راہول گاندھی کے خلاف ریمارکس - لوک سبھا سے کانگریس اور ترنمول کا واٹ آؤٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-11

راہول گاندھی کے خلاف ریمارکس - لوک سبھا سے کانگریس اور ترنمول کا واٹ آؤٹ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نیشنل ہیرالڈمسئلہ سے اپنا رخ موڑتے ہوئے کانگریس نے آج راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی رکن کے بعض قابل اعتراض ریمارکس پر اعتراض کیا اور ہنگامہ برپا کیا۔ اس نے رکن سے معافی کا مطالبہ کیا جب کہ اسپیکر سمترا مہاجن نے یہ کہتے ہوئے رکن پارلیمنت کو متنبہ کیا کہ ان کا تبصرہ غلط ہے۔ کانگریس ارکان نے ترنمول ارکان کے ساتھ ایک دن کے لئے لوک سبھا کا بائیکاٹ کردیا کیونکہ وہ ویریندر سنگھ سے معافی منگوا نہیں سکے ۔ وزیر پاریلمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ کوئی بھی نجی ریمارک قابل مذمت ہے ۔ اتر پردیش میں بھدوئی سے تعلق رکھنے والے وریندر سنگھ نے ایوان میں کل خشک سالی کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بعض ریمارکس کئے تھے۔ کانگریس نے جس نے تحریک التوا کی نوٹس دی تھی، اجلاس کی کارروائی شروع ہوتے ہی یہ مسئلہ اٹھایا ۔ اس کے قائد ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ راہول گاندھی ، سندھیا اور سابق وزرائے اعظم جواہر لا نہرو ، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے خلاف بی جے پی رکن کے ریمارکس قابل اعتراض اور چونکا دینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ بر سر اقتدار جماعت کے ارکان بشمول وزراء ان کی حوصلہ افزائی کررہے تھے ۔ مہاجن نے کہا کہ ریمارکس حذف کردئیے گئے ہین اور وہ رکن کو متنبہ کرچکی ہیں۔ کانگریس ارکان اس سے مطمئن نہیں ہوئے اور نعرہ بازی کرتے ایوان کے وسط میںجمع ہوگئے ۔ اس وقت وقفہ سوالات شروع ہوچکا تھا ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ کوئی بھی نجی ریمارک قابل مذمت ہے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ کانگریس ارکان نے کل ڈپٹی اسپیکر تھمبی دورائے پر کاغذات پھینکے تھے۔کیا اس پر کارروائی نہیں ہونی چاہئے ؟ آپ( کانگریس ارکان) نے وزیر اعظم نریندر مودی کو جو عوام کے چہیتے ہیں، ہٹلر کہا ہے، کیا ہے صحیح ہے؟ کھرگے اور نائیڈو کے درمیان لفطی جنگ جاری رہی۔ ترنمول کانگریس قائد سیدپ بندوپادھیائے نے کہا کہ کل ایوان میں طے پایا تھا کہ بی جے پی رکن نے جو ریمارکس کئے اس کا اعادہ نہ ہو اور سرکاری و اپوزیشن بنچس کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو ۔ ٹی ایم سی قائد کی اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ ویریندر سنگھ نے جو کہا تھا وہ غلط تھا اور میں ان کر خبر دار کرچکی ہوں کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کریں۔ سمترا مہاجن نے یہ تک کہہ دیا کہ معافی مانگنے میں کیا برائی ہے ۔ آپ کا رتبہ نہیں گھٹے گا ۔ جب وریندرس نگھ نے کچھ کہنا چاہا تو سمترا مہاجن نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ وہ ا پنی نشست پر بیٹھ جائیں ۔ انہوں نے کانگریس ارکان کو بھی کبردار کیا کہ وہ اس مسئلہ کو طول نہ دیں ورنہ انہیں بھی ڈپٹی اسپیکر پر کاغذات پھینکنے کے لئے معافی مانگنی پڑے گی۔ کانگریس کا احتجاج جاری رہنے پر اسپیکر نے اجلاس پچیس منٹ کے لئے11:40تک ملتوی کردیا۔ اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر کانگریس کا احتجاج جاری رہا لیکن شور شرابہ کے دوران وقفہ سوالات چلتا رہا۔ وینکیا نائیڈو نے نیشنل ہیرالڈ مسئلہ پر کانگریس پر طنز کیا اور کہا کہ ایک ایسے مسئلہ پر پارلیمنٹ دو دن سے درہم برہم کی جارہی ہے جب کہ وہع دالت سے تعلق رکھتا ہے اور عدالت میں اسے ٹھانا چاہئے ۔ پارلیمنٹ سے تعلق رکھنے والے امور پارلیمنٹ میں اٹھانے چاہئیں۔ کھرگے نے زور دے کر کہا کہ اگر بی جے پی رکن کو معطل نہیں کیا گیا یا انہوں نے معافی نہیں مانگی تو اس سے پارلیمنٹ کا وقار متاثر ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت مذکورہ رکن کی پوری طرح تائید کررہی ہے ۔ ایسے رویہ سے عدم رواداری، سیاسی انتقام اور ارکان کی بے عزتی کا ماھول پیدا ہوتا ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب کانگریس ارکان نے جمعرات کے دن لوک سبھا سے واک آؤٹ کیا ۔ وہ بی جے پی رکن ویریندر سنگھ کے معافی مانگنے تک انہیں معطل کرنے کا مطالبہ کررہے تھے ۔ ترنمول کانگریس ارکان نے بھی لوک سبھا سے واک آؤٹ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایوان میں تعطل دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ وقفہ سوالات میں مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس قائد ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ حکومت اگر ایسے لوگوں کی تائید کرے گی تو ہم اسے برداشت نہیں کریں گے ۔ ہم دن بھر کے لئے اجلاس کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے کہا کہ ویریندر سنگھ کو اپنے ریمارکس کے لئے معافی مانگنی چاہئے ۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ وہ کسی کو معافی مانگنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتیں ۔ انہوں نے کہا کہ چہار شنبہ کے دن کرسی صدارت پر کاغذات پھینکے گئے ۔ میں کس سے معافی مانگنے کے لئے کہوں۔ کیا کاغذات پھینکنا صحیح ہے؟ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نایئڈو نے کہا کہ ارکان کے لئے علیحدہ قوانین نہیں ہوسکتے۔ پارلیمنٹ کارروائی میں پھر خلل پر وزیر اعظم نریندر مودی نے آج زور دے کر کہا کہ جمہوریت کسی کی من مانی پر نہیں چل سکتی ۔ انہوں نے کانگریس پر درد پردہ تنقید کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف جی ایس ٹی بل بلکہ کئی مواقف غریب قوانین پارلیمنٹ میں زیر التوا ہیں ۔ یو این آئی کے بموجب وزیر اعظم نے نئی دہلی میں دینک جاگرن فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہے ہیں جس سے صرف غریبوں کے کاز کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔

Congress, TMC boycott Lok Sabha over BJP MP's remark on Rahul Gandhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں