محمد اخلاق کے لڑکے کو خصوصی تحفظ کی تردید - منوہر پاریکر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-10

محمد اخلاق کے لڑکے کو خصوصی تحفظ کی تردید - منوہر پاریکر

نئی دہلی
یو این آئی
دادری میں بیف کھانے کی افواہ پر ہلاک محمد اخلاق کے بیٹے ایر مین محمد سرتاج کو کسی خصوصی تحفظ کی خبروں کو خارج کرتے ہوئے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے آج کہا کہ ہندوستانی فضائیہ نے بعض مخصوص وجوہات پر صرف ترجیحی بنیاد پر رہائش راہم کی ہے۔ آرمی پریڈ گراؤنڈ دہلی کنٹونمنٹ میں ٹیریٹوریل آر می ڈے پریڈ پر وزیر اعظم کی جانب سے سلامی لینے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ یہ معمول کی کارروائی ہے کیونکہ سرتاج مسلح افواج کی فیملی کا حصہ ہے۔ پاریکر نے کہا کہ وہ ہماری فیملی مسلح افواج کار کن ہے لہذا ہم نے سرتاج اور اس کے ارکان خاندان کو ترجیحی بنیاد پر رہائش فراہم کی ہے۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا ہندوستانی فضائیہ، سرتاج کے خاندان کو کوئی خصوصی سیکوریٹی فراہم کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ زائد سیکوریٹی درکار نہیں کیونکہ سیکوریٹی امور، دہلی پولیس کے دائرہ کار میں ہیں۔28،29ستمبر کی درمیانی رات بسہاڑہ موضع دادری مٰں ہجوم نے محمد اخلاق اور اس کے خاندان پر یہ سمجھتے ہوئے حملہ کردیا تھا کہ اس نے بیف کھایا ہے۔ حملہ میں پچاس سالہ محمد اخلاق کی موت واقع ہوگئی تھی جب کہ اس کا چھوٹا بیٹا دانش شدید زخمی ہوگیا تھا ۔ ایک ہفتہ قبل فضائیہ کے سربراہ اروپ راہا نے واقعہ کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ متاثرہ خاندان کو ایر فورس ایریا منتقل کرنے پر غو رکریں گے ۔ فضائیہ کے سربراہ کا شکرایہ ادا کرتے ہوئے سرتاج نے یو این آئی سے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ ہمارے چیف ہم سے شخصی ملاقات کریں گے۔ فضائیہ اپنے عملہ سے کنبہ جیسا معاملہ کرتی ہے ۔فضائیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ سرتاج کا خاندان دو دن قبل دہلی مین ایر فورس ایریا منتقل ہوا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب وزیر دفاع منوہر پاریکر نے جمعہ کے دن کہا کہ فضائیہ میں خاتون لڑاکا پائلٹس کی شمولیت سے انتظامی اور تربیتی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں تاہم انہوں نے اس سے اصولی اتفاق کیا ۔ انہوں نے یہ تبصرہ فضائیہ کے سربراہ ایر چیف مارشل اروپ راہا کے جمعرات کو اس اعلان کے بعد کیا کہ خواتین کو عنقریب لڑاکا پائلٹس کی حیثیت سے شامل کیاجائے گا۔ پاریکر نے کہا کہ اصولی طور پر ہم اس کے حق میں ہیں ۔ انتظامی اور فنی مسائل ہوسکتے ہیں، ان کے سوا مجھے کوئی اور وجہ دکھائی نہیں دیتی کہ خواتین کو شامل کیوں نہیں کیاجائے ۔ اس سلسلہ میں پالیسی وضع ہورہی ہے ۔ ذرائع کے بموجب پاریکر، مسلح افواج کے تینوں سربراہوں ایر چیف مارشل راہا، جنرل دلبیر سنگھ اور اڈمیرل آر کے دھون سے اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کے لئے آئندہ ہفتہ ملاقات کریں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں