کسی بھی بنیاد پر مفکرین پر حملہ حق بجانب قرار نہیں دیا جا سکتا - منموہن سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-07

کسی بھی بنیاد پر مفکرین پر حملہ حق بجانب قرار نہیں دیا جا سکتا - منموہن سنگھ

نئی دہلی
یو این آئی۔ پی ٹی آئی
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ملک میں عدم رواداری کے حالیہ واقعات پر سخت تنقید کرتے ہوئے آج کہا ہے کہ اظہار رائے ، مذہب ، اعتقاد اور خیالات کی آزادی پر حملے کو کسی بھی طرح جائز نہیں ٹھہرایاجاسکتا اور نہ ہی اختلافات کرنے کے حق کو چھینا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ امن محض آزادی کے لئے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ معاشی ترقی ، دانشورانہ سوچ کو آگے بڑھانے کے لئے بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک اینٹ اور گاڑھے سے نہیں بنتا بلکہ اقدار و روایات سے بنتا ہے ، عدم تشدد ، رحم، انصاف ، آزادی ، وقار ، بھائی چارہ اور تنوع ہماری خصوصیات ہیں اور ان میں کسی بھی طرح کی کمی ملک کو کمزور کرے گی ۔ کسی بھی ملک کی آزادی کے لئے خیالات کی آزادی اولین شرط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نہرو نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ آر ایس ایس اسی طرح آگے بڑھ رہی ہے جیسے جرمنی میں نازیوں نے اپنے پیر پھیلائے تھے۔ جیسے نازیوں نے جرمنی کو برباد کیا تھا اسی طرح آر ایس ایس ہمارے ملک کو نقصان پہنچا سکتی ہے ۔ نہرو کی تنبیہ پر توجہ دی گئی ہوتی تو آج یہ صورت حال نہیں ہوتی ۔ ہم نے اپنے آئین میں سیکولر لفظ تو شامل کیا لیکن در حقیقت اس کے کیا معنی ہیں وہ عملی طور سے آنے والی نسلوں کو نہیں بتایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے اسٹالن گراڈ میں ہار کے بعد نازیون کا زوال شروع ہوگیا تھا ویسے ہی بہار میں ہا ر وزیر اعظم نریندر مودی ، بی جے پی اور آر ایس ایس کے زوال کی راہ ہموار کرے گی ۔ آج کے زمانے میں جب دنیا سیاسی اور اقتصادی بحران کی زد میں ہے تو نہرو کے خیالات کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے ۔ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے آج ملک میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی پر قد غن لگانے والی طاقتوں کی نکتہ چینی کی اور اس رجحان کے مذمت کرنے والے دانشوروں کی تعریف کی۔ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی125ویں سالگرہ کے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ موجودہ حالات کافی چیلنجنگ ہیں کیوںکہ لوگوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے پر ایک مخصوص طبقہ کے لوگوں کے عتاب کا شکار ہونا پڑ رہا ہے ، ایسے میں سیکولر خیالات رکھنے والے تمام لوگوں کو عدم رواداری کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ امن کے بغیر آزادی ممکن نہیں ہے اور نہ صرف ہماری آزادی بلکہ اقتصادی ترقی اور دانشورانہ فروغ کے لئے بھی امن ضروری ہے ۔ اس لئے امن اور آزادی کو سیاسی نقطہ نظرکے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کے نقطہ نظر سے بھی دیکھنا چاہئے ۔ تقریب میں مشہور مورخ پروفیسر عرفان حبیب نے بھی شرکت کی ۔ عدم رواداری پر بحث میں شامل ہوتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج کہا کہ پھوٹ ڈالنے کے لئے کسی بنیاد یا کسی پاس و لحاظ پر مفکرین پر حملہ اور ان کے قتل کو حق بجانب قرار نہیں دیاجاسکتا ۔ سیکولرازم اور اجتماعیت ، جمہوریت کی بقاء کے لئے اہم ہے ۔ مفکرین کے قتل پر اور ملک میں نفرت کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مخالفین کے حق کو دبانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سنگھ نے کہا کہ چند پر تشددانتہا پسند گروپوں کی جانب سے سوچ، ایقان ، تقریر اور اظہار خیال کی آزادی کے حق کے خلاف ورزی کو شرمناک قرار دیا ہے ۔ غذا کی وجہ سے جو وہ کھاتے ہیں یا ان کی ذات کی وجہ سے یا ان کے خیالات کے ساتھ عدم اتفاق کی وجہ سے مفکرین پر حملہ یا ان کے قتل کو کسی بھی بنیاد پر حق بجناب قرار نہیں دیاجاسکتا اور ناراض افراد کے حق کو دبانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ہمارے ملک میں صحیح سوچ والے تمام افراد سخت لفظوں میں ایسے واقعات کی مذمت کررہے ہیں اور اس کو ہماری قومیت اور اجتماعیت پر ایک حملہ قرار دے رہے ہیں ۔ سیکولرازم اور اجتماعیت ، جمہوریت کی بقاء کے لئے اہم ہیں ۔ وہ آزادی کے بغیر کوئی امن نہیں ، کے عنوان پر دو روزہ قومی کانفرنس کے افتتاح کے بعد خطاب کررہے تھے۔

Manmohan: Murder of thinkers can't be justified on any grounds

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں