چنئی سیلاب متاثرین کے شب وروز اور مصائب کا لفظوں میں احاطہ کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ تقریبا 25دنوں سے لگاتار بارش نے چنئی کے عوام کی عام زندگیوں کو تقریبا تہس نہس کردیا۔جن شاہراہوں میں برق رفتار سے گاڑیاں گذرتی تھیں انہیں شاہراہوں اور گلیوں میں تیز رفتار سے تقریبا تین فیٹ تا چھ فیٹ پانی بہہ رہا تھا۔ بارش کی شدت گزشتہ ایک ہفتے سے زیادہ ہوگئی اور چنئی کے تقریبا تمام علاقوں کے عوام گھر سے باہر نکلنے سے معذور ہوگئے۔ کئی گھرو ں کے اندر بارش کا پانی گھس آیا اور لوگ چھتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔ جھونپڑ پٹی علاقوں اور شہر کے مضافاتی علاقوں میں مقیم عوام کا حال نہایت ہی تشویشناک تھا۔ سیلاب میں کئی ہزار گھروں کے تمام املا ک بھی پانی میں بہہ گئے اور تادم تحریر تقریبا300 افراد پانی کی زد میں آکر ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور لاکھوں افراد بارش اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ این ڈی آر ایف کے صدراو پی سنگھ نے کہا کہ این ڈی آر ایف نے اب تک 16ہزار سے زائد افرادلوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ 2لاکھ سے زیادہ لوگ راحت کیمپوں میں منتقل کئے گئے ہیں۔ این ڈی آر ایف کی 50ٹیمیں راحت رسانی کے کام میں لگی ہوئی ہیں ، انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل ریسکیو آپریشن کے لیے اتنی تعداد میں ٹیمیں تعینات نہیں کی گئی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو بچانے میں سوشیل میڈی سے ہمیں کافی مدد ملا ہے۔دریں اثناء کل شہر میں بارش تھمنے کے بعد چنئی کے لوگوں کو تھوڑی راحت ملی ہے اور راحت رسانی کے کام میں بھی آسانی پیدا ہوئی ہے۔ بارش کی وجہ سے غذائی اجناس خاص طور پر دودھ فی لیٹر 200روپئے میں فروخت ہورہا ہے اور ترکاریوں کے دام آسمان چھورہے ہیں۔ اسی طرح پٹرول کی عدم دستیابی ، ایم ٹی ایم مشین کام نہ کرنے کی وجہ سے عوام پریشان ہیں۔ فی الحال شہر کے 80فیصد علاقوں میں بجلی بحال ہوئی ہے اور بقیہ علاقوں میں عوام پچھلے ایک ہفتے سے بجلی سے محروم ہیں۔ چنئی ہوائی اڈے سے پرواز کرنے والی ہوائی جہاز کی آمد ورفت ابھی شروع نہیں ہوئی ہے اور 8دسمبر کے بعد ہی چنئی سے ہوائی جہاز کی آمد ورفت جاری ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم کچھ خصوصی ٹرین اور بسوں کی آمد ورفت شروع ہوچکی ہے۔ جس کی مدد سے چنئی شہر کے لوگ شہر چھوڑ کر اپنے آبائی گاؤں یا رشتہ داروں کے ہاں جارہے ہیں۔موبائل سروس جو چار دنوں تک بند تھی اب کچھ علاقوں میں بحال ہوئی ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے چنئی شہر کے صارفین کو8دسمبر تک بسوں میں مفت سفر کرنے کی اجازت دی ہے۔ چنئی سینڑل سے ریل کی آمد ورفت کا ابھی اعلان نہیں ہوا ہے لیکن ایگمور اسٹیشن سے ریل کی آمد و رفت شروع ہوچکی ہے تاہم گزشتہ دو دنوں سے چنئی ہاربار اسٹیشن سے تروللور، ارکونم ، ریل کھنڈ پر ٹرین سروس جاری ہے ۔ ایکسپریس ٹرینیں ترللور، جولار پیٹ، چنگل پیٹ، کاٹپاڈی ، ارکونم ، سے نکل کر بنگلور، حیدر آباد، ترونندا پورم، ممبئی، ترونیل ویلی اور کنیاکماری جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ چنئی، کانجی پورم، تروللوراور کڈلور اضلاع گزشتہ ایک ہفتہ سے جزیرہ بن چکے تھے اور عوام تین دن تک بغیر کھائے اور سوئے بے یار و مددگار بنے ہوئے تھے۔ حکومت، فوج اور این ڈی آر ایف کی ٹیم کے ان علاقوں میں پہنچنے سے پہلے مسلم تنظیمیں جن میں سر فہرست، پاپولر فرنٹ آف انڈیا، تمل ناڈو توحید جماعت، ٹی ایم ایم کے، ایس ڈی پی آئی، ایم ایم کے، انڈین توحید جماعت،کے ہزاروں کارکنان نے نہ صرف سیلاب میں پھنسے لوگوں کی جانیں بچائیں بلکہ انہیں کھانے پینے کا سامان پہنچایا ۔ مسلم مرد ہی نہیں مسلم خواتین نے بھی اپنے گھروں میں کھانا بنا کر ہزاروں متاثرین میں تقسیم کیا۔ ان کے علاوہ کئی چھوٹے بڑے این جی او نے بھی اپنی استطاعت سے بڑھ کر متاثرین کے لیے راحت رسانی کا سازو سامان فراہم کیا۔ جمعیت العلماء ہند نے سیلاب متاثرین کے لیے 25لاکھ روپئے، سمیت کھانے پینے کا بھی انتظام کیا۔ اسی طرح ایم آئی ایم نے بھی چنئی متاثرین کے لیے 10لاکھ کی لاگت کی دوائیاں روانہ کی۔نیز شہر وانمباڑی، آمبور، میل وشارم، پرنامبٹ، کرشنگری، ہسور سے بھی مسلمانوں نے متاثرین کی راحت رسانی اور امداد کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مذکورہ مسلم تنظیموں کے کارکنان نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ہزاروں افراد کی جان بچائی۔ چنئی شہر کے تقریبا تمام مسجدوں میں متاثرین کو پناہ لینے کا اعلان کیا گیا۔ چنئی ٹریپلیکن کی مشہور والاجاہی مسجد میں ہزاروں افراد کو پناہ دیا گیا اور انہیں کھانا فراہم کیا گیا۔ چنئی کے آس پاس کے اضلاع سے مسجدوں میں کھانا تیار کرکے متاثرین کے لیے بھیجا گیا۔ اسی طرح مکہ مسجد اور شہر کے سینکڑوں مسجدوں میں متاثرین کو پناہ دینے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے کھانے کا بھی انتظام کیا۔ پورے تمل ناڈو کے مسلمانوں نے اور بیرون ممالک میں ملازمت و کاروبار کرنے والے مسلمانوں نے متاثرین کی دل کھول کر مدد کی ہے اور تمل ناڈو کے کروڑوں عوام کا دل جیت لیا ہے ، ایک اندازے کے مطابق تمل ناڈو کے مسلمانوں نے 250کروڑ سے زائد روپئے راحت رسانی کے لیے سازو سامان متاثرین تک ان کے گھروں تک پہنچایا ہے اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ مسلمانوں کے راحت رسانی کے کام کو خود وزیر اعلی جئے للیتا نے سراہا ہے ۔ تمل ناڈو وزیر اعلی کے علاو ہ پولیس حکام، انتظامیہ، فوج ، این ڈی آر ایف اور ریاست کے معروف سماجی کارکنان سے لیکر ٹی وی چینلس اور پرنٹ میڈیا نے بھی مسلمانوں کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔ سوشیل میڈیا اور الکٹرانک میڈیا کے توسط سے متاثرین نے اپنے تاثرات کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چنئی شہر اور تمل ناڈو کے مسلمان بروقت ہماری مدد کو نہیں پہنچتے تو اب تک چنئی سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں لاشیں تیر رہی ہوتیں۔تمل ناڈوکے مختلف علاقوں سے پا پولر فرنٹ اور ایس ڈی پی آئی کے ایسے مسلم نوجوان رضاکار جو گہرے پانی میں تیراکی میں ماہر ہیں ان کی ٹیم نے چنئی پہنچ کر متاثرین کو بحفاظت نکال کر بوٹ کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ ریاست تمل ناڈو کے مسلمانوں کی راحت رسانی کے کام کو دیکھ کر ایک غیر مسلم خاندان نے کہا ہے کہ اب تک وہ مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتے آرہے تھے، لیکن آفت کے دوران مسلم نوجوانوں نے جس طرح ہماری جانیں بچائی ہیں ان کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ یہ دہشت گرد ہوسکتے ہیں۔ آج تک جن سے ہم نے نفرت کیا تھا ہم آج کے بعد سے انہیں عزت کے نگاہ سے دیکھیں گے۔ سیاست دانوں کے جھانسوں میں نہیں آئیں گے اور ہندو مسلم کی تفریق نہیں کریں گے اور سوشیل میڈیا میں مسلمانوں کے خلاف کچھ غلط سلط نہیں لکھیں گے۔ ایک اور غیر مسلم جوڑے موہن ، چترا نے اپنی بچی کا نام یونس رکھ دیا ہے کیونکہ اس کی حاملہ بیوی کو یونس نامی ایک مسلم نوجوان نے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر بچایا تھا اور اسپتال میں داخل کروایا تھا۔ ایک اور غیر مسلم مرلی گنیشن نے مسلم نوجوانوں کی خدمات کو دیکھ کر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ" خدا کے لیے ایک اور بابری مسجدمت گراؤ تاکہ آفت کے دوران ہمیں مسجدوں میں ہی پناہ مل سکے" ۔ قابل ذکر بات ہے کہ مسلم تنظیموں کے کارکنا ن کے ساتھ ساتھ تنظیموں کے لیڈروں نے بھی راحت رسانی کے کاموں میں کارکنان کی رہنمائی کی۔ اس کے علاوہ مسلم ڈاکٹروں کی ٹیم نے بھی متاثرین کے لیے مفت علاج کیا ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق محکمہ موسمیات نے تمل ناڈو اور پدوچیری کے ساحلی علاقوں میں اگلے تین دن بارش ہونے کی اطلاع دی ہے۔ محکمہ موسمیات کے ڈائرکٹر رمنن نے چنئی میں بارش رک رک کر برسنے کی اطلاع دی ہے۔ چنئی ہی کی طرح کڈلور ضلع کے عوام بھی بارش سے شدید متا ثر ہوئے ہیں۔چنئی ، تروللور، کانچی پورم میں جس تیزی سے راحت رسانی کاکام ہورہا ہے اس تیزی سے پدوچیری اور کڈلور میں نہیں ہورہا ہے۔ پدوچیری اور کڈلور میں بھی ابھی تک مسلم تنظیمیں ہی راحت رسانی کے کام میں لگی ہوئی ہیں۔ کڈلور ضلع کے عوم کی راحت رسانی کے لیے امداد کرنا چاہتے ہیں تو وہ راشٹریہ سہارا کے نمائندے کواس موبائل نمبر 09500275842 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
Chennai Flood Relief, Muslims won the hearts of millions
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں