پی ٹی آئی
چین کی اقتصادی شرح ترقی2015کے تیسرے سہ ماہی کے دوران سست روی کا شکار رہی اور اس میں صرف6.9فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ چین کے قومی ادارہ برائے شماریات کی طرف سے آج جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق2009ء کے بعد پہلی بار چین کی مجموعی ملکی پیداوار میں اضافہ کی شرح7 فیصد کی کم سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ2009ء کے دوسرے سہ ماہی کے بعد اس کی اقتصادی شرح ترقی کی کم ترین سطح ہے جب یہ سطح6.2فیصد تک گر گئی تھی۔ ان اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں صنعتوں کی پیداوار میں صرف5.7فیصد کا اضافہ ہوا جو اس بات کا مظہر ہے کہ معیشت سست روی کا شکار ہے ۔ گزشتہ25سال میں پہلی مرتبہ چینی معیشت سست ترین شرح سے بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ نومبر سے پانچ بار شرح سود میں کمی اور بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کے لئے خرچ میں اجافہ کے باوجود اس کی عالمی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حالیہ عرصہ میں بازار حصص میں مندی اور بیجنگ کی طرف سے یو ان کی قدر میں اچانک کمی کی وجہ سے ان مسائل میں اضافہ ہوا ہے ۔ چین کے ادارہ شماریات کے ایک ترجمان نے بیجنگ میں میڈیا کو بتایا کہ معیشت کو نچلی سطح سے دباؤ کا سامنا ہے جب ان کا ملک برآمدات پر انحصار کرنے والی معیشت کی بجائے صارفین کی مانگ پوری کرنے والی معیشت میں تبدیل ہورہا ہے ۔ اس سال اگست میں صارفین کی سطح پر فروخت کی شرح میں10.9فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ مقررہ اثاثوں میں سرمایہ کاری جو بنیادی ڈھانچہ میں حکومتی مصارف زر کا مظہر ہوتی ہے میں جنوری اور ستمبر کے درمیان10.3فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
China's economic growth declines to 6-year low
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں