نواز شریف پر لگام کسنے کے لئے لفٹننٹ جنرل ناصر خان جنجوا کا تقرر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-15

نواز شریف پر لگام کسنے کے لئے لفٹننٹ جنرل ناصر خان جنجوا کا تقرر

بشکریہ: ٹائمز گروپ
اردو ترجمہ: منصف نیوز بیورو
لفٹننٹ جنرل ناصر خان جنجوا کو اکتوبر میں پاکستان کا مشیر قومی سلامتی مقرر کیا گیا جس کے ساتھ ہی ملک کے عوام اور عالمی سیاستدانوں کو یہ اشارہ مل گیا کہ سیکوریٹی اور امور خارجہ پالیسی کی باگ ڈور اب فوجی ادارہ کے ہاتھوں میں ہوگی ۔ تقرر در حقیقت مہینوں کے غوروخوض کا نتیجہ ہے جس کا مقصد ہندوستان کے ساتھ روابط اور ہند۔ پاک سر گرمیوں میں جنوجا کے مرکزی رول کو یقینی بنایاجاسکے ۔ 6دسمبر کو ناصر خان جنجوا اور ان کے ہندوستانی ہم منصب اجیت دوول کی بنکاک میں ملاقات اس سلسلہ کی پہلی کڑی تھی ۔ قبل ازیں گزشتہ جولائی کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نواز شریف اور نریندر مودی کی روسی شہر اوفا میں باہمی بات چیت ہوئی تھی جس کے دوران کئی موضوعات مرکز گفت و شنید رہے تاہم مسئلہ کشمیر کی پرچھائیں کہیں نظر نہ آئی۔ مشترکہ بیان میں کشمیر کا تذکرہ ندارد ہونے نے فوجی ادارہ کو چیں بہ جبیں کردیا جس کے ساتھ ہی نواز شریف پر اپنے وفادار سرتاج عزیز کو عہدہ سے ہٹانے اور جنجوا کو ان کا جانشین مقرر کرنے کے دباؤ میں اضافہ ہونے لگا ۔ پاکستان کی تاریخ میں مشیر قومی سلامتی کے عہدہ پر فائز ہونے والے سرتاج عزیز پہلے اور واحد غیر فوجی تھے، لہذا اس مہم نے زور پکڑلی اور ان کا ہٹایاجانا طے ہوگیا۔ لفٹننٹ جنرل ناصر خان جنجوا اس عہدہ کے لئے مناسب ترین آدمی تھے کیوں کہ وہ کوئٹہ میں سدرن کمانڈ کے سربراہ کی حیثیت سے ابھی ابھی سبکدوش ہوئے تھے اور بلو چستان میں انسداد دہشت گردکاروائیوں کی سربراہی کرچکے تھے ۔ ان کی مہارت کی اہمیت میں اضافہ اس لئے بھی باور کیاجاتا ہے کہ پاکستان پر ہندوستان میں شورش پیدا کرنے اور ہندوستان پر بلو چستان میں جوابی کارروائیوں کے الزامات سے نمٹنا بھی ضروری تھا۔ ہندوستان کیCold Start Doctrineکے جواب میں پاکستان نے عزم نو جنگی مشقوں کا آغاز کیا اور اس حوالہ سے جنجوا پوری طرح سر گرم رہے ۔ ہندوستان کےCold Start Doctrineکا مقصد پاکستان پر وایتی حملے کرنا تھا تاکہ دنیا حقیقی صورتحال سے باخبر رہے اور نیو کلیر حملہ کی اشتعال انگیزی بھی نہ ہو ۔ نواز شریف پر لگام کسنے اور ان کی پالیسیوں کی قطع و برید کے حوالے سے جنرل جنجوا مناسب ترین شخصیت تھے کیونکہ وہ اپنے ہندوستانی ہم منصب کے ساتھ بھی موثر انداز میں کام کرسکتے ہیں جو اپنی بالادستی برقرار رکھنے کوشاں رہتے ہیں ۔ فوجی ادارہ ایک عرصہ سے نواز شریف کی یکطرفہ جذبہ خیر سگالی کو شک و شبہ کی نظر سے دیکھتا رہا ہے جب کہ ادارہ نئی دہلی کے ساتھ برابری اور مساوات کا خواہاںہے۔ فوجی ادارہ کے ساتھ نواز شریف پہلے بھی مفاہمت کے رویہ کا اظہار کرچکے ہیں ، اور جنجوا کا تقرر سمجھوتہ کی تازہ ترین کڑی ہے ۔ وہ اقتدار سے دو بار بے دخل کئے جاچکے ہیں اور تیسری بار اپوزیشن قائد عمران خان نے ان کے خلاف گزشتہ سال، اسی مقصد سے انتخابات میں دھاندلی کے جواز پر مہم چھیڑی تھی ۔ نواز شریف نے جنجوا کے تقرر میں ہی اپنی عافیت سمجھی کہ2014میں فوج نے عمران خان کی مہم کو پس پردہ تائید کر کے اسے تقویت بخشی ۔ فوج1993میں انہیں پہلی بار بے دخل کرچکی تھی ، جب انہوں نے دوسری بار وزیر اعظم کے عہدہ پر کچھ ہی دن گزارے تھے ۔ نوز شریف نے فوجی سربراہ جہانگیر کرامت کو عہدہ سے دستبرداری پر مجبور کیا اور اس کے بعد ان کے جانشین پرویز مشرف کو برطرف کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں انہیں جلا وطن ہونا پڑا ۔ وہ خود بھی یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ ہندوستان سے متعلق ان کی پالیسی کے سبب1999میں ان کا زوال ہوا۔ علاوہ ازیں انہوں نے تانا بانا بننا دوبارہ وہیں سے شروع کیا جہاں سے شیرازہ کے تار ان کے ہاتھ سے چھوٹے تھے اور اس طرح اپنی میعاد کے دوران انہوں نے اپنی راہ میں دشواریاں اور پیچیدگیاں خود ہی پیدا کرلیں ۔ 2007میں وہ پاکستان لوٹے تو انہوں نے ہندوستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی تائید کے ساتھ ساتھ ہندوستانیوں کے لئے یکطرفہ آزاد ویزاسفری نظام کے علاوہ سیاچن کو فوج سے پاک علاقہ بنانے کا مطالبہ بھی شروع کردیا۔ انہوں نے ہندوستان کے ساتھ پر امن بقائے باہم کو انتخابی منشور میں شامل کر کے2013کے انتخابات میں مقابلہ کیا اور اپنی کامیابی کو دونوں ممالک کے درمیان پل کی تعمیر کا مین ڈیٹ قرار دیا ۔ 2014کے یوم آزادی خطاب میں انہوں نے ہندوستان کے ساتھ پر امن تعلقات کو ا پنی خارجہ پالیسی کا اہم ترین اصول ہونے کا اعلان کیا۔شریف قبل ازیں مودی کے تقریب حلف برداری میں شریک بھی ہوئے اور اس طرح انہوں نے جارحانہ پالیسی کے حامل افراد اور سیاستدانوں کے مشوروں کو ٹھکرادیا۔ اصولوں کو نظر انداز کرنے اور علیحدگی پسند کشمیریوں سے ملاقات نہ کرنے کے رویہ نے ان کے مخالفین کو مزید برہم کردیا۔ کشمیریوں سے ملاقات کے بجائے انہوں نے ایک نامور اسٹیل سوداگرسے ملاقات کی جنہوں نے بعد ازاں ، اطلاعات کے مطابق کھٹمنڈو میں مودی کے ساتھ ان کی خفیہ ملاقات کا اہتمام کیا۔ اس کے بعد پاکستان میں افواہوں کا بازار گرم ہوا کہ نواز شریف نے اپنے اسٹیل تجارتی مفاد کی خاطر ہندوستان کی خوشنودی حاصل کرنے پر مجبور کردیا۔(بشکریہ ٹائمز گروپ)

Pakistan military tightening control on Nawaz Sharif govt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں