دلائی لاما کے ریمارکس - ملک میں رواداری کو غلبہ - جنتادل یو کا رد عمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-16

دلائی لاما کے ریمارکس - ملک میں رواداری کو غلبہ - جنتادل یو کا رد عمل

نئی دہلی
پی ٹی آئی
تبتی روحانی رہنما دلائی لامہ کے بہار اسمبلی الیکشن کے تعلق سے ریمارک کو آج جنتادل یو کی تائید حاصل ہوئی ہے ۔ جب کہ بی جے پی نے ان کے بیان کو نظر انداز کیا ۔ بتایاجاتا ہے کہ دلائی لامہ نے کہا تھا کہ بہار اسمبلی الیکشن کے نتائج نے ثابت کردیا ہے کہ ہندوؤں کی بڑی تعداد امن و ہم آہنگی چاہتی ہے ۔ دلائی لامہ نے جالندھر میں کل کسی سیاسی جماعت یا قائد کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ہندوستان میں امن و ہم آہنگی کی طویل روایت رہی ہے ۔ بہار کے عوام نے حالیہ اسمبلی الیکشن میں ثابت کردیا کہ ہندو فرقہ کی بڑی تعداد امن و ہم آہنگی کی ہنوز قائل ہے ۔ دلائی لامہ کے ریمارک کو انتہا پسند عناصر کو کرارا جواب قرار دیتے ہوئے جنتادل یو قائد کے سی تیاگی نے کہا کہ تبتی روحانی رہنما عرصہ دراز سے ہندوستان میں رہ رہے ہیں اور وہ ہندوستانی کلچر کو جانتے ہیں۔ انہوں نے جو بیان دیا ہے وہ ہندوستان کے انتہا پسند گروپس کو سخت اور کرارا جواب ہے ۔ بہار انتخابات کے نتائج نے بتا دیا ہے کہ رواداری کی طاقتیں نہ صرف سرگرم ہیں بلکہ اکثریت میں ہیں۔ تیاگی نے پی ٹی آئی سے بات چیت میں نشاندہی کی کہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی بھی عدم رواداری کے مسئلہ پر اپنی ناراضگی ظاہر کرچکے ہیں ۔ بہار کے فیصلہ نے ثابت کیا ہے کہ عدم برداشت کو شکست ہوئی ہے ۔ اسی دوران بی جے پی نے دلائی لامہ کے ریمارکس کو یہ کہتے ہوئے نظر انداز کرنے کی کوشش کی کہ بہار میں عرصہ دارز سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہے ۔ پارٹی ترجمان شاہنواز حسین نے نئی دہلی میں اخباری نمائندوں سے کہا کہ ہم نے یہ یقینی بنایا ہے کہ ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بہر قیمت برقرار رہے ۔ ہم نے یہ یقینی بنانے کی کوشش کی کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہو ۔ ہم نے بہار اسمبلی الیکشن ترقی کے ایجنڈہ پر لڑا تھا ۔ ہم نے چار ریاستیں جیتیں لیکن دو گنوائیں ۔ یہ جمہوریت کا حصہ ہے۔ حساب کتاب مہا گٹھ بندھن کے حق میں تھا، لیکن کیمسٹری نے ہماری تائید کی۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا عدم برداشت پر دلائی لامہ کے ریمارکس بی جے پی کے لئے تشویش کی بات ہیں۔ شاہنواز ھسین نے کہا کہ دلائی لامہ کے بیان کی غلط تشریح نہیں ہونی چاہئے۔ مہا گٹھ بندھن کے شرکاء کانگریس، جنتادل یو اور آر جے ڈی کو1989کے بھاگلپور فسادات کے لئے نشانہ تنقید بناتے ہوئے بی جے پی قائد نے کہا کہ بھاگلپور فسادات کا الزام کانگریس پر ہے۔ لالو پرساد یادو نے فائل دبادی اور نتیش کمار نے تحقیقات آگے نہیں بڑھائیں ۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے۔ حسین نے ناتھو رام گوڈسے کا یوم پیدائش منانے کے ہندو مہا سبھا کے منصوبہ سے بھی بی جے پی کو لاتعلق کرلیا ۔ انہوں نے کاہ کہ بی جے پی ، مہاتما گاندھی کے اصولوں اور فلسفہ کا قائل ہے اور گوڈسے کو ان کا قاتل مانتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس مہا تما کا نام استعمال کرتی ہے لیکن ان کے فلسفہ کو بھول گئی ہے ۔ شاہنواز حسین نے اتر پردیش کے وزیر اور سینئر پارٹی قائد اعظم خان کے ان ریمارکس پر بھی تنقید کی کہ پیرس دہشت گرد حملے عمل کا رد عمل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ بیان ٹھیک نہیں ۔ اعظم خان جیسے لوگ جو زبان استعمال کررہے ہیں وہ ناقابل قبول ہے۔ یہ بدبختانہ ہے۔ اسلامک اسٹیٹ ، اسلام کی دشمن بن گئی ہے۔ اس کی حرکتوں پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے تنقید کی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ اور اس کے فلسفہ کا صفایا کردیاجائے۔ بی جے پی ترجمان نے الہ آباد میں این ایس یو آئی کے ایک پوسٹر کے لئے بھی کانگریس پر تنقید کی ، جس مین وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ذات پات کے ریمارکس کئے گئے ۔

BJP downplays Dalai Lama's remark on Bihar results, JD(U) calls it 'befitting reply' to extremists

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں