یواین آئی
مشرق وسطیٰ سے یوروپ آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد2015میں دس لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے ۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی یہ سب سے بڑی لہر ہے ۔ انٹر نیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن( آئی او ایم) کے مطابق2014ء کے مقابلے میں ہجرت کے محاذ پر یہ چار گنا اضافہ ہے ۔ پناہ گزینوں کی اکثریت شام، عراق اور افغانستان سے ہے اور یہ سمندر کے راستے یوروپ پہنچے ہیں۔ روزنامہ دی گارجین نے آئی ایم او کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ان مہاجرین میں غالباً آٹھ لاکھ پناہ گزٰن ترکی سے یونان سفر کرتے ہوئے یوروپ میں داخل ہوئے ہیں ۔ آئی او ایم کے مطابق اس دوران کشتیاں غرقاب ہونے کے سانحات میں3696ہجرت کرنے والے ڈوب کر ہلاک ہوگئے ہیں یا بدستور لاپتہ ہیں ۔ مہاجروں کی یہ تعداد چھ یوروپی ممالک سے اعداد و شمار کی روشنی میں متعین کی گئی ہے۔ ان ملکوں میں یونان، بلغاریہ، اٹلی،اسپین، مالٹا اور قبرص شامل ہیں۔ زائد از دس لاکھ پناہ گزینوں میں سے ساڑھے چار لاکھ کے قریب شامی ہیں ،18600مہاجروں کا تعلق افغانستان سے ہے۔ اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اسی سال یعنی آئندہ چند دنوں میں دنیا بھر میں بے دخؒ ہونے والے لوگوں کی تعداد چھ کروڑ سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ مہاجروں کی اس قدر بڑے پیمانے پر نقل مکانی سے متاثر کئی یوروپی ملکوں نے سرحدوں کو خار دار طور پر حصار بند کردیا ہے اور در اندازی پر قابو پانے کے اقدامات مزید سخت کردئیے ہیں۔ یونان پناہ گزینوں کے یوروپ میں داخلے کا اہم مقام ہے ۔ جسے دیکھتے ہوئے یوروپی یونین نے پچھلے ہفتے یونان میں فرونٹیکس بارڈر ایجنسی کے عملے میں اضافہ کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ بہت سے مہاجرین یونان سے شمال کی جانب بلقانی ریاستوں تک اپنا سفر جاری رکھتے ہیں ۔ مقدونیہ نے ایسے مہاجروں کو پناہ دینا بند کردیا ہے جو کسی جنگ زدہ علاقے سے نہیں آئے۔
Over One Million Refugees in Europe in 2015: UN
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں