پی ٹی آئی
نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری ، وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اور ترکمانستان و افغانستان کے قائدین نے آج یہاں7.6بلین امریکی ڈالر کے تاپی پ ائپ لائن پراجکٹ کا سنگ بنیاد رکھا جو ہندوستان کو اس کے برقی پلانٹس چلانے کے لئے گیس فراہم کرے گا۔ انصاری دارالحکومت اشک آباد سے311کلو میٹر دو رواقع قدیم شہر مری پہنچے جو پرانی شاہراہ ریشم کا ھصہ تھا ۔ افغان صدر اشرف غنی اور صدر ترکمنستان قربان علی بردی محمد وف کی موجودگی میں1800کلو میٹر طویل تاپی گیس پ ائپ لائن پراجکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔ انہوں نے ایک بٹن دبایا جس سے پائپوں کی ویلڈنگ شروع ہوئی ۔ بعد ازاں انہوں نے پائپ لائن پر دستخط کئے اور ایک دستاویز پر بھی دستخط کئے جسے ایک کیپسول میں رکھ کر زمین میں دبا دیا گیا ۔ تقریب میں صدر ترکمانستان نے امید ظاہر کی کہ یہ پراجکٹ دسمبر2019ء تک کارکرد ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹ ثابت کرے گا کہ ترکمنستان گیس کی اتنی بھاری مقدار کو ان مقامات تک پہنچا سکتا ہے جہاں اس کی ضرورت ہے۔ تاپی پائپ لائن کی گنجائش یومیہ90ملین اسٹانڈرڈ کیوبک میٹر30سال کی مدت کے لئے ہوگی ۔ ہندوستان اور پاکستان کو فی کس38ایم ایم ایس سی ایم ڈی گیس ملے گی جب کہ مابقی14ایم ایم ایس سی ایم ڈی گیس افغانستان کو سربراہ ہوگی ۔ انصاری نے کہا کہ تمام فریقین کو مل جل کر کام کرنا ہوگا اور یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس پراجکٹ کی مخالف طاقتیں کامیاب نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماننا ہوگا کہ تشدد اور ہنگامہ آرائی کی طاقتیں معاشی ترقی اور ہمارے عوام کی سلامتی کے لئے خطرہ بننے نہیں دی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں پر اعتماد ہوں کہ تمام چار حکومتوں کی سر گرم حصہ داری اور ہمارے بین الاقوامی شراکت داروں کی تائی سے ہم چیالنجس سے نمٹنے میں کامیاب رہیں گے۔ انہوں نے مقصد کے حصول کے لئے سخت محنت کرنے والے وزراء اور عہدیداروں کے رول کی بھی ستائش کی اور کہا کہ وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان سیاستدانوں کی نئی نسل کی مثال ہیں جو ہندوستان کو خوشحال بنانے کے لئے کام کرتی ہے۔ انصاری نے کہا کہ چار ممالک کو مل جل کر کام کرنی اور پراجکٹ کو فنی و تجارتی لحاظ سے قابل عمل بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کی بین الاقوامی مارکٹ پیچیدہ اصولوں پر چلتی ہے تاہم ہمارے ممالک میں غربت عام ہے اور ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم توانائی کو اپنے عوام کے لئے کم سے کم خرچ پر دستیاب کروائیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ تاپی پراجکٹ توانائی سے محروم جنوبی ایشیاء کو وسط ایشیا سے جوڑںے کے ایسے پراجکٹس کے دورازے کھولے گا ۔ شریف نے کہا کہ علاقائی ارتباط ان کے قلبی لگاؤ کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے خوشحالی اور امن میں مدد ملے گی۔ انہوں نے دوسرے ممالک سے خواہش کی کہ وہ چین۔ پاکستان معاشی راہداری میں حصہ لیں کیونکہ اس سے پاکستان کی بندر گاہوں کو جوڑنے میں مدد ملے گی۔ جس سے معاشی سر گر میاں بڑھیں گی افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ تقریب سنگ بنیاد تاریخی واقعہ ہے کیونکہ اس سے شبہات کی تاریخ پر قابو پانے میں مدد ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پراجکٹ صدیوں پرانے تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے میں مد ددے گا جو سویت یونین کے بعد منقطع ہوگئے تھے ۔ گیس پائپ لائن کے علاوہ چار ممالک فائبر آپٹک کیبل سے بھی جڑ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکمنستان افغانستان اور پاکستان کو برقی ٹرانسمیشن لائن بھی جوڑے گی۔ ترکمنستان کی سرکاری کمپنی ترکمان گیس ایک کنسورشیم کی قیادت کرے گی جو سابق سوویت مملکت سے ہندوستان پاکستان اور افغانستان کو گیس لے جانے والی پائپ لائن تعمیر کرے گی۔ ہندوستان کی سرکاری گیس اتھاریٹی آف انڈیا لمٹیڈ نے ترکمان گیس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے ۔ تاپی پراجکٹ گیس کی سربراہی کا متبادل ذریعہ فراہم کرے گا۔ ایک سیکوریٹی مشیر نے مشورہ دیا ہے کہ بین حکومتی مشترکہ سیکوریٹی ٹاسک فورس قائم کی جائے جو اس پائپ لائن کی حفاظت کرے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب دیرینہ تاپی (ترکمنستان ، افغانستان، پاکستان، انڈیا) گیس پائپ لائن جنوب اور وسطایشیاء کی معیشتوں کو یکجا کرنے میں مدد دے گی ۔ نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے اتوار کے دن یہ بات کہی ۔ انہوں نے اس عظیم الشان پراجکٹ کی تقریب سنگ بنیاد میں کہا کہ جنوب اور وسط ایشیاء کی معیشتوں کو یکجا کرنا ایک ایسا خیال ہے کہ جو تقاضہ وقت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاپی پائپ لائن پراجکٹ چار ممالک کے لئے گیس پائپ لائن سے کہیں زیادہ بڑ ھ کر ہے ۔ یہ چار ممالک کی باہم مربوط ہونے کی مشترکہ خواہش کا اظہار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقریب سنگ بنیاد تاریخی شاہراہ ریشم کے شہر مری میں منعقد ہورہی ہے۔ یہاں صدیوں قبل سامان لے جانے والے قافلے تازہ دم ہوا کرتے تھے ۔ انہوں نے صدر ترکمنستان کے علاوہ اشرف غنی اور نواز شریف کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پراجکٹ میں سرگرم حصہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تاپی پراجکٹ کے تعلق سے تعمیری اور امدادی رخ اپنائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر اعتماد ہیں کہ تمام مسائل کی یکسوئی باہمی طور پر ہوجائے گی ۔ 1990ء کے دہے میں اس پراجکٹ کا تصور ابھرا تھا ۔ ابتداء میں ترکمنستان ، افغانستان اور پاکستان نے ایک فریم ورک معاہدہ پر دستخط کئے تھے۔ حکومت ہند نے2006ء میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے گزارش کی تھی کہ وہ اس پراجکٹ کے رکن بننا چاہتی ہے ۔2008ء میں دسویں اسٹرینگ کمیٹی اجلاس میں وہ مستقل رکن بن گئی تھی ۔
India is optimistic that the much-delayed TAPI project will take off
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں