پی ٹی آئی
مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ روداری کو برداشت کرنے کی قوت ہندوستانیوں کے خون میں رچ بس گئی ہے ۔ عدم رواداری کے اکا دکا واقعات پر دانشور طبقہ کو احتجاج سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے ملک کی ساکھ مسخ ہوگی۔ چند قلمکاروں اور میڈیا کی طعنہ زنی کا حوالہ دیتے ہوئے ایم وینکیا نائیڈو نے جو مرکزی وزیر شہری ترقیات بھی ہیں ، کہا کہ دانشور طبقہ، بد بختانہ واقعات کی مذمت کرسکتے ہیں مگر اس سے قبل انہیں ملک کے امیج کو بھی اپنے ذہن میں مد نظر رکھنا ہوگا ۔ چند افراد عدم رواداری کے واقعات کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں اور ملک میں چند ایک واقعات( پر تشدد) بھی پیش آئے ہیں ۔ چند عناصر ان واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں ملک میں رواداری کی قوت برداشت کے گراف میں کمی آتی جارہی ہے۔ جو ملک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے ۔ ہمیں اپنے احتجاج سے قبل ملک کی امیج کو بھی سامنے رکھنا ہوگا تاکہ ملک کی امیج خراب نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں کے دوران ملک میں ایک نیا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ملک میں رواداری کی قوت برداشت میں کمی ہورہی ہے ایسا نہیں ہے ۔ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں رواداری آج بھی مستحکم ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ صد فیصد نہیں ہے مگر99فیصد تک رواداری برقرار ہے۔ وہ سابق راجیہ سبھا ایم پی وائی لکشمی پرساد کی کتاب نائک ٹریام کی رسم اجرائی کے بعد خطاب کررہے تھے ۔ نائیڈو نے کہا کہ اگر تاریخ کے اوراق کی رو گردانی کی جائے تو پتہ چلے گا کہ ماضی میں ہندوستان پر کئی بیرونی ممالک نے حملے کئے مگر کبھی بھی ہندوستان نے ایک بھی بیرون ملک پر حملہ نہیں کیا کیونکہ ہندوستان میں جارحیت کا رویہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تما م مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ یہی ہماری بڑی خوبی ہے ۔ رواداری ہمارے خون میں رچ بس گئی ہے ۔ انہوں نے چند قلمکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت پر تعمیری تنقید کریں ۔ چند افراد، وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف دروغ گوئی پر مبنی مہم چھیڑ رکھے ہوئے ہیں۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ایمر جنسی کے دوران گرفتاریوں اور اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھوں کے قتل عام واقعات پر خشونگ سنگھ جیسے چند قلمکار، خاموش رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم کلبرگی اور دابھولکر کے قتل کے واقعات قابل مذمت ہیں ان دو موضوعات کو سیاسی رنگ نہیں دیاجانا چاہئے ۔
Generalizing stray incidents of violence will damage country's image, Venkaiah Naidu tells protesting writers
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں