عالمی بنک میں ہندوستان کی رینکنگ غیر اطمینان بخش - مرکزی وزیر خزانہ جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-02

عالمی بنک میں ہندوستان کی رینکنگ غیر اطمینان بخش - مرکزی وزیر خزانہ جیٹلی

وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کاروبار کرنے کو آسان بنانے والے اشاریہ میں ملک کی12پائیدان کی چھلانگ کے تئیں عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ کاروباری ماحول میں سدھار کے لئے گزشتہ17ماہ میں حکومت نے جو کوششیں کی ہیں، اس سے عالمی بینک کی فہرست میں ملک کی رینکنگ اور اوپر ہونی چاہئے تھی۔ جیٹلی نے آج سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر لکھے پوسٹ میں کہا کہ میں سمجھتاہوں کہ حکومت نے ملک میں کاروبار کو آسان بنانے کے لئے ابھی تک جتنی کوششیں کی ہیں، ان تمام کو عالمی بینک نے بنیاد نہیں بنایا ورنہ اس کی فہرست میں ہندوستان کی رینکنگ اور اوپر ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ17ماہ میں فیصلہ کرنے میں تیزی، پالیسی کی سطح پر بڑی تبدیلی ، بد عنوانی روکنے اور پروجیکٹوں کو جلد منظوری دینے جیسی کوششوں نے ملک میں کاروبار کرنے کو آسان بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ سرمایہ کاروں کو غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے بورڈ(ایف آئی پی بی) سے بہ آسانی اجازت اور محکمہ ماحولیات کی جانب سے بھی منظوری مل رہی ہے ۔ منظوری کے لئے اب سرمایہ کاروں کو وزارتوں کے چکر نہیں کاٹنے پڑتے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے کام کے ماحول کو سدھارنے کے لئے ریاستوں کو بھی ترغیب ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی سر گرمیوں کو شروع کرنے کے لئے ابتدائی ضرورت سرمایہ کاری ہے۔ اس کے لئے ریاستوں کو اپنے یہاں پر کشش ماحول تیار کرنا ہوگا، جسے ریاستوں نے بخوبی سمجھ لیا ہے ۔ریاستوں میں مقابلہ جاتی وفاقیت کو دیکھا جاسکتا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا جہاں عالمی معیشت سست رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے وہیں ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی شرح میں تیزی سے بڑھنے کی اہلیت ہے۔ مجموعی گھریلو پیداوار(جی ٹی پی) کی شرح میں ایک یا دو فیصد کا اضافہ کرنے کے لئے کاروبار کو آسان بنانے کے ساتھ ہی موجودہ براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس نظام اور بنیادی ڈھانچہ سیکٹر اور آبپاشی میں بڑی سرمایہ کاری کا اہم رول ہوگا۔ اس سمت بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں جاری گراوٹ سے بھی مدد ملے گی۔

دریں اثناء دہلی سے یواین آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی کے سینئر قائدو مرکزی وزیرفینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کانگریس، بائیں بازو کی جماعتوں اور2014ء کے انتخابات کے چند شکست خوردہ افراد کی جو بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کو قبول نہیں کرسکے ہیں، نظریاتی عدم رواداری کے سب سے زیادہ شکار رہے ہیں ۔ ایزی ڈوننگ بزنس کے عنوان سے لکھے گئے ان کے مضمون میں جیٹلی نے کہا کہ ایک یسے وقت جب کہ نریند رمودی ہندوستان کی ترقی کو تیز رفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں، شکست خوردہ طبقہ نے دو سطحی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ سے ہٹانے اور پروپیگنڈہ کے ذریعہ حکومت کے تئیں بے اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان کی حکمت عملی دو طرح کی ہے، پہلی یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں تعطل پیدا کیاجائے اور اصلاحات کو آگے بڑھنے نہ دیاجائے تاکہ اس کا سہرا مودی حکومت کے سر نہ جائے ۔ دوسری حکمت عملی ان کی یہ ہے کہ منظم انداز میں پروپیگنڈہ کیاجائے۔ اس کے لئے اس طرح کا ماحول تیار کیاجارہا ہے کہ ہندوستان میں سماجی نزاع پایاجاتا ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان کو ایک عدم رواداری سماج کے طور پرپیش کریں ۔ جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت ہندوستان کی ترقی کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہی ہے ۔ ملک میں کئی ایسے افراد موجود ہیں جو باشعوری طور پر ابھی تک کہ قبول کرنے سے قاصر رہے ہیں ۔ کہ بی جے پی بر سر اقتدار آگئی ہے ۔ بظاہر ان میں کانگریس اور بائیں بازو کے مفکرین اور کارکن بھی شامل ہیں۔ کئی دہوں سے یہ افراد ملک میں بی جے پی کے خلاف نظریاتی عدم رواداری میں پھیلانے میں مصروف رہے ہیں۔2002ء کے بعد سے وزیر اعظم نریندر مودی اس طرح کی نظریاتی عدم رواداری کا سب سے زیادہ شکار رہے ہیں ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اپنے مضمون میں بی جے پی کے رفقاء ، ترجمانوں اور بی جے پی کی جانب سے ٹیلی ویژن چینلوں پر بات کرنے والوں کو انتباہ دیا کہ ان کی جانب سے ادا کردہ کسی بھی جملہ کو ان پروپیگنڈہ کرنے والوں کے لئے مواد کی فراہمی کا کام کرسکتا ہے ۔ ہندوستان اور موجودہ حکومت کے ہر ایک بہی خواہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے کسی بھی اقدام یا بیانات سے ہندوستان کی ترقی کو روکنے کے خواہاں افراد کو ہتھیار فراہم نہ کریں ۔ ہندوستان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کا سادہ منصوبہ ہے کہ اگر وہ سیاسی سطح پر مقابلہ نہ کرسکتے ہیں تو وہ پروپیگنڈہ کے ذریعہ لڑائی لڑنا چاہتے ہین ۔ اس دوران مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو نشانہ بنانے کے لئے ایک منظم منصوبہ بند اور مضموم مہم چلائی جارہی ہے ۔ وزیر دیہی ترقی نے ایک تہذیبی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ گمراہ ہوئے ہیں اور بعض لوگ انہیں گمراہ کرہے ہیں۔ یہ ملک کے لئے اچھی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان125کروڑ لوگوں کا بڑا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب ، زبانیں، عقائد ، فرقے اور عبادت کے مختلف طریقے اور بول چال کے مختلف طریقے رائج ہیں ۔ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو قابل مذمت ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں ہندوستان کو بدنام نہیں کرنا چاہئے اور ایسا جو بھی کررہا ہے وہ بڑی بد خدمتی کررہا ہے ۔ اس دوران وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے فنکاروں اور دانشورں سے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے بحران کو حل کرنے کے لئے تجاویز پیش کریں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس مسئلہ پر این ڈی اے حکومت اور وزیر اعظم کو کیوں نشانہ بنایاجارہا ہے ۔

Ranking should have been significantly higher in World Bank index: FM Arun Jaitley
Narendra Modi, BJP victims of intolerance: Arun Jaitley

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں