریہ ماہ دونوں ممالک کے معتمدین خارجہ کی ملاقات کے دوران طئے کیاجائے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کل ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، معتمدین خارجہ کی ملاقات کی تاریک طئے کرنے سفارتی ذڑائع سے ہندوستان کے ساتھ ربط میں ہے ۔ معتمدین خارجہ کی ملاقات سے دونوں ملکوں کے مابین تمام دیرینہ تنازعات کے حل اور باہمی تعاون میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے سینٹ کو یہ بتائے جانے کے ایک دن بعد انہوں نے یہ بیان دیا ہے کہ ہند۔ پاک معتمدین خارجہ کی یہاں14-15جنوری کو ملاقات ہوگی تاکہ جامع مذاکرات کا لائحہ عمل تیار کیاجاسکے تاہم انہوں نے اس بات چیت سے غیر حقیقی توقعات وابستہ کرنے کے خلاف انتباہ دیا ہے ۔ خلیل اللہ نے بتایا کہ اس سیاق و سباق میں معتمدین خارجہ کا پہلا اجلاس وسط جنوری2016میں منعقد ہوگا ، تاکہ طریقہ کار اور مذاکرات کے تحت مختلف شعبوں میں میٹنگس کی تواریخ طے کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اس بات سے واقف ہیں کہ ہندوستانی وزیر اعظم نے بھی چند دن پہلے پاکستان کا دورہ کیا ہے ۔ یہ دونوں بے حد مثبت اقدامات ہیں۔ مذاکراتی عمل ، دیرینہ مسائل کے پرامن تصفیہ اور باہمی تعاون میں اضافہ کا موجب بنے گا۔ اخباردی نیوز ٹوڈے میں شائع ایک اطلاع کے مطابق ترجمان نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہندوستان ، خط قبضہ پر ایک اور تعمیر کررہا ہے اور یہ موضوع بھی ان مسائل میں شامل رہے گا جو پاکستان کے لئے باعث تشویش ہیں۔ جامع مذاکرات کے دوران اس مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کیاجائے گا۔
دریں اثنا سری نگر سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب اعتدال پسند حریت کانفرنس کے صدر نشین میر واعظ مولوی عمر فاروق نے ہند۔ پاک کے مابین مذاکراتی عمل کے احیاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے آج اس توقع کا اظہار کیا کہ سال2016میں دونوں پڑوسی ممالک کے مابین تمام دیرینہ مسائل کا حل برآمد ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس عمل کی بھرپور تائید کریں گے اور کشمیری عوام تمام مسائل کے حل کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان ایک پل کا کام کریں گے ۔ شہر خاص میں تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی نیو کلیر ممالک کے لئے تمام مسائل کے خوشگوار حل کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ بہر حال انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملک اس بات کو سمجھیں گے کہ کشمیر وہ واحد مسئلہ ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کئی جنگیں ہوئی ہیں اور دونوں جانب کے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاچن ، تجارت یا سر کریک نہیں بلکہ کشمیر ہی وہ مسئلہ ہے جو اس خطہ میں پائیدار امن کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ دونوں ملک کشمیری عوام کو اعتماد میں لینے کے بعد اس بنیادی مسئلہ کو حل کرنے کے اقدامات کریں گے ۔ فاروق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ دنیانے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ کوئی فوجی حل ممکن نہیں ۔ اگر یہ ممکن ہوتا تو مسئلہ کشمیر 1974کے بعد کبھی بھی حل کرلیاجاتا ۔ اگر ہند۔ پاک اس خطہ میں امن و خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں کشمیر سے ابتدا کرنی چاہئے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی اور مذاکراتی عمل کا اثر کشمیر میں نظر آنا چاہئے جہاں مسلح افواج کے خصوصی اختیارات قانون اور عوامی سلامتی قانون کو برخواست کیاجانا چاہئے ۔
All issues of concern to Pakistan to be discussed with India: Foreign Office
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں