خالص خبر دینے کی روایت سے اخبارات کا انحراف - جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-30

خالص خبر دینے کی روایت سے اخبارات کا انحراف - جیٹلی

نئی دہلی
پی ٹی آئی ۔ یو این آئی
مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات ارون جیٹلی نے آج کہا کہ خبروں اور رائے و خیال میں بہت کم فرق باقی رہتا ہے جس کے باعث ایک قاری کو حقائق کی تلاش کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات (پرنٹ میڈیا) اس فرق کو قائم رکھتے ہوئے دوبارہ اپنا مقام حاصل کرسکتا ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی جو اطلاعات و نشریات کا قلمدان بھی رکھتے ہیں نے ہندوستانی اخبارات کے رجسٹرار آفس( آر این آئی) کی59ویں رپورٹ، پریس ان انڈیا2014-15رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ ٹیلی ویژن چینلز پر ناظرین کو تیز و تند مباحثہ دیکھنے کو ملتے ہیں اس سے ناظرین کی حقائق جاننے کی خواہش کی تکمیل نہیں ہوتی ۔ جیٹلی نے کہا کہ پرنٹ الیکٹرانک اور انٹر نیٹ کے ذریعہ وسیع پیمانہ پر پھیلے ہوئے ذرائع ابلاغ میں اکثر ایک ہی خبر کو کئی طریقوں سے پیش کیا جاتا ہے۔ اس صورتحال میں ایک قاری خود ہی اس بات کا فیصلہ کرلیتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں پرنٹ میڈیا ہنوز طاقت ور موقف کا حامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اخبار خالصتاً خبر دینے کے قدیم اصول سے انحراف کرگئے ہیں اور اگر پرنٹ میڈیا کو اپنی تابناک روایت کو برقرار رکھناہے تو اسے نیوز چینلز کی بھیڑ میں قارئین کو صاف ستھری خبریں سادہ زبان میں شائع کرنا ہوگی ۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کا دائرہ اتنا وسیع ہوگیا ہے کہ ایک ہی خبر کئی طور سے ابھر کر سامنے آتے ہیں اور پھر قاری کو طے کرنا پڑتا ہے کہ اس میں حقیقت کہاں پوشیدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات بھی خالصتاً خبر دینے کے پرانے اصول سے بھٹک گئے ہیں۔ ایک ایسے وقت جہاں کئی نیوز چینلز کی موجودگی کے باعث ایک قاری حقیقی خبر کا متلاشی رہتا ہے ۔ اس صورتحال میں اگرپرنٹ میڈیا پھر سے اپنا تابناک نقش مرتب کرنا چاہتا ہے تو اسے قاری کو سچی خبر بغیر نقد و نظر سادہ زبان میں مہیا کرنا ہوگی ۔ جیٹلی نے کہا کہ انٹر نیٹ کا دور شروع ہونے کے بعد دنیا بھر میں اشاعتی ذرائع ابلاغ کی تعداد اشاعت جمود کا شکار ہوکر رہ گئی ہے یا پھر کم ہورہی ہے ۔ صرف ہندوستان میں انہیں کسی حد تک رعایت حاصل ہے کیونکہ یہاں علاقائی اور قومی دونوں قسم کے اشاعتی سلسلے ہیں ۔ علاقائی خبروں میں قارئین کی بہت دلچسپی ہوتی ہے ۔ روزانہ شائع ہونے والے اخبارات کی تعداد میں جو قریب8فیصد ہوا ہے اس میں علاقائی اخبارات کا بہت بڑا حصہ ہے ۔ کسی بھی جمہوریت میں پرنٹ میڈیا کی توسیع ملک کے اور قارئین کے مفاد میں ہے ۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کے لئے پھر سے اپنا نقش مرتب کرنے کا یہ مناسب موقع ہے کیونکہ ٹی وی چینلز پر ہونے بحث میں الجھ کر رہ جانے کے بعد قاری حقیقی خبریں تلاش کرتا ہے اور ایسے میں پرنٹ میڈیا کے پاس موقع ہے کہ وہ حقیقی خبر بلا نقد و نظر قاری تک پہنچائے۔ اگر پرنٹ میڈیا کو ہندوستان میں اپنے فروغ کا رجحان برقرار رکھنا ہے تو اسے ایسا کرنا ہی ہوگا۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدلتی ہے او ر تازہ خبریں ایک ہفتے میں پرانی ہوجاتی ہیں۔ ٹی وی اور سوشل میڈیا میں ہر منٹ، ہر گھنٹے، خبرین مختلف ہوتی ہیں ۔ ایسے میں قاری دلچسپی ایک ہفتے بعد اس کا تجزیہ پڑھنے میں نہیں رہ گئی ہے ۔ اس لئے میگزین جرنلزم کو اب ایک دوسرے کی شکل میں زندہ کرنا پڑے گا ۔ دنیا کی کئی مشہور رسائل اب صرف آن لائن رہ گئے ہیں ۔

نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب انڈین اڈمنسٹریٹو سروسیز(آئی اے ایس) کے1980بیاچ کے افسر امیتابھ کانت کو نیتی آیوگ کے چیف اکزیکٹیو آفیسر( سی ای او) کی اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ مرکزی کابینہ کی تقرری کمیٹی نے کانت کی تقرری کی منظوری دے دی ہے ۔ وہ سدھو شری کھلر کی جگہ لیں گے جو31دسمبر کو ریٹائر ہورہی ہیں۔ کانت صنعتی پالیسی اور فروغ محکمہ کے سکریٹری ہیں اور انہیں نیتی آیوگ کے سی ای او کی باقاعدہ تقرری یا اگلے حکم تک، جو بھی پہلے ہو ، یہ اضافی چارج سونپا گیاہے ۔ کمیٹی نے ساتھ ہی سکریٹری سطح کی بہت سی اور تقرریوں کو بھی منظوری دی ہے ۔ سنجے مترا کو روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی وے کی وزارت میں سکریٹری بنایا گیا ہے۔ وہ وجے چھبر کی جگہ لیں گے جو31دسمبر کو ریٹائر ہورہے ہیں۔ نیرج کمار گپتا کو سرمایہ کاری محکمہ کا سکریٹری بنایا گیا ہے ۔ وہ آردھنا جوہری کی جگہ لیں گے جنہیں نیشنل اتھاریٹی فارکیمیکل ویپنس کنونشن کا صدربنایا گیاہے ۔ رشمی ورما کو کپڑا وزارت میں سکریٹری بنایا گیا ہے ۔ وہ سنجے کمار پانڈا کی جگہ لیں گی جو31دسمبر کو ریٹائر ہورہے ہیں ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب ہندوستان میں سال2014-15کے میں5.817نئے اخبارات کے رجسٹریشن سے اخبارات کی تعداد میں 8.5فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اس طرح ملک بھر میں اخبارات کی کل تعداد1,05,443ہوگئی ہے۔ این آر آئی کی اس سال کی رپورٹ میں سب سے زیادہ دلچسپی اعدا د و شمار پیش کئے گئے ہیں۔ اس کے بموجب گزشتہ سال کے مقابلے میں اخبارات کی رجسٹریشن کی تعداد تقریبا5.5فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ روزناموں کی تعداد تقریبا8.5فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ رسائل و جرائد کی تعداد میں کمی آئی ہے ۔ اس کی ایک وجہ انٹر نیٹ بھی ہے۔ جو ایک طرح سے متبادل بن کر سامنے آئے ہیں ۔ آر این آئی کے ڈائرکٹر جنرل ایس ایم خاں نے پریس ان انڈیا رپورٹ کی اجرائی تقریب میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے اپنی سالانہ رپورٹ آراین آئی کو نہ بھیجنے والے اخبا ر رسالے کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ تین سال تک ا پنی سالانہ رپورٹ نہیں دیتے ہیں تو ان کا رجسٹریشن منسوخ کیاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے ہندوستانی زبانوں میں سب سے زیادہ ہندی میں42,493روزنامہ اور جرائد ہیں ، اس کے بعد انگریزی میں13,661اخبارات و جرائد ہیں ۔ رجسٹریشن آف نیوز پیپرس ان انڈیا( آر این آئی) کی پریس ان انڈیا 2014-15رپورٹ کے بموجب کل اخبارات و جرائد میں سے14,984جرائد ہفتہ وار، دو یا تین ہفتہ وار اشاعتوں کے ہیں۔ جب کہ90,459اشاعتیں عمل میں آتی ہیں ۔ جب کہ14394اشاعتوں کے ساتھ مہاراشٹرا دوسرے نمبر پر اور12,177اشاعتوں کے ساتھ دہلی کا تیسر ا مقام ہے ۔ تعداد اشاعت کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہندی اخبارات ہیں جو25,77,61,985تعداد میں اشاعت عمل میں لاتے ہیں ۔ اس کے بعد انگریزی اخبارات کی6,26,62,670کاپیوں کی اشاعت ہوتی ہے ۔ اردو اخبارات کی روزانہ کی تعداد اشاعت4,12,73,949ہے۔ تعداد اشاعت کے لحاظ سے ملک میں سب سے زیادہ شائع ہونے والا روزنامہ بنگالی زبان کا ‘آنند بازار پتریکا’ ہے ۔ اس اخبار کے دعویٰ کے لحاظ سے اس کی تعداد اشاعت11,78,779ہے۔ رپورٹ کے بموجب ہندوستان ٹائمز دہلی کا دوسرا مقام ہے ۔ اس کے بعد جالندھر سے شائع ہونے والا پنجاب کیسری ہے جس کی تعداد اشاعت7,42,190ہے۔

'opinion' has weakened in print media: Jaitley

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں