سابق پاکستانی وزیر خارجہ قصوری کی کتاب کی رسم اجرا روکنے شیو سینکوں کی غنڈہ گردی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-13

سابق پاکستانی وزیر خارجہ قصوری کی کتاب کی رسم اجرا روکنے شیو سینکوں کی غنڈہ گردی

ممبئی، نئی دہلی
پی ٹی آئی
پاکستانی شخصیتوں کے خلاف اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے شیو سینا کارکنوں نے آج او آر ایف سربراہ سدھیندر کلکرنی کے چہرہ پر کالک پوت دی کیونکہ انہوں نے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی رسم اجراء منسوخ کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ سیاسی جماعتوں نے شی وسینکوں کی اس حرکت کی پرزور مذمت کی ہے۔ شیو سینکوں نے صدر نشین آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن( او آر ایف) سدھیندر کلکرنی کی کار کو ماٹنگہ میں ان کے مکان کے باہر روکا اور ان کے چہرہ کو سیاہ کردیا۔ کلکرنی نے تاہم کہا کہ وہ ایسی حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں اور وہ شا م مین قصوری کی کتابNeither a Hawk nor a Doveکی رسم اجرا انجام دے کر رہیں گے ۔ کلکرنی نے الزام عائد کیا کہ جب میں صبح اپنے مکان سے باہر نکلا تو شیو سینکوں کے ایک گروپ نے میری کار روک دی ۔ جب میں گاڑی سے باہر نکلا تو انہوں نے میرے چہرے پر سیاہ پینٹ ڈال دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں ۔ کتاب کی رسم اجراء ہوکر رہے گی۔ بعد ازاں وہ اسی حالت میں قصوری کے ساتھ میڈیا سے بات چیت کرتے دکھائی دئیے ۔ قصوری نے کلکرنی پر شیو سینا کی بات نہ ماننے پر حملہ کی مذمت کی اور کہا کہ میں عوام کے حق احتجاج کو تسلیم کرتا ہوں لیکن سدھیندر کلکرنی کے ساتھ جو ہوا وہ احتجاج نہیں تھا ۔ انہوں نے کلکرنی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ قومیں مثبت ذہنیت سے بنتی ہیں۔ہمیں مثبت ذہنیت کی ضرورت ہے۔ شیو سینا نے تاہم اس اقدام کی مدافعت کی اور کہا کہ سیاہی پھینکنا جمہوری احتجاج کا نہایت نرم طریقہ ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سیاسی پھینکی گئی یا تارکول ۔ کوئی بھی یہ پیشگی نہیں بتاسکتا کہ عوام کا غصہ کیسے پھوٹ پڑتاہے۔ کلکرنی نے ممبئی میں کل رات دیر گئے شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے سے ان کی رہائش گاہ ماتو شری پر ملاقات کی تھی لیکن وہ کتاب کی پر امن رسم اجرا کے تعلق سے کوئی تیقن حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے ۔ حال ہی میں شیو سینا کی ایسی ہی دھمکی پر منتظمین ممبئی اور پونے میں پاکستانی غزل گلو کار غلام علی کے شو منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئے تھے ۔ کلکرنی پر حملہ کی سیاسی حلقوں مین مذمت ہوئی ۔ بی جے پی کے بزرگ قائد ایل کے اڈوانی جن سے کلکرنی کے قریبی وابستگی رہی ہے، ملک میں بڑھتی عدم رواداری پر تشویش ظاہر کی ۔ انہوں نے کہا جس کسی نے بھی یہ کیا ہے کہ میں اس کی سختی سے مذمت کرتاہوں ۔ گزشتہ چند دن میں ایسی علامتیں ظاہر ہوئی ہیں۔ کوئی شخص یا نقطہ نظر قابل قبول نہ ہوتو اس کے خلاف تشدد برپا ہوجاتا ہے۔ یہ ملک کے لئے تشویش کی بات ہے۔ جمہوریت میں اختلافی نقطہ نظر کے تعلق سے رواداریقینی بنائی جانی چاہئے ۔ سابق نائب وزیر اعظم نے نئی دہلی میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کس نے یہ کیا ہے لہذا میں کسی کا نام نہیں لے سکتا لیکن جس کسی نے بھی یہ کیا ہے اس نے ملک کی نیک نامی متاثرکی ہے ۔ سدھیندر کلکرنی ، بی جے پی کے بزرگ گائدین اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشن اڈوانی کی تقاریر لکھا کرتے تھے ۔ مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے بھی شیو سینکوں کی حرکت پر ناپسندیدگی ظاہر کی اور کہا کہ ملک میں ہر کسی کو احتجاج کی آزادی ہے لیکن کسی پر جسمانی حملہ کی اجازت نہیں ۔انہوں ںے کہا کہ یہ ذہنیت کی بات ہے ۔ رجیجونے کہا کہ نظم و ضبط ریاستی موضوع ہے اور ایک ایسے معاملہ میں جب کوئی غیر ملکی کتاب کی رسم اجراء کے لئے ہندوستان آیا ہو اور اس نے ملک کے خلاف کوئی کام نہ کیاہو ایسی حرکت نہیں ہونی چاہئے ۔ کانگریس ترجمان ابھیشک منوسنگھوی نے دعوی کیا کہ بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے گزشتہ18ماہ میں عدم رواداری کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔انہوں نے کہا یہ کلکرنی یا قصوری کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی آزادانہ جمہوری اقدار کا کیس ہے ۔ لگ بھگ روزانہ ہم ایسے واقعات دیکھ رہے ہیں ۔ برسر اقتدار جماعت کا اس سے واضح ربط ہے جس کا ریموٹ کنٹرول ناگپور میں ہے ۔ سنگھوی نے کہا کہ اس طرح کی حرکتوں کو روک سکنے والا واحد شخص وزیر اعظم ہے لیکن بد قسمتی سے اس نے ایسے معاملات پر خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔

Shiv Sena smears black paint on Sudheendra Kulkarni's face

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں