یو این آئی، آئی اے این ایس
جنتادل یو زیر قیادت عظیم اتحاد کو بہار اسمبلی انتخابات کی تواریخ کے اعلان سے پہلے دو زبردست جھٹکے لگے ہیں، کیونکہ سماج وادی پارٹی نے اس اتحاد سے ناطہ توڑ لیا ہے اور آر جے ڈی کے سینئر لیڈر رگھو ناتھ جھا نے پارٹی چھوڑ دی ہے ۔ سماج وادی پارٹی نے جو چند دن پہلے تک اس اتحاد کا حصہ تھی ، اچانک اتحاد سے دوری اختیار کرلی ہے۔ جب کہ آر جے ڈی کے نائب صدر رگھو ناتھ جھا نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعد سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سینئر سماج وادی پارٹی قائد شیو پال سنگھ یادو نے عظیم اتحاد کی سوابھیمان ریالی میں شرکت کی تھی اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار، صدر کانگریس سونیا گاندھی اور آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کی موجودگی میں اتحاد کی تائید کرنے کا عہد کیا تھا ، جو آنے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کو روکنے کے مقصد سے تشکیل دیا گیا ہے ۔ سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کے چھوٹے بھائی نے آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد کی جانب سے5نشستیں مختص کرنے کی پیشکش کے بعد سوابھیمان ریالی میں شرکت کی تھی ۔ اس موقع پر لالو نے از راہ مزاح کہا تھا کہ ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو ان کے سمدھی ہیں ، لہذا وہ ایس پی کا خیال کریں گے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب سماج وادی پارٹی نے جنتاپریوار سے علیحدہ ہوجانے اور اپنے بل بوتے پر بہار انتخابات میں مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایس پی لیڈ ر رام گوپال یادو نے کہا کہ ہم آزانہ طور پر اپنی پوری طاقت کے ساتھ بہار انتخابات میں مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے جنتا پریوار چھوڑنے کا فیصلہ لینے سے پہلے امیت شاہ یا وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات نہیں کی ہے۔ رام گوپال یادو نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے لئے انتظامی (مالی امداد) امور کی ضرورت پڑنے پر ہم یقینا وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے ۔ بہار میں بی جے پی کے سینئر رکن اسمبلی ارون سنہا نے اس معاملہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سماجو ادی پارٹی کی اس حرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اتحاد میں شامل جماعتیں کتنی مایوس ہیں ۔ یہ تمام جماعتیں صرف اپنے مفاد کی خاطر متحد ہوئی ہیں ۔ حکمراں جنتادل یو نے ہر ایک کو دھوکہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کا بہار یونٹ آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے اپنے امید واروں کی فہرست تیار کرے گا۔
Samajwadi Party walked out sensing a losing battle in Bihar
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں