پی ٹی آئی
بہار میں57نشستوں کے لئے کل پانچویں اور آخری مرحلہ کی ووٹنگ کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔ سینئر وزیر بچندر پرساد یاد( جنتادل یو) اور آر جے ڈی لیجسلیچر پارٹی قائد عبدالباری صدیقی کے بشمول دیگر کا مقدر الکٹرانک ووٹنگ مشین میں بند ہوجائے گا ۔ 57حلقوں میں مغربی بنگال کی سرحد سے متصل سیمانچل علاقہ کی24نشستیں شامل ہیں جو9اضلاع مدھو بنی ، دربھنگہ، سوپال۔ مدھے پور ، سہرسہ، ارریہ، کشن گنج، پورنیہ اور کٹیہار میں پھیلی ہوئی ہیں ۔1کروڑ55لاکھ43ہزار 594افراد رائے دہی کے اہل ہیں جو827امید واروں بشمول58خواتین کا سیاسی مقدر طے کریں گے ۔ آخری مرحلہ میں قسمت آزمانے والی ممتاز شخصیتوں میں سینئر وزیر بجیندر پرساد، جنتادل یو سوپال ، آر جے ڈی لیجسلیچر پارٹی قائد عبدالباری صدیقی(علی نگر)، وزیر نریندر نارائن یادو، عالم نگر ، اور لالو پرساد یادو کے قریبی بھولا یادو بہادر پور، شامل ہیں ۔ سمڑی بختیار پور کی2نشستوں کو چھوڑ کر مابقی55حلقوں میں رائے دہی صبح سات بجے تا شام پانچ بجے ہوگی۔ ایڈیشنل چیف الیکٹورل آفیسر آر لکشمنن نے یہ بات بتائی۔ نکسلائٹس سے متاثرہ دو حلقوں سمڑی بختیار پور اور مہیسی ضلع سہرسہ میں پولنگ کا وقت دو گھنٹے کم کردیا گییا ہے اور یہ تین بجے مکمل ہوجائے گا ۔ پچھلے چار مرحلوں کے بر خلاف اس مرحلہ میں تمام نشستوں پر این ڈی اے اور مہا گٹھ بندھن میں کڑا مقابلہ ہے ۔ این سی پی اور جھار کھنڈ مکتی مورچہ نے بھی اس مرحلہ میں کئی نشستوں پر اپنے امید وار اتار رکھے ہیں ۔کل جن نشستوں پر پولنگ ہونے والی ہے ان میں2010میں بی جے پی نے23نشستوں پر اپنا قبضہ جمایا تھا ۔ جنتادل یو نے جو اس وقت بی جے پی کے ساتھ تھی20نشستیں پائی تھیں جب کہ لالو پرساد یادو کے آر جے ڈی کے حصہ میں آٹھ نشستیں آئی تھیں ، کانگریس کو تین ، ایل جے پی کو دو، نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔ ایک آزاد امید وار کامیاب ہوا تھا۔ بی جے پی نے اس بار38امید وار میدان میں اتارے ہیں جب کہ ایل جے پی11نشستوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی نے پانچ حلقوں سے اپنے امید وار میدان میں اتارے ہیں جبکہ سابق چیف منسٹر جیتن رام مانجھی کا ہندوستانی عوام مورچہ تین نشستوں پر الیکشن لڑ رہا ہے ۔ جنتادل یو امید وار25نشستوں پر قسمت آزما رہے ہیں جبکہ آر جے ڈی20اور کانگریس12نشستوں پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب ہار میں جمعرات کو آخری مرحلہ میں56حلقوں میں رائے دہی ہوگی۔ ان حلقوں میں مسلمانوں اور یادوؤں کی قابل لحاظ آبادی ہے جسے ہر کوئی پوری قوت سے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کررہاہے ۔ پانچویں مرحلہ کی پولنگ بہار کے انتہائی پسماندہ علاقہ میں ہورہی ہے جو غربت، زیادہ تناسب، ناخواندگی اور نقل مقامی کے لئے بدنام ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت چار جماعتی این ڈی اے اور چیف منسٹر نتیش کمار کا مہا گٹھ بندھن ایک دوسرے کے خلاف پوری قوت سے صف آرا ہیں ۔ تلخ انتخابی مہم منگل کی شام اختتام کو پہنچی ۔ بہار کی10کروڑ50لاکھ کی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب16.5ہے۔ سیمانچل میں تاہم کشن گنج میں ان کی آبادی67فیصد، پورنیہ میں37فیصد، کٹہار میں43فیصد، ارریہ میں تقریبا40فیصد ہے ۔ مدھے پورہ اور سہرسہ میں یادؤں کی بڑی آبادی ہے ۔ سیاسی کارکن مہند ر یادو نے کہا کہ جمعرات کے دن مسلمانوں اور یادوؤں کا بڑا رول ہوگا ۔ متنازعہ سیاستداں پپو یادو کی جن ادھیکار پارٹی، کوشی علاقہ سے میدان میں ہے۔ این سی پی قائد طارق انور بھی پر اعتماد ہیں کہ ان کی پارٹی پپو یادو کے مضبوط گڑھ کٹیہار میں کچھ کر دکھائے گی۔ بی جے پی کو سیمانچل سے بڑی کامیابی کی امید ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ یہاں مسلم ووٹوں کی تقسیم سے اس کو فائدہ ہوگا ۔ علاقہ کوشی میں مشکل صورتحال کے مد نظر بی جے پی صدر امیت شاہ نے پارٹی قائدین کو ہدایت دی تھی کہ وہ مدھے پور ، سہرسہ اور سوپال کو انتخابی مہم کی بنیاد بنائیں۔ بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ امیت شاہ اس علاقہ میں دو ہفتہ سے زائد عرصہ سے جان توڑ کوشش کررہے ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی ہر ضلع میں انتخابی جلسوں سے خطاب کرچکے ہیں ۔ سیمانچل میں مسلمانوں کا موڈ مخالف بی جے پی دکھائی دیتا ہے ۔ امکان ہے کہ بیشتر یادو، لالو پرساد اور مہا گٹھ بندھن کا ساتھ دیں گے ۔ بی جے پی کو امید ہے کہ مدھوبنی اور دربھنگہ میں اس کی بالا دستی ہوگی ۔1کروڑ55لاکھ رائے دہندے جمعرات کے دن827امید واروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے ۔ بہار میں پولنگ12اکتوبر کو شروع ہوئی تھی اور ووٹوں کی گنتی8نومبر کو ہوگی۔
last phase of polling in Bihar
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں