زعفرانی بریگیڈ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کوشاں - بی ایس پی سربراہ مایاوتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-10

زعفرانی بریگیڈ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کوشاں - بی ایس پی سربراہ مایاوتی

لکھنو
پی ٹی آئی
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مرکز میں بی جے پی اور ریاست میں سماج وادی پارٹی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے بنیاد پرستوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں ، بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے بھگوا بریگیڈ کی کوششوں کے خلاف انتباہ دیا اور کہا کہ ایسا ہونے پر ان کے مفادات محفوظ نہیں رہے گے۔ بی ایس پی کے بانی کانشی رام کی برسی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اور مرکز میں سماج وادی پارٹی اور بی جے پی حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے بنیاد پرستوں اور فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے بلند ہوچکے ہیں۔ انہوں نے رائے دہندوں کو انتباہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بر سر اقتدار آنے کے بعد بی جے پی اور اس کے حلیف یہ پروپیگنڈہ کرنے لگے ہیں کہ وہ ملک کو ہندو راشٹر بنانا چاہتے ہیں ۔ مایاوتی نے زور دے کر کہا دستور میں ملک میں رہنے والے تمام مذاہب کے افراد کا خیال رکھتے ہوئے ملک کو ہندو راشٹر کا موقف نہیں دیا گیا ۔ اگر بی جے پی اور آر ایس ایس اسے ہندو راشٹر میں تبدیل کرتے ہیں تو میں تمام دلتوں اور آدی واسیوں سے یہ کہنا چاہوں گی کہ ان کے مفادات محفوظ نہیں رہیں گے ۔ آر ایس ایس کو نشانہ بناتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ دستور میں پسماندہ طبقات کو دئیے گئے تحفظات کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ بہانا بنایاجارہا ہے کہ تحفظات پر صرف نظر ثانی کی جائے گی ۔ انہوں ںے انتباہ دیا کہ اگر مرکز اس تجویز پر عمل کرتا ہے تو ملک گیر احتجاج کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو مایاوتی خاموش نہیں رہے گی وہ خود اس احتجاج کی قیادت کرے گی ۔ آپ سب کو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ مرکز پر تنقید کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ این ڈی اے کے دور حکومت میں مسلمان اور سیکولر افراد اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگے ہیں کیونکہ بی جے پی قائدین اور ارکان پارلیمنٹ دستور کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔ انہوں نے مشہور پاکستانی غزل گلو کار غلام علی کے ہندوستان میں ہونے والے پروگرام کو منسوخ کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں نے اس پروگرام کو روک دیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے جو ایسی باتیں کہہ رہے ہیں یہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ کئی ادیبوں کو ہلاک کردیا گیا ہے اور کئی نے اپنے باوقار ایوارڈس واپس کردئیے ہیں ۔ میں آپ کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ ریاست میں بی ایس پی حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد وہ غلام علی کو مدعو کرے گی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرے گی ۔ صرف مہاراشٹرا کے باشندوں کو آٹو رکشا پرمٹ جاری کرنے پر حکومت مہاراشٹرا کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ آیا اتر پردیش اپنے عوام کے ساتھ جو روزی روٹی کمانے وہاں گئے ہوئے ہیں، ایسے امتیاز کو برداشت کرے گا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں